کراچی میں بھاری بھرکم چالان، پنجاب میں بھی خطرے کی گھنٹی بجنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
پنجاب کابینہ نے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد سمری پنجاب اسمبلی بھیج دی گئی۔
سمری کے متن کے مطابق موٹر وہیکل آرڈیننس میں 20 ترامیم کی منظوری دی گئی ہے، موجودہ چالان کی شرح 200 روپے سے لے کر 1 ہزار روپے تک ہے جبکہ چالان کی نئی شرح 2 ہزار سے لے کر 20 ہزار تک کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
سمری میں اوور اسپیڈ پر موٹرسائیکل پر 2 ہزار، دو ہزار سی سی کار تک 5 ہزار اور دو ہزار سی سی سے زیادہ والی کار پر 20 ہزار روپے جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
کمرشل اور پبلک سورس وہیکل کو اوور اسپیڈ پر 15 ہزار، ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر 2 ہزار سے 15 ہزار تک جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
سمری میں لائن اور زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی پر 10 ہزار، ڈرائیونگ کے دوران فون سننے پر 2 سے 15 ہزار تک اور کم عمر ڈرائیور کو گاڑی یا موٹر سائیکل دینے والے پر مقدمے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمری میں گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیلٹ لگانا لازمی قرار دیا گیا ہے اور گاڑیوں کے ڈیزائن تبدیل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ڈیجیٹل چالان اور کمپیوٹرائزڈ لائسنس کو بھی قانونی حیثیت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمری کے متن کے مطابق 1965 کے آرڈیننس کے تحت موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھنے والا بھی ہیلمٹ پہنے گا، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پوائنٹ بیس سسٹم بھی لایا جارہا ہے، ٹریفک قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں پر 2 سے 4 پوائنٹس تک کاٹے جائیں گے، 20 پوائنٹ کٹنے پر ڈرائیونگ لائسنس 6 ماہ سے ایک سال تک معطل کردیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی تجویز پیش کی گئی ہے
پڑھیں:
جماعتِ اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کر دیا
جماعتِ اسلامی کراچی نے خودکار ’فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم‘ (ای چالان) کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے اپنے وکیل کے ذریعے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ شہریوں پر بغیر مناسب انفراسٹرکچر کے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں، جو آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
’ای چالان نظام غیر منصفانہ اور غیر شفاف‘درخواست میں کہا گیا کہ ای چالان سسٹم کے تحت خلاف ورزی کا چالان گاڑی کے مالک کو بھیج دیا جاتا ہے، چاہے گاڑی کوئی اور چلا رہا ہو۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ہزاروں گاڑیاں اوپن لیٹر پر چل رہی ہیں اور محکمہ ایکسائز کے ریکارڈ میں پرانے مالکان کا ڈیٹا درج ہے، جس سے بے گناہ شہریوں پر غلط جرمانے عائد ہو رہے ہیں۔
’انفراسٹرکچر کے بغیر خودکار نظام غیر قانونی‘درخواست گزار نے مؤقف دیا کہ شہر میں زیبرا کراسنگ، رفتار کی حد کے نشانات اور مناسب سڑکیں موجود نہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے باعث کئی مقامات پر ٹریفک پولیس خود رانگ وے چلاتی ہے۔ ایسی صورت میں شہریوں کو چالان کرنا غیر منصفانہ اقدام ہے۔
بھاری جرمانے اور شہری مشکلاتمنعم ظفر کے مطابق 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد کے لیے ہزاروں روپے کے چالان ادا کرنا ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
ای چالان کے تحت ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں پر جرمانے کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، ٹرانسپورٹ ناکافی ہے، مگر شہریوں کو ہی نااہلی کا خمیازہ بھاری جرمانوں کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
’ای چالان کے نام پر شہریوں کی جیبوں پر ڈاکا‘جماعت اسلامی نے عدالت سے استدعا کی کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کو معطل کیا جائے اور مصنوعی ذہانت پر مبنی اس نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
منعم ظفر نے کہا کہ ٹیکس دینے کے باوجود شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اس لیے ای چالان کے نام پر شہریوں کی جیبوں پر ڈاکا قبول نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر