27ویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
چیئرمین لاء کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دو دن جوائنٹ کمیٹی نے اس پر کام کیا ، کمیٹی نے جو بل اس ایوان میں پیش کیا تھا اس میں کافی تبدیلیاں کی گئیں، فیڈرل کانسٹی ٹیشن کورٹ بنانے کا بل میں مطالبہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کانسٹی ٹیوشنل بینچز موجود ہیں، کمیٹی نے بل کے اندر کچھ تبدیلیاں کی، تبدیلی میں کہا گیا کہ اس کورٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے لیے سات سال کا تجربہ مانگا گیا تھا جسے کمیٹی اراکین نے 7 سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا ہے۔
کمیٹی نے سنیارٹی میں موجود سپریم کورٹ ججز میں سے آئینی عدالت میں تقرری کی صورت میں سنیارٹی متاثر نہ ہونے کا کہا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر باہر سے اس بینچ میں تقرری ہو گئی تو ان کی جوائننگ سے سنیارٹی بنے گی، بل میں اس بینچ میں ایک ممبر جو نان ممبر ہونا تھا اس کی تقرری کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا تھا، اب اس ممبر کی تقرری میں عورت یا نام مسلم یا ٹیکنوکریٹ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی ہے، ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم میں پیش کردہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ججوں کا تبادلہ اب جوڈیشل کمیشن کے تحت ہو سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جج جو تبادلے کو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف ریفرنس دائر ہوگا، جوڈیشل کمیشن ریفرنس کا جائزہ لے گا جج کو موقع فراہم کیا جائے گا۔
صدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا، پبلک آفس ہولڈر بننے پر ترمیم میں شامل استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کے پاس سو موٹو پاور تھیں، اب بھی سوموٹو پاور تو موجود ہے لیکن اس کو محدود کر دیا گیا کہ آئینی عدالت پہلے درخواست کا جائزہ لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے 99 آرٹیکل کے مطابق چھ ماہ تک انٹیرم کا آرڈر رہتا تھا جس کی وجہ سے بے اندازہ بیک لاک تھا، اب کمیٹی نے چھ مہینے مزید دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں اسٹے وکیٹ ہو جائیگا۔
ٹرانسفر آف ججز کے حوالے سے پہلے دو ججز کی مشاورت درکار ہوتی تھی، ابھی کمیٹی نے بل کے اندر اس ٹرانسفر کا طریقہ تبدیل کر دیا ہے، اب جج کی ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ہوگی۔
کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر کوئی جج تبادلے پر اعتراض کرتا ہے تو وہ صرف ریٹائر نہیں ہو گا بلکہ اس کے خلاف ریفرنس دائر ہو گا، بل میں صدر مملکت کا لائف لانگ استثنی دینے کا ذکر تھا، کمیٹی نے تبدیلی کردی ہے کہ اگر صدر مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن لڑ کر پبلک آف ہولڈر بن جاتا ہے تو اسے اس دورانیہ میں یہ استثنی حاصل نہیں ہو گا۔
فاروق ائچ نائیک نے کہا کہ یہ بڑی تبدیلیاں جو کمیٹی پروپوز بل میں لائی ہے، اس کے علاؤہ کچھ چھوٹی تبدیلیاں بھی ہیں، میں کمیٹی میں تعاون کرنے پر تمام۔کمیٹی ممبران کا شکر گزار ہوں۔
سینیٹ میں 49 ترامیم پر مبنی 27ویں آئینی ترمیمی بل پر رپورٹ کے مطابق صدر مملکت کو تاحیات استشنی حاصل ہوگا، گورنرز کو صرف دوران مدت استشنی حاصل ہوگا، صدر اور گورنر کے خلاف فواجداری کاروائی نہیں ہوسکے گی۔
ترمیم کے مطابق آرٹیکل 243 میں پارلیمانی کمیٹی نے کوئی ترمیم نہیں کی، فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس، ایڈمرل آف دا فلیٹ کو بھی استشنی حاصل ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فاروق ایچ نائیک نے نائیک نے کہا کہ کمیٹی نے میں پیش کر دیا
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
اسلام آباد:(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی۔
سینئر وکیل بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آرٹیکل ایک سو چوراسی تین اور ایک سو ننانوے کے تحت عدالتی جائزے کے اختیارات آئین کا بنیادی ستون ہیں، عدالتی جائزے کے اختیارات کو ختم، معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست کا مقصد27 ویں ترمیم سے پہلے اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کو محفوظ بنانا ہے، ترمیم منظور ہونےکی صورت میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس آئینی معاملات نہیں سن سکیں گی، مجوزہ ترمیم سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر موثرہو جائیں گی۔
سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے، ترمیم کے دیگر حصے بعد میں جائزے کیلئے رہ سکتے ہیں مگرعدالتی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے، عدالتی اختیار کا تحفظ عالمی جمہوری اصول ہے ۔ درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں۔