صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہماری پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے، تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی واپسی یا تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی۔ بلال ہاؤس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حقوق کبھی واپس نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے استحکام کی خواہاں اور وہ ان کے حقوق واپس لینے یا کسی ایسی تجویز پر متفق ہونے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگی، جو صوبائی خودمختاری کو متاثر کریں۔ تاہم شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدشات اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ آج 18ویں ترمیم یا این ایف سی حصے پر بات چیت ہوگی، پیپلز پارٹی کا مؤقف اس پر بالکل واضح ہے، ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنا ممکن ہی نہیں، اگر حکومت پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے تو ہم ایسے کسی اقدام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول ہاؤس میں منعقدہ مرکزی مجلسِ عاملہ (سی ای سی) اجلاس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ شازیہ مری نے اجلاس کے بارے میں کہا کہ اجلاس پہلے سے شیڈول نہیں تھا، لیکن کچھ ایسے معاملات سامنے آئے، جن کی وجہ سے ہمیں اجلاس بلانا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے 3 نومبر کو سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی، جس میں 27ویں ترمیم پر بات ہوئی اور کچھ تجاویز پیش کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجاویز کے لئے پیپلز پارٹی کی حمایت مانگی گئی، لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پیپلز پارٹی کا ایک منظم طریقہ کار ہے، ہم ان تمام معاملات کو پارٹی کے فورمز اور قانونی ٹیموں کے ساتھ سامنے رکھیں گے، چیئرمین نے کہا ہے کہ وہ یہ تجاویز پارٹی کے اعلیٰ ترین فورم مرکزی مجلسِ عاملہ میں پیش کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پیپلز پارٹی کو کون سی تجاویز دی گئی ہیں تو شازیہ مری نے کہا کہ ان پر آج رات کے اجلاس میں بات ہوگی، ہم جان لیں گے کہ آج کیا بحث ہوئی، ایسی باتوں پر رائے دینا درست نہیں جنہیں آپ نے سنا ہی نہیں، اگر نظام میں کوئی تبدیلی یا بہتری عوام کی زندگیوں کو سہل بناتی ہے، تو سننے میں کوئی حرج نہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ وہ صرف انہی نکات پر بات کر سکتی ہیں جو بلاول بھٹو زرداری نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں ذکر کیے ہیں اور اجلاس کے بعد درست معلومات اور تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج کے اجلاس کے بعد مزید بات چیت کی ضرورت ہوئی تو ہم اجلاس کو طویل کر سکتے ہیں، ہم یہ اجلاس چند گھنٹوں میں ختم نہیں کریں گے۔ 3 نومبر کو بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر مجوزہ ترمیم کے اہم نکات شیئر کیے تھے، جن کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت پیپلز پارٹی کی حمایت چاہتی ہے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ تجاویز میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کی منتقلی، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنا، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کو وفاق کے پاس واپس لانا اور الیکشن کمیشن کی تقرریوں میں پیدا ہونے والے تعطل کو ختم کرنا شامل ہیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شازیہ مری نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی حمایت پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم کہا کہ اگر ایف سی

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم میں 18ویں ترمیم کو نہیں چھیڑا جا رہا، پیپلز پارٹی ساتھ ہے،رانا ثناءاللہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں 18ویں ترمیم کو چھیڑا نہیں جا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترمیم کا بنیادی مقصد قومی مفاہمت کے ساتھ چند تکنیکی پہلوؤں کو واضح کرنا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم پر حکومت کے ساتھ ہے، البتہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ان کے کچھ تحفظات ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ترمیم متفقہ طور پر منظور کرائی جائے۔ رانا ثناءاللہ کے مطابق آرٹیکل 243 ہو یا آئینی عدالت کا معاملہ، پیپلز پارٹی مکمل تعاون کرے گی۔

وفاقی وزیر نے یقین ظاہر کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم آسانی سے منظور ہو جائے گی اور اس پر کوئی بڑا تنازعہ پیدا نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم میں 18ویں ترمیم کو نہیں چھیڑا جا رہا، پیپلز پارٹی ساتھ ہے،رانا ثناءاللہ
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں، حکومت کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، ایسی کسی تجویز کی حمایت نہیں کر سکتے ، شازیہ مری
  • اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، شازیہ مری
  • 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس شروع
  • 18ویں ترمیم رول بیک کی کسی شق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی کا فیصلہ
  • 18ویں ترمیم صوبوں کے دلوں کے بہت قریب ہے ، سمجھوتہ ناممکن، شازیہ مری