Jasarat News:
2025-11-09@03:29:09 GMT

آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلیے کوئی آئینی بینچ تشکیل نہیں

اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-08-16
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ میں کل سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے میں کیسز کی سماعت کے لیے کل13 ریگولربینچ تشکیل دے دیے گئے ہیں، جن میں ایک 3 رکنی خصوصی بینچ بھی شامل ہے۔ آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کے لیے کوئی آئینی بینچ تشکیل نہیں دیا گیا جبکہ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی پیر سے بدھ تک کیسز کی سماعت کریں گے جبکہ ترکیہ کے دورے کے باعث جمعرات اور جمعہ کو کیسز کی سماعت نہیں کریں گے۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ جمعرات اورجمعہ کو کمرہ عدالت نمبر 1میں کیسز کی سماعت کریں گے۔ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہراورجسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3رکنی بینچ سوموارتامنگل کیسز کی سماعت کرے گا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 2رکنی بینچ بدھ کوکیسز کی سماعت کرے گا۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عقیل احمد عباسی پرمشتمل 2رکنی بینچ کل سے جمعہ تک کیسز کی سماعت کرے گا۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کیسز کی سماعت

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔

حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں،  کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔

پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس آف پاکستان آئندہ ہفتے بیرونِ ملک روانہ ہوں گے
  • چیف جسٹس آف پاکستان آئندہ ہفتے بیرون ملک جائیں گے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • چیف جسٹس پاکستان کا آئندہ ہفتے دورہ ترکیہ، جسٹس منصور علی شاہ قائمقام چیف جسٹس ہوں گے
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • لگتا ہے حکومت نے خود آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا،سہیل آفریدی
  • لگتا ہے کہ حکومت نے خود آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا،سہیل آفریدی
  • 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کسی نے نہیں دیکھا: سہیل آفریدی
  • پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب