Jang News:
2025-11-08@14:05:19 GMT

پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے: شازیہ مری

اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT

پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے: شازیہ مری

— فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری کے عزم کو دہرایا ہے۔ پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 160۔ 3 اے میں ترمیم کو مسترد جبکہ آرٹیکل 243 سے متعلق تجویز کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پی پی حکومت سے رابطے میں رہے گی تاکہ میثاقِ جمہوریت کے باقی ایجنڈے پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جاسکے۔ میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کو جمہوریت کے استحکام کے لیے مثبت قدم قرار دیا گیا۔

شازیہ مری کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ تجاویز پر غور و خوض جاری رہے گا، پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی، شازیہ مری

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہماری پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے، تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی واپسی یا تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی۔ بلال ہاؤس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حقوق کبھی واپس نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے استحکام کی خواہاں اور وہ ان کے حقوق واپس لینے یا کسی ایسی تجویز پر متفق ہونے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگی، جو صوبائی خودمختاری کو متاثر کریں۔ تاہم شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدشات اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ آج 18ویں ترمیم یا این ایف سی حصے پر بات چیت ہوگی، پیپلز پارٹی کا مؤقف اس پر بالکل واضح ہے، ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنا ممکن ہی نہیں، اگر حکومت پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے تو ہم ایسے کسی اقدام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول ہاؤس میں منعقدہ مرکزی مجلسِ عاملہ (سی ای سی) اجلاس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ شازیہ مری نے اجلاس کے بارے میں کہا کہ اجلاس پہلے سے شیڈول نہیں تھا، لیکن کچھ ایسے معاملات سامنے آئے، جن کی وجہ سے ہمیں اجلاس بلانا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے 3 نومبر کو سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی، جس میں 27ویں ترمیم پر بات ہوئی اور کچھ تجاویز پیش کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجاویز کے لئے پیپلز پارٹی کی حمایت مانگی گئی، لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پیپلز پارٹی کا ایک منظم طریقہ کار ہے، ہم ان تمام معاملات کو پارٹی کے فورمز اور قانونی ٹیموں کے ساتھ سامنے رکھیں گے، چیئرمین نے کہا ہے کہ وہ یہ تجاویز پارٹی کے اعلیٰ ترین فورم مرکزی مجلسِ عاملہ میں پیش کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پیپلز پارٹی کو کون سی تجاویز دی گئی ہیں تو شازیہ مری نے کہا کہ ان پر آج رات کے اجلاس میں بات ہوگی، ہم جان لیں گے کہ آج کیا بحث ہوئی، ایسی باتوں پر رائے دینا درست نہیں جنہیں آپ نے سنا ہی نہیں، اگر نظام میں کوئی تبدیلی یا بہتری عوام کی زندگیوں کو سہل بناتی ہے، تو سننے میں کوئی حرج نہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ وہ صرف انہی نکات پر بات کر سکتی ہیں جو بلاول بھٹو زرداری نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں ذکر کیے ہیں اور اجلاس کے بعد درست معلومات اور تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج کے اجلاس کے بعد مزید بات چیت کی ضرورت ہوئی تو ہم اجلاس کو طویل کر سکتے ہیں، ہم یہ اجلاس چند گھنٹوں میں ختم نہیں کریں گے۔ 3 نومبر کو بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر مجوزہ ترمیم کے اہم نکات شیئر کیے تھے، جن کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت پیپلز پارٹی کی حمایت چاہتی ہے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ تجاویز میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کی منتقلی، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنا، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کو وفاق کے پاس واپس لانا اور الیکشن کمیشن کی تقرریوں میں پیدا ہونے والے تعطل کو ختم کرنا شامل ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم پر اپوزیشن پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہی ہے: شیری رحمٰن
  • 27ویں آئینی ترمیمی بل 2025 کا مسودہ منظرِ عام پر آگیا، وفاقی آئینی عدالت کے قیام سمیت اہم تجاویز شامل
  • پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی، شازیہ مری
  • 27ویں آئینی ترمیم، پیپلز پارٹی نے این ایف سی شیئر میں کٹوتی مسترد کردی، آرٹیکل 243 میں ترامیم کی مشروط حمایت
  • 27 ویں آئینی ترمیم: پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے سوا تمام نکات مسترد کردیے
  • 27ویں ترمیم، حکومتی رابطے تیز: آرٹیکل 243 میں تبدیلی منظور، این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری سے متعلق شقیں اور دیگر نکات مسترد، آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ آج، بلاول
  • اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، شازیہ مری
  • 27ویں ترمیم کی مخالفت کریں گے، یہ صوبائی خودمختاری پر ڈاکا ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا