اسلام ٹائمز: "بتول الموسوی" نے حزب اللہ میں اپنے والد کے مقام اور کردار کے بارے میں مزید کہا ہے کہ "میرے والد کے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ تعلقات بہت مضبوط اور گہرے تھے اور انہوں نے حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وہ حزب اللہ کی ممتاز شخصیات اور ابتدائی بانیوں میں سے ایک تھے اور بہت سے لوگوں کی نظر میں، وہ ایک بہترین رہنماء، مثالی انسان اور بہترین شخصیت تھے۔ ایسے بہادر لیڈر جن کو دشمن کا سامنا کرنے میں کوئی خوف نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ میرے والد، جیسا کہ وہ کہتے تھے، "کفار کے خلاف سخت اور اپنے دوستوں پر مہربان تھے۔" ترتیب و تنظیم: علی واحدی

لبنان میں حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل شہید سید عباس موسوی ایک ایسی شخصیت ہیں، جن کی زندگی اور راستہ سب کے لیے واضح اور متاثر کن تھا۔ ایک ایسا آدمی جس نے میدان جنگ میں اور خاندانی زندگی میں ہمت، ایمان اور وفاداری کا مظاہرہ کیا۔ وہ نہ صرف ایک سیاسی اور جہادی رہنماء تھے بلکہ ایک ایسے والد بھی تھے، جنہوں نے مزاحمت اور قربانی کی اقدار کو اگلی نسل تک پہنچایا اور امام خمینی (رح) کے خط اور انقلاب سے وفاداری کا راستہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے واضح و نمایاں کیا۔ ان کی بیٹی، بتول موسوی، آج ایک انٹرویو میں اس باپ کے سائے میں پرورش پانے کے تجربے کی بات کر رہی ہیں، جس کی مذہب سے محبت، مزاحمت کا عزم اور مقاومت کے اصولوں سے وفاداری کوئی راز نہیں تھا، بلکہ اس  راستے پر چلنے والوں کے لیے ایک واضح اور متاثر کن حقیقت تھی۔ ان کی زندگی جرأت، قربانی اور راہ حق پر قائم رہنے کی زندہ مثال ہے۔

اسلام ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتول الموسوی نے اپنے والد کی امام خمینی سے محبت اور ان کی زندگی اور جدوجہد کے راستے پر اس کے اثرات کو اس طرح بیان کیا ہے۔ میرے والد سید عباس موسوی کو امام خمینی سے گہری اور پرجوش محبت تھی۔ وہ لبنان میں استقامت کی بانی شخصیات میں سے ایک تھے اور انقلاب اور امام خمینی (رح) کے لیے جدوجہد کرنے والے اولین گروہ میں سے تھے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ امام خمینی کے افکار و نظریات میرے والد کے پورے وجود اور عمل میں ظاہر ہوتے تھے۔ امام خمینی (رح) کے انتقال کے بعد میرے والد فرماتے تھے، ہم نے دنیا کو ان کی آنکھوں سے دیکھا۔ میرے والد ہمیشہ امام اور ولایت کے راستے کے وفادار اور مخلص رہے۔

بتول الموسوی مزید کہتی ہیں، امام خمینی کو بھی میرے والد سے بہت محبت اور پیار تھا۔ وہ میرے والد کو طویل نجی ملاقاتوں میں مدعو کرتے اور ان کے ساتھ بیٹھتے اور ان کا خاص احترام کرتے۔ دشمنوں نے میرے والد کو "لبنان کا خمینی" بھی کہا تھا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ انہوں نے کس طرح لبنان اور خطے کے نوجوانوں میں امام  خمینی (رح) کے انقلاب کی روح کو پھیلایا، جبکہ دشمنان اسلام اس دین اور انقلاب کو کمزور کرنا چاہتے تھے۔ "بتول الموسوی" امام خمینی (رح) کے انقلاب کے مسلمانوں پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں۔ امام نے اپنے انقلاب سے دنیا کے مشرق و مغرب کے مسلمانوں کو بیدار کیا اور اسلام اور مسلمانوں کو وقار کے ساتھ زندہ رہنے کا سبق دیا۔

جب میں بچپن میں تھی تو میں اس وقت سے "نہ مشرق نہ مغرب، اسلامی جمہوریہ" کے نعرے کو جانتی تھی اور میرے والد نے مجھے سکھایا تھا کہ ایک شخص کس طرح اسلام، دین اور قرآن کے لیے اپنے آپ کو قربان کر سکتا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے اپنی جان و مال کو فدا کرسکتا ہے۔ یہ وہ سبق ہے، جو ہم نے امام حسین علیہ السلام کے مکتب سے سیکھا: مشکلات کا مقابلہ کیسے کرنا ہے، صبر کرنا ہے اور راہ حق کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنا ہے۔ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں اپنے والد کے نقطہ نظر کے بارے میں کہتی ہیں "میرے والد اسلامی جمہوریہ کے بارے میں ایک جامع نظریہ رکھتے تھے، ایک ایسا نظریہ جس میں بیک وقت قرآنی، مذہبی، نظریاتی، سیاسی، تزویراتی، حتیٰ کہ عسکری جہتیں بھی شامل تھیں۔ اسلامی جمہوریہ ہمیشہ مظلوموں، محروموں اور ان لوگوں کی امید رہا ہے، جو اسلامی اقدار کے لیے جدوجہد اور مزاحمت کرتے ہیں۔

"بتول الموسوی" نے حزب اللہ میں اپنے والد کے مقام اور کردار کے بارے میں مزید کہا ہے کہ "میرے والد کے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ تعلقات بہت مضبوط اور گہرے تھے اور انہوں نے حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وہ حزب اللہ کی ممتاز شخصیات اور ابتدائی بانیوں میں سے ایک تھے اور بہت سے لوگوں کی نظر میں، وہ ایک بہترین رہنماء، مثالی انسان اور بہترین شخصیت تھے۔ ایسے بہادر لیڈر جن کو دشمن کا سامنا کرنے میں کوئی خوف نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ میرے والد، جیسا کہ وہ کہتے تھے، "کفار کے خلاف سخت اور اپنے دوستوں پر مہربان تھے۔" ان کے الفاظ، خطبات، روح اور ثقافت آج بھی حزب اللہ کے پیروکاروں اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے درمیان زندہ ہے۔ وہ اپنی علمی، جہادی اور اخلاقی زندگی میں ایک منفرد نمونہ تھے۔ میرے دل اور دماغ میں ان کی موجودگی کا اب بھی احساس ہوتا ہے۔

"بتول الموسوی" نے مزید کہا ہے کہ میں ہمیشہ دعا کرتی ہوں کہ ان کی شفاعت مجھ پر اور میرے اہل خانہ تک پہنچے اور میں ان کا اطمینان حاصل کروں، کیونکہ والدین کا اطمینان بچوں کی زندگیوں پر بہت زیادہ اثر ڈالتا ہے اور یہ اطمینان خدا کی رضا کی کنجی ہے۔ زندگی میں مجھے جو بھی کامیابی ملی ہے، وہ میرے والدین کی دعاؤں اور ان کے صبر کی وجہ سے ہے، جو انہوں نے برداشت کیا ہے۔ آخر میں بتول الموسوی نے شہداء کے اہل خانہ کے بارے میں کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کا صبر و استقامت انہیں شہداء کے ثواب میں شریک کرتا ہے۔ جیسا کہ امام خامنہ ای اور امام خمینی (رح) نے تاکید کی ہے کہ شہداء کے اہل خانہ اپنی ثابت قدمی اور ایمان کے ساتھ شہید کی راہ میں شریک ہوتے ہیں اور ان کی قربانیوں کا ثمر معاشرے اور راہ حق میں منتقل ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ مزید کہا ہے کہ بتول الموسوی حزب اللہ کے کے بارے میں نے حزب اللہ میرے والد اپنے والد کی زندگی اہل خانہ انہوں نے شہداء کے کے ساتھ اور بہت والد کے تھے اور اور ان کے لیے

پڑھیں:

صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات و اسلحہ چھیننے کا کیس: فریقین کو نوٹس جاری

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات و اسلحہ چھیننے کے کیس کی سماعت ہوئی، انسداددہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس پر سماعت کی۔

صحافی مطیع اللہ جان کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کی گئی، جج طاہر عباس سپرا  نے کہا کہ آپ کا حق بنتا ہے آپ نے درخواست دی، آپ درخواست پر بحث کریں۔

معاون وکیل  نے کہا کہ میاں علی اشفاق اس درخواست پر دلائل دیں گے،  جج طاہر عباس سپرا  نے کہا کہ پراسکیوشن درخواست دیکھ لے وہ دلائل دیں گے۔

معاون وکیل  نے کہا کہ میاں علی اشفاق آج انسداددہشت گردی عدالت لاہور میں مصروف ہیں، عدالت نے بریت کی درخواست پر نوٹسز جاری کردیے، عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی

متعلقہ مضامین

  • لالو کی بیٹی روہنی نے خاندان سے لاتعلقی کی اصل وجہ بتا دی
  • ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے: عثمان مختار نے بچپن کی تلخ یادیں شیئر کردیں
  • قبولِ اسلام اور شادی دونوں میرے اپنے فیصلے ہیں، خاتون یاتری کا بیان
  • میں ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے: عثمان مختار
  • انتخابات میں شکست: لالو پرساد یادو کی بیٹی نے سیاست اور خاندان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا
  • والد کا رویہ اور والدہ کا بورڈنگ اسکول چھوڑ کر جانا، عثمان مختار نے بچپن کی تلخ یادوں سے پردہ اٹھا دیا
  • صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات و اسلحہ چھیننے کا کیس: فریقین کو نوٹس جاری
  • یوٹیوب اسٹار شام ادریس اور ان کی اہلیہ سحر کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
  • وقوع قیامت، نشانیاں اور ظہور امام مہدی (علیہ السلام)