آئینی عدالت بننی چاہئے، صوبوں کا حصہ بڑھ سکتا، کم نہیں ہو گا بلاول: سب کچھ اتفاق رائے سے کرینگے، رانا ثناء
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے پیپلز پارٹی کی آئینی ترامیم کے حوالے سے تجاویز قبول کر لیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح دس بجے طلب کر لیا گیا۔ وفاقی کابینہ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔ علاوہ ازیں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے سے متعلق پیپلز پارٹی نے حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر اتحادیوں نے گرین سگنل دے دیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اﷲ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ ایک دو دیگر نکات پر اتفاق رائے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ معاملات حل ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا 27 ویں آئینی ترمیم پر کافی حد تک اتفاق رائے ہو گیا۔ سینیٹر افنان اﷲ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 243 پر مان گئی ہے۔ باقی چیزوں پر بھی تحفظات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اﷲ نے نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے 27 ویں آئینی ترمیم پر حتمی رائے آ جائے تو ڈرافٹ فائنل کر کے کابینہ میں اور بعد میں سینٹ میں پیش کریں گے۔ بلاول نے صوبوں کی مساوی نمائندگی کا کہا تھا ہماری تجویز میں بھی مساوی نمائندگی ہی ہے۔ اس پر اختلاف نہیں رہا۔ وفاق اور صوبوں کے وسائل میں عدم توازن ایک حقیقت ہے۔ اس معاملے کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنا ہو گا۔ اس پر مثبت بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ صوبوں کے این ایف سی ایوارڈ میں حصے کو کم کئے بغیر بھی مختلف تجاویز پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ سب کیلئے قابل قبول حل کی تلاش کی جا سکتی ہے۔ اتحادی پارٹیوں سے لوکل باڈیز، اوورسیز پاکستانیوں کو الیکشن کی اجازت دینے‘ ایگزیکٹو مجسٹریسی‘ الیکشن کمشن‘ ججز ٹرانسفر کے معاملات پر بات کی جائے گی۔ جس پر اتفاق رائے ہو گا وہی تجویز ترمیم میں لائی جائے گی اور جس پر اتفاق رائے نہیں ہو گا وہ اگلے وقت کیلئے رکھ چھوڑیں گے۔ پاپولیشن‘ ایک نصاب‘ ایگزیکٹو مجسٹریسی ‘ لوکل باڈیز وقت کی ضرورت ہیں۔
اسلام آباد+کراچی (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔ آئینی عدالت کے حق میں ہیں۔ اس کے ساتھ دیکھیں گے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے باقی کون سے نکات ہیں جن پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دوسرے روز کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججوں کی ٹرانسفر کے حوالے سے ہماری تجویز ہے کہ جس کورٹ سے جج ٹرانسفر کئے جائیں اور جس کورٹ میں ٹرانسفر کئے جائیں وہاں کے چیف جسٹس صاحبان کی بھی رائے لی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ دوہری شہریت کے معاملے پر بھی مجوزہ ترمیم کی حمایت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تین پوائنٹس پر حمایت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئینی عدالت کے ساتھ چارٹر آف ڈیموکریسی کے دیگر پوائنٹس کو بھی شامل کیا جائے۔ این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر تحفظات برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے فنڈز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پر اتفاق رائے پیپلز پارٹی کہا ہے کہ انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
27 ویں ترمیم کیلئے اتفاق رائے چاہتے، صوبائی خود مختاری ختم نہیں کرینگے: احسن اقبال
لندن( نیوزڈیسک) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے اتفاق رائے چاہتے ہیں، صوبائی خود مختاری ختم کرنےکاکوئی ارادہ نہیں۔
وفاقی وزیراحسن اقبال کی لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہئے، آئینی ترمیم مسلم لیگ ن کیلئے نہیں ملک اور ریاست کیلئے ہے، کہا، ملک کو ہر قیمت پر استحکام کی ضرورت ہے، مذہبی انتہا پسندی کے وائرس کو ختم کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب اور اس سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معرکہ حق سے قبل بھارت خطے کا تھانیدار بنا ہوا تھا، رات کو حملے کا جواب ہماری مسلح افواج نے بھرپور طریقے سے دی، فیلڈ مارشل کی قیادت میں افواج نے بھارت کو شکست دی۔
احسن اقبال نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے لوگوں سے ریاست کی اہمیت پوچھیں، 6مئی سے قبل ایک سیاسی جماعت پاکستان کیخلاف پروپیگنڈے میں مصروف تھی، مسلح افواج اور آرمی چیف کیخلاف پروپیگنڈا کیا گیا، 10مئی کو ثابت ہوا کہ فیلڈ مارشل جیسا دلیر کمانڈر پاکستان نے نہیں دیکھا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ جنگ میں قوم اور فوج نے اپنی بہادری ثابت کی، شہباز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی مشکل فیصلے لئے، شہباز شریف کی جگہ کوئی اور وزیر اعظم ہوتا تو ایسے فیصلے نہ لے پاتا، گزشتہ حکومت جاتے جاتے تیل کی قیمیتں سستی کر کے گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آتے ہی مجبورا تیل کی قیمیتں بڑھانا پڑیں، تیل کی قیمیتں بڑھانے پر بھی کسی شہر میں مظاہرہ نہیں ہوا، پاکستان تاریخ میں چوتھی بار اڑان بھر رہا ہے، پاکستان میں ماضی میں3 بار اڑان بھری مگر کریش ہو گئیں، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ماضی میں کامیابی نہ مل سکی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ میں چوتھی بار اڑان بڑھ رہا ہے، تین بار ہم نے اڑان بھری مگر کریش ہو گئیں، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ماضی میں ہمیں کامیابی نہ مل سکی۔