سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں نے بطور احتجاج شرکت نہیں کی۔

اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی شقوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اس کے ساتھ اتحادی جماعتوں کی طرف سے مجوزہ شقوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اپوزیشن اتحاد نے27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا

کمیٹی کے سربراہ فاروق ایچ نائیک نے اجلاس سے قبل کہا کہ امید ہے کہ آج شام 5 بجے سے قبل ڈرافٹ پر بحث مکمل کریں گے اور متفقہ ڈرافٹ سامنے لے آئیں گے۔

اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور علامہ  ناصر عباس نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

علامہ  ناصر عباس نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بار پھر ایک خطرناک موڑ پر کھڑا ہے، جہاں جمہوری اداروں کو مفلوج اور آئین کی روح کو مسخ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ، وفاقی آئینی عدالت اور تاحیات رینک کے انتظامات

27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات سامنے آگئے ہیں، جن کے مطابق آرمی چیف کو نیا عہدہ ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ تفویض کیا جائے گا جبکہ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا افسر تاحیات یونیفارم میں رہے گا۔

چیف آف ڈیفنس فورسز اور فوجی رینک

مجوزہ ترمیم کے مطابق آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے اور مراعات بھی تاحیات برقرار رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے

میڈیا رپورٹ کے مطابق ان افسران کو صدر کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا اور کمانڈ مدت مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔

تقرری کا عمل

آرمی چیف، نیول چیف اور ائیر چیف کی تقرری صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے۔ وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز پر پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر کرے گا۔ اگر کوئی جج یا فوجی اعلیٰ افسر تقرری قبول نہ کرے تو انہیں ریٹائر تصور کیا جائے گا۔

وفاقی آئینی عدالت کا قیام

ترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، جس میں ہر صوبے سے برابر نمائندگی ہوگی۔ صدر آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججز کا تقرر کرے گا۔

آئینی عدالت کے فیصلے پاکستان کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے علاوہ کوئی عدالت آئینی عدالت کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔

عدالتی اختیارات اور از خود نوٹس

سپریم کورٹ سے متعلق آرٹیکل 184 اور از خود نوٹس کی شق ختم کر دی گئی ہے۔ آئینی عدالت کے جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر رہیں گے اور چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی۔ صدر آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کر سکتا ہے۔

صدر اور گورنر کا استثنیٰ

مجوزہ ترمیم کے مطابق صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے فوجداری کارروائی نہیں ہوسکے گی۔ گورنر کے خلاف بھی ان کے عہدے کی مدت کے دوران کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی اور کوئی عدالت انہیں گرفتار یا جیل بھیجنے کا حکم نہیں دے سکتی۔

یہ مجوزہ آئینی ترمیم ملک کے دفاعی ڈھانچے اور عدالتی نظام میں اہم تبدیلیاں لانے کے لیے تیار کی گئی ہے، جس میں فوجی عہدوں کے حقوق، عدالتوں کی حدود اور اعلیٰ حکومتی عہدہ داروں کے استثنیٰ کو واضح کیا گیا ہے۔

چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ 

ممکنہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کیے جائیں گے۔ یہ عدالت آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، جبکہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت کے طور پر کام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے

میڈیا رپورٹس کے مطابق ترمیم میں آئین کے آرٹیکلز 42، 63 اے، اور 175 تا 191 میں تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 184 کے خاتمے کے بعد سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس کا اختیار بھی ختم ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ کی جگہ نئی وفاقی آئینی عدالت

مجوزہ مسودے کے تحت ’وفاقی آئینی عدالت‘ میں ایک چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہو گی۔ عدالت کے چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت تین سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ اس ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات محدود ہو جائیں گے۔

آئینی عدالت کے فیصلے ملک بھر کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے، جبکہ سپریم کورٹ صرف عمومی نوعیت کے مقدمات سن سکے گی۔

فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، آرمی چیف کو نیا عہدہ

27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی قیادت کے ڈھانچے میں اہم تبدیلی تجویز کی گئی ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا اضافی عہدہ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے

اسی کے ساتھ فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

ججوں کی تقرری کا نیا طریقہ کار

مجوزہ ترمیم کے مطابق ججوں کی تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو مرکزی کردار حاصل ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، جبکہ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

سیاسی ردعمل اور ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ترمیم کے مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔

سیاسی حلقوں میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور آرمی چیف کو نیا کردار دینے کے فیصلے پر بحث تیز ہو گئی ہے۔

مجوزہ ترمیم کے دیگر اہم نکات

وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کے لیے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے نکات سامنے آگئے ہیں۔ ترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی اور ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو فوجداری مقدمات میں استثنیٰ دینے کی ترمیم قائمہ کمیٹی میں پیش، 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی جائزہ

مجوزہ آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی جج ٹرانسفر قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اسے ریٹائر تصور کیا جائے گا۔ صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہو سکے گی اور گورنر کے خلاف بھی صرف مدت عہدہ کے دوران کارروائی ممکن ہوگی۔ کسی عدالت کو صدر یا گورنر کی گرفتاری یا جیل بھیجنے کا اختیار نہیں ہوگا۔

وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر ججز ہوں گے، جبکہ چیف جسٹس آئینی عدالت اور ججز کا تقرر صدر کریں گے۔ عدالت کو اپنے کسی فیصلے پر نظرثانی کا اختیار حاصل ہوگا اور صدر قانون سے متعلق کسی معاملے پر رائے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیج سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ سامنے آگیا

ترمیم میں سپریم کورٹ کو قانون سے متعلق معاملہ بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے اور از خود نوٹس سے متعلق شق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز 68 سال کی عمر تک خدمات انجام دیں گے جبکہ آئینی عدالت کا چیف جسٹس 3 سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہوگا۔ صدر کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کر سکیں گے۔

وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری قبول نہ کرنے والے ہائی کورٹ کے ججز کو بھی ریٹائر تصور کیا جائے گا۔ صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کا پہلا چیف جسٹس مقرر کریں گے اور ججز کا تعین چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے

27 ویں آئینی ترمیم کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کی گئی اور پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں زیر غور ہے۔ قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل (بروز اتوار) دن 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی میں وفاقی آئینی عدالت چیف آف ڈیفنس فورسز ویں آئینی ترمیم کے ترمیم کے مطابق آئینی عدالت کے کمیٹی کا اجلاس مجوزہ ترمیم کے یہ بھی پڑھیں کیا جائے گا آرمی چیف کو سپریم کورٹ کا اختیار چیف جسٹس کے فیصلے نہیں ہو کورٹ کے کریں گے کا عہدہ کے خلاف ہوں گے کے بعد کی گئی کے ججز گیا ہے کے لیے گئی ہے

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابہ

اسلام آباد:

27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کردیا گیا، اس دوران ایوان میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ جاری رہا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں  وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ   مسودہ ایوان میں پیش کیا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ گزشتہ کئی دن سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔ آج وفاقی کابینہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ اب مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آیا ہے، جس میں ہائیکورٹ سے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ اسی طرح صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔  انہوں نے بتایا کہ بل کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار اس ایوان کے پاس ہے۔ سروسز کے بارے میں بہت احتیاط سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔

مجوزہ بل مشترکہ کمیٹی کے سپرد

بعد ازاں سینیٹ نے آئینی ترمیم کا مجوزہ بل مشترکہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ اس سلسلے میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین کو بھی دعوت دی جائے گی۔ مشترکہ کمیٹی کی صدارت دونوں قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر ہی کریں گے۔

اپوزیشن ارکان کا اظہار خیال

دورانِ اجلاس پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پورے ایوان کو کمیٹی کی شکل دے دی جائے۔ ہم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں پڑھا۔ اپوزیشن کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔

سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم اتفاق رائے کے بغیر ایوان میں پیش کی جا رہی ہیں۔ ہم اس ترمیم کے بعد پاکستان کے لوگوں کو کیسے اکٹھا رکھیں گے۔

سینیٹ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں مفصل بحث کی جا سکے گی۔ قائد حزب اختلاف کی تقرری چیئرمین سینیٹ کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب چیئرمین آپ کا استحقاق ہے، آپ تقرری کریں گے۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ بھی جاری رہا۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس طلب

بعد ازاں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قانون و انصاف کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا، جس کی صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر کریں گے۔ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک ہیں جب کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کے سربراہ فاروق ایچ نائیک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع
  • ستائیسویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • 27ویں آئینی ترمیم بل پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری
  • 27ویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری، وزیراعظم نے حکومتی، اتحادی سینیٹرز کو عشائیے پر بلا لیا
  • وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ‘ بل سینیٹ میں پیش‘ قائمہ کمیٹی کے سپرد
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس
  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابہ