18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کیخلاف ہیں، آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں، نثار کھوڑو
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر پیپلز پارٹی سندھ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے لئے نیشنل کمیٹی تشکیل دے کر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے 18ویں ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرکے آئین کا حصہ بنایا گیا ہے جس کو کوئی ڈکٹیٹر بھی ختم نہیں کرسکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ ہم 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہیں اور آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں ہے، نئے صوبے نہیں بن رہے، وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پیڈی اور چاول کی فی من امدادی قمیت مقرر کرکے رائیس ایکسپورٹ کارپوریشن آر ای سی پی کا ادارہ بحال کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں واقع اپنے دفتر میں پی اے سی رکن قاسم سومرو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے لئے نیشنل کمیٹی تشکیل دے کر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے 18ویں ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرکے آئین کا حصہ بنایا گیا ہے جس کو کوئی ڈکٹیٹر بھی ختم نہیں کرسکا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کا ابھی تک حتمی ڈرافٹ سامنے نہیں آیا ہے نہ ہی حتمی ڈارفٹ پیپلز پارٹی کے حوالے کیا گیا ہے، وزیراعظم نے 27ویں ترمیم کے متعلق کوئی حتمی ڈارفٹ پیپلز پارٹی کو نہیں دیا ہے، تاہم وزیراعظم کی سربراہی میں حکومتی وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی قیادت سے 27ویں ترمیم کے صرف کچھ نقاط کے متعلق بات کی تھی جن نقاط کا چیئرمین پیپلز پارٹی نے حوالہ دیا ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 6 نومبر کو ہونے والے سی ای سی کے اجلاس میں اس متعلق غور ہوگا اور 27ویں ترمیم کے متعلق حتمی فیصلہ پارٹی کی سی ای سی میں ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: 18ویں ترمیم کو پیپلز پارٹی نثار کھوڑو 27ویں ترمیم نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے: سینیٹر علی ظفر
---فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کو گولیوں سے تو آپ مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت والوں سے جب پوچھا جاتا رہا، وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتہ نہیں ترمیم آ رہی ہے یا ان کو پتہ نہیں یہ کوئی اور کر رہا ہے۔
علی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ہم سب کا مسئلہ ہے، دہشت گردی ختم کرنے سے متعلق مؤقف مختلف ہو سکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنا ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبہ چلانا ہے، گورننس دیکھنی ہے، وزیر اعلیٰ ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے؟
سینٹیرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو۔ اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں، آئندہ نہیں ہوں گی، میں اپنے آپ کو ان تمام چیزوں سے بالا سمجھتا ہوں، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا اس دن غلطی سے دو فہرستیں آگئیں آج ایک ہی ہے، مستقبل کی بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔