حرمِ مطہر امام رضا علیہالسلام میں علامہ طباطبائیؒ کی یاد میں تقریب
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
حجت الاسلام علی رضائی تہَرانی نے مفسرِ کبیرِ قرآن اور تفسیر المیزان کے مصنف علامہ سید محمد حسین طباطبائیؒ کے چوالیسویں یومِ وفات کی مناسبت سے دارالقرآن الکریم حرم رضوی میں ہونے والی تقریب میں قرآن کے مقام اور اس عظیم مفسر کے تفسیری منهج پر تفصیلی گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ مفسر قرآن کریم علامہ طباطبائیؒ کی یاد میں آستانِ قدسِ رضوی کے علمی و ثقافتی ادارے کے زیراہتمام محفل انس با قرآن منعقد ہوئی۔ ممتاز علمی شخصیات اور زائرانِ امامِ روف علیہ السلام حرمِ مطہر امام رضا علیہالسلام میں منعقد ہونیوالی نورانی محفل میں شرکت کی۔ حجت الاسلام علی رضائی تہَرانی نے مفسرِ کبیرِ قرآن اور تفسیر المیزان کے مصنف علامہ سید محمد حسین طباطبائیؒ کے چوالیسویں یومِ وفات کی مناسبت سے دارالقرآن الکریم حرم رضوی میں ہونے والی تقریب میں قرآن کے مقام اور اس عظیم مفسر کے تفسیری منهج پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے ابتدا میں قرآن مجید کی عظمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرآن آسمان سے بشریت کی جانب سے آویزاں ایک رسی اور اسلام کا آئینِ اساسی ہے، اس کی آیات ایسی عظمت رکھتی ہیں کہ اگر یہ کلام کسی پہاڑ پر نازل ہو تو وہ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے، معصومینؑ کی روایات کے مطابق قرآن میں اللہ کی تجلی موجود ہے، اور اگر ہم اس حقیقت کو محسوس نہیں کر پاتے تو یہ ہماری فہم کی کمزوری ہے، قرآن کے معانی و مفاہیم تک صحیح رسائی کیلئے تدبر، تفکر اور درست تفسیری طریقہ ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کے تمام فرقوں میں اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے، لہٰذا قرآن کی بہترین تفسیر وہ ہے جو قرآن کے ذریعے قرآن کی تفسیر کی گئی ہو اور علامہ طباطبائیؒ عصرِ حاضر میں اس طرزِ تفسیر کے بانی ہیں، علامہ طباطبائیؒ نے اس روش پر ایسی بلند پایہ تفسیر لکھی ہے جس کا کوئی بدل نہیں، اگرچہ اس انداز پر دیگر تفاسیر بھی لکھی گئی ہیں، لیکن المیزان آج بھی ان سب میں درخشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ نے قرآن کو قرآن سے تفسیر کرنے کے بعد، آیات کو معصومینؑ کی معتبر احادیث کی روشنی میں بھی بیان کیا، جس نے المیزان کو ایک بے مثال اور دائم اثر تفسیر بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تفسیر میں علامہ نے صرف مستند روایات کو نقل کیا ہے، ایک بھی ضعیف روایت شامل نہیں، اگر ہم شیعہ و سنی معاصر علماء میں سے دس ایسی شخصیات کا انتخاب کرنا چاہیں جن کا علمی مقام آسمان کی بلندیوں کو چھوتا ہو، تو یقینی طور پر ان میں ایک عظیم نام علامہ طباطبائیؒ کا ہوگا، علامہ طباطبائیؒ فلسفہ، عملی عرفان، تفسیر، کلام، فقہ اور اصول ہر میدان میں اعلیٰ ترین مقام رکھتے تھے، اپنی عظیم علمی حیثیت کے باوجود وہ نہایت متواضع تھے، جس کی وجہ سے ان کے شاگرد ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور معاشرے اور خاندان میں بھی ان کی مقبولیت بے مثال تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ طباطبائی قرآن کے
پڑھیں:
بی بی فاطمہ الزہراء (س) عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
امام بارگاہ مسجد الحیدر میں منعقدہ سالانہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مسلم خواتین پر لازم ہے کہ وہ سیدۂ کائنات (س) کے پاکیزہ اسوۂ حیات کی پیروی کرتے ہوئے حجاب، عفت، عصمت اور طہارت کی حفاظت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔ آپ پوری انسانیت خصوصاً صنف نسواں کے لیے اسوۂ حسنہ اور کامل نمونۂ عمل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں پنجتنی امام بارگاہ مسجد الحیدر میں منعقدہ سالانہ مجلسِ عزائے سیدۂ کائناتؑ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیدۂ کائنات اپنی سیرت و صورت، گفتار و کردار، اور اخلاق و افعال میں حضور سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ کی کامل شبیہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی رضا کو خدا کی رضا اور آپ کی ناراضگی کو خدا کی ناراضگی قرار دیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ مسلم خواتین پر لازم ہے کہ وہ سیدۂ کائنات (س) کے پاکیزہ اسوۂ حیات کی پیروی کرتے ہوئے حجاب، عفت، عصمت اور طہارت کی حفاظت کریں۔
انہوں نے مغربی ثقافتی یلغار کے نتیجے میں اُبھرنے والی فحاشی، عریانی اور بے حیائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ثقافتی شب خون کا مقابلہ صرف اور صرف اسوۂ فاطمیؑ کو اپنانے سے ممکن ہے۔ مسلم خواتین کی حقیقی آئیڈیل اور رول ماڈل حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی ذاتِ اقدس ہے۔ اس موقع پر عراق کی حالیہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ڈومکی نے کہا کہ عراقی انتخابات میں امریکہ نواز عناصر کی شکست اور عراق کے محب وطن باکردار، مخلص قیادت کی کامیابی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو امریکی غلامی سے نجات دلانے کے لیے ایسے افراد کو آگے لانا ضروری ہے جو استعمار کے خلاف مضبوط موقف رکھتے ہوں۔ عراق کے داخلی معاملات میں امریکہ کی مداخلت اور دھمکیاں نہایت افسوسناک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی جیسی حکیم و مدبر قیادت، اور حشد الشعبی جیسے انقلابی اداروں کی موجودگی میں عراق پر امریکی قبضے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ اس موقع پر مولانا ارشاد علی سولنگی نے بھی مجلس عزاء سے خطاب کیا اور سیدۂ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل و مصائب بیان کیے۔