Daily Mumtaz:
2025-11-08@09:12:31 GMT

27ویں آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی کی تجاویز قبول

اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT

27ویں آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی کی تجاویز قبول

27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی تجاویز قبول کر لی گئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ترمیم کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس آج صبح 10 بجے طلب کرلیا۔

ذرائع کے مطابق آذربائیجان میں موجود وزیراعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا ان کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی( سی ای سی) کے اجلاس میں آرٹیکل 160 کی شق تین اے ختم کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی نے صوبے کے شیئرز کم کرنے کی کسی شق سے اتفاق نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری سے متعلق شیڈول 2 اور 3 ریورس کرنے سے متعلق تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا، تعلیم اور آبادی سبجیکٹ وفاق کے ماتحت کرنےکی شق سے بھی اتفاق نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم اور آرٹیکل 63 (1) اور (c) میں ترمیم سے اتفاق نہیں کیا۔ یہ ترمیم دہری شہریت سے متعلق سول سرونٹس ملازمت یا دہری شہریت رکھنے سے متعلق تھی۔

ذرائع کے کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایگزیکٹو مجسٹریٹس اختیارات سے متعلق ترمیم سے بھی اتفاق نہیں کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اتفاق نہیں کیا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اجلاس میں پارٹی نے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیشتر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

جمعرات کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگی کے وفد نے حال ہی میں پیپلز پارٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ اس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نیئر بخاری اور شازیہ مری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

بلاول نے بتایا کہ زیرِ بحث تجاویز میں آئینی عدالت کے قیام، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی اور ججوں کے تبادلے جیسے امور شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو صوبوں کے حصے پر آئینی تحفظ کی صورت میں اثر انداز ہو۔

’جہاں تک صوبائی حصوں سے متعلق آئینی تحفظ کی تجاویز کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی انہیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور کسی صورت ان کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارٹی کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو کمزور کرے۔

’آج کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

تاہم، بلاول نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کے ایک حصے یعنی آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی حمایت پر آمادہ ہے۔

’یہ کہنا آسان ہے کہ کون سی تجویز ہم تسلیم کرتے ہیں، اور وہ صرف ایک ہے۔ حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کا نیا نام رکھا جائے گا اور نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے نام سے ایک نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میں اعلان کروں کہ پیپلز پارٹی صرف اسی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ دیگر تمام نکات کو یا تو مسترد کیا گیا ہے یا ان پر مزید بات چیت کل کی جائے گی۔”

آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجویز پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف واضح ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔

“چارٹر آف ڈیموکریسی کے تناظر میں بھی ہمارا مؤقف یہی رہا ہے کہ ہم مساوی نمائندگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر تھا، لیکن اس میں دیگر امور بھی شامل تھے۔ بلاول نے بتایا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ جمعہ کے روز دوبارہ اجلاس کرے گی تاکہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی

متعلقہ مضامین

  • کابینہ اجلاس، پیپلز پارٹی کی تجاویز کی روشنی میں 27ویں ترمیم پر غور کیا جائے گا
  • پیپلزپارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا، تفصیلات سامنے آ گئیں
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا؟
  • 27ویں آئینی ترمیم کامعاملہ ، پیپلزپارٹی کی تجاویز قبول ،کابینہ کا اجلاس کل صبح 10 بجے طلب کرلیا گیا
  • پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی، شازیہ مری
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں، حکومت کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
  • 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس شروع
  • 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کیخلاف ہیں، آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں، نثار کھوڑو