بلاول ہاؤس میں پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (سی ای سی) کے اجلاس کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم پر بات چیت جمعہ کو بھی جاری رہے گی، لیکن پیپلز پارٹی صوبوں کے مالیاتی حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت صوبوں کے حصے میں کسی بھی تبدیلی کے خلاف ’سرخ لکیر‘ کھینچ دی، تاہم وفاق کے زیرِ انتظام مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں محدود ترامیم کی مشروط حمایت کا عندیہ دیا۔ رپورٹ کے مطابق رات گئے بلاول ہاؤس میں پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (سی ای سی) کے اجلاس کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم پر بات چیت جمعہ کو بھی جاری رہے گی، لیکن پیپلز پارٹی صوبوں کے مالیاتی حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی صوبوں کے حصے کو آئینی تحفظ دینے کی تجویز مسترد کرتی ہے، تاہم یہ بھی بتایا کہ سی ای سی نے آرٹیکل 243 میں مخصوص ترامیم کی حمایت کی اجازت دی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے مطابق حکومت نے چیئرمین جوائنٹ چیفس کو نیا عہدہ دینے، اسٹریٹجک کمانڈ کے لیے نیا منصب بنانے اور فیلڈ مارشل کے عہدے کی تخلیق کی تجویز دی ہے، سی ای سی نے مجھے صرف اسی ترمیم کی حمایت کی اجازت دی ہے۔ جہاں تک آئینی عدالت کے قیام کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی نے اس پر غیر حتمی مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ حتمی فیصلے سے قبل مزید اندرونی مشاورت درکار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی صوبوں کے سی ای سی کہا کہ

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کا 27ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اراکین سے آئینی ترامیم میں این ایف سی اور صوبائی خود مختاری سے متعلق رائے لے گی اور این ایف سی کے متعلق ترمیم کی مخالفت کرے گی، صوبائی سبجیکٹ واپس لینے کی ترمیم کی مخالفت بھی کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے 27 ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے آئینی ماہرین نے 27 ویں آئینی ترامیم پر غور شروع کر دیا ہے، پی پی کو ان ترامیم کی چند شقوں پر اعتراض ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ اور تعلیم اور پاپولیشن پلاننگ پر سخت مقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور آئینی ماہرین کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی پی پی کو مجوزہ ترامیم کے خلاف مقف تیار کیا جائے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اراکین سے آئینی ترامیم میں این ایف سی اور صوبائی خود مختاری سے متعلق رائے لے گی اور این ایف سی کے متعلق ترمیم کی مخالفت کرے گی، صوبائی سبجیکٹ واپس لینے کی ترمیم کی مخالفت بھی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے 27 ویں ترمیم میں اٹھارویں کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے حتمی منظوری سی ای سی سے لے جائے گی اور ملکی مفاد میں ہونے والے دیگر بیش تر ترامیم کو سپورٹ کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں، حکومت کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟
  • پیپلزپارٹی کی سی اِی سی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز منظور کرلیں
  • 27 ویں آئینی ترمیم: پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے سوا تمام نکات مسترد کردیے
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
  • پیپلزپارٹی کی سی اِی سی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز منظور کرلی
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس شروع
  • پیپلز پارٹی کا 27ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کی کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی کا 27ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ