کابینہ اجلاس، پیپلز پارٹی کی تجاویز کی روشنی میں 27ویں ترمیم پر غور کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس کچھ دیر میں ہو گا جس میں پیپلز پارٹی کی تجاویز کی روشنی میں 27ویں ترمیم پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آذربائیجان میں موجود وزیراعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں شرکت کے لیے کابینہ ارکان پہنچنا شروع ہوگئے۔ رانا ثنا اللّٰہ، رانا مبشر، عون چوہدری، ڈاکٹر شزرہ منصب اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔
ریاض حسین پیر زادہ، قیصر احمد شیخ، ملک رشید احمد اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا ان کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی( سی ای سی) کے اجلاس میں آرٹیکل 160 کی شق تین اے ختم کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی نے صوبے کے شیئرز کم کرنے کی کسی شق سے اتفاق نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری سے متعلق شیڈول 2 اور 3 ریورس کرنے سے متعلق تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا، تعلیم اور آبادی سبجیکٹ وفاق کے ماتحت کرنےکی شق سے بھی اتفاق نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم اور آرٹیکل 63 (1) اور (c) میں ترمیم سے اتفاق نہیں کیا۔ یہ ترمیم دہری شہریت سے متعلق سول سرونٹس ملازمت یا دہری شہریت رکھنے سے متعلق تھی۔
ذرائع کے کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایگزیکٹو مجسٹریٹس اختیارات سے متعلق ترمیم سے بھی اتفاق نہیں کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق اتفاق نہیں کیا وفاقی کابینہ پیپلز پارٹی اجلاس میں پارٹی نے
پڑھیں:
وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان
27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع
این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے کی تجاویز،وزیراعظم کی ترمیم کیخاکے پر اتحادیوں سے صلاح و مشورے
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم کو منظوری کے لئے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال پرغورکیا جائے گا جبکہ اہم آئینی معاملات بھی ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔ مجوزہ ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات اور ججز کی عمر 70سال تک کرنے کی تجویز پر غور کیا جانے لگا ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے لیے قانونی مسودے کا خاکہ تیار کرلیا، جس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں ۔وزیراعظم نے 27آئینی ترمیم کے خاکے پر اتحادیوں سے صلاح و مشورے کیے ہیں آج وفاقی کابینہ کے اجلاس سے مسودے کی منظوری کے بعد ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کی جگہ 9رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔سامنے آنے والے مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلی عدلیہ کے ججوں کی تقرری میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیٔے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیٔر سے مزید دس فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر مزید بااختیار بنانے پر تیار نہیں، بلدیاتی اداروں کو مزید اختیارات دینے کے حوالے سے تجویز پر مزید مشاورت کی جائے گی۔