ویب ڈیسک : غلط یا ڈپلیکیٹ ای چالان منسوخ کرنے کے لیے اب شہری گھر بیٹھے اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے درخواست جمع کراسکتے ہیں۔

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے شہریوں کی سہولت کے لیے ایک نیا آن لائن پورٹل متعارف کرایا ہے، جس کے ذریعے شہری غلط یا ڈپلیکیٹ ای چالان منسوخ کرا سکتے ہیں اور اس کے لیے PSCA آفس جانے یا قطاروں میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 

اتھارٹی نے بتایا کہ اگر کسی ڈرائیور کو ایک ہی خلاف ورزی پر متعدد چالان موصول ہوں، جو سسٹم یا تکنیکی خرابی کے باعث جاری ہوئے ہوں، تو وہ اب اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے درخواست جمع کراسکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کل سرکاری دورے پر برازیل روانہ ہوں گی

چالان منسوخ کرانے کا طریقہ
PSCA کے ای چالان پورٹل پر جائیں۔

اپنی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر اور شناختی کارڈ نمبر (CNIC) درج کریں۔

پورٹل پر موجود “Review” آپشن پر کلک کریں۔

مسئلے کی مختصر وضاحت لکھیں، مثال کے طور پر  “مجھے ایک ہی تاریخ اور وقت کے لیے دو چالان موصول ہوئے ہیں۔”

اتھارٹی نے مزید بتایا کہ یہ نیا سسٹم شکایات کے ازالے کے عمل کو تیز کرے گا، دفاتر پر بوجھ کم کرے گا، اور غلط یا ڈپلیکیٹ چالانز کو فوری حذف کرنے میں مدد دے گا۔

پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ اور جائیداد کی لیز پر عائد ٹیکس معطل کر دیا 

مزید سہولت کے لیے PSCA نے “Public Safety” ایپ بھی متعارف کرائی ہے، جو اینڈرائیڈ اور iOS دونوں پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔ اس ایپ کے ذریعے بھی شہری اپنے ای چالان کا جائزہ لے سکتے ہیں اور ریویو یا منسوخی کی درخواست جمع کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کے ذریعے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان نے ای این آئی سے منگوائے جانے والے 21 ایل این جی کارگو منسوخ کر دیے

پاکستان نے طویل المدتی معاہدے کے تحت اٹلی کی کمپنی اینی (ای این آئی) سے 21 لیکوفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کارگو منسوخ کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری دستاویز اور 2 ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اقدام اضافی درآمدات کو محدود کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے، ضرورت سے زیادہ درآمد شدہ گیس سے ملک کے گیس کا نیٹ ورک بھر چکا ہے۔

ریاستی ملکیتی کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کی جانب سے 22 اکتوبر کو وزارتِ توانائی کو بھیجی گئی ایک دستاویز کے مطابق، 2026 کے لیے منصوبہ بند 11 کارگو اور 2027 کے لیے 10 کارگو گیس کی تقسیم کار کمپنی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی درخواست پر منسوخ کیے جائیں گے۔

دستاویز کے مطابق، صرف جنوری میں بھیجے جانے والے کارگو (دونوں سالوں کے) اور دسمبر 2027 کے کارگو کو برقرار رکھا جائے گا تاکہ سردیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔
معاملے سے واقف پاکستان کے 2 ذرائع نے بتایا کہ اینی نے یہ قدم معاہدے میں موجود لچکدار شقوں کے تحت اٹھانے پر اتفاق کیا گیا ہے، اس وقت دنیا بھر میں ایل این جی کی طلب بہت زیادہ ہے، اور عموماً سپلائرز مختصر مدتی (اسپاٹ مارکیٹ) میں فروخت کر کے طویل المدتی معاہدوں کے مقابلے میں زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔

قطر سے ایل این جی کی فراہمی کے معاہدے پر نظرثانی
ای این آئی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ پی ایل ایل، ایس این جی پی ایل، اور وزارتِ پیٹرولیم نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

پی ایل ایل کا یہ اقدام پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی درآمدات کم کرنے کی سب سے بڑی کوششوں میں سے ایک ہے، کیوں کہ قابلِ تجدید توانائی کے بڑھتے استعمال اور صنعتی طلب میں کمی کی وجہ سے ملک میں درآمد شدہ گیس کی اضافی مقدار موجود ہے۔

ای این آئی نے 2017 میں پی ایل ایل کے ساتھ ایک طویل المدتی سپلائی معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت وہ 2032 تک ہر ماہ ایک کارگو فراہم کرنے کی پابند تھی، تاہم معاہدے میں جہازوں کو دوسری منزلوں پر منتقل کرنے کی اجازت بھی شامل تھی۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان خلیجی ملک قطر کے ساتھ بھی گیس سپلائی کے معاملات پر بات چیت کر رہا ہے، اس میں کچھ کارگو موخر کرنے یا دوبارہ فروخت کرنے کے اختیارات زیر غور ہیں، جو معاہدے کی موجودہ شقوں کے مطابق ممکن ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایک تکنیکی ٹیم کراچی پہنچی تھی، تاکہ کارگو شیڈول ترتیب دیا جا سکے، بات چیت جاری ہے اور ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

قطر انرجی نے بھی اس حوالے سے کسی تبصرے سے گریز کیا۔

گیس کی طلب میں کمی
پاکستان کے طویل المدتی ایل این جی سپلائی معاہدے )قطر اور ای این آئی کے ساتھ) سالانہ تقریباً 120 کارگو پر مشتمل ہیں، جن میں دو قطری معاہدوں کے تحت ماہانہ اوسطاً 9 اور ای این آئی کے ساتھ ایک کارگو شامل ہے۔
تاہم، اس سال پاکستان کی ایل این جی درآمدات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، کیوں کہ شمسی اور پن بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے بجلی گھروں کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔

بجلی گھر اور صنعتی یونٹ جو اپنی بجلی خود پیدا کرتے ہیں، ان کی گیس استعمال میں کمی نے نظام میں زیادہ فراہمی (اوور سپلائی) پیدا کر دی ہے، جو کئی سال میں پہلی بار ہوا ہے۔

گیس کی اس اضافی فراہمی نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ گیس کو بھاری رعایتوں پر فروخت کرے، مقامی پیداوار کم کرے، اور اضافی کارگو کے لیے آف شور ذخیرہ یا دوبارہ فروخت جیسے اقدامات پر غور کرے۔

یہ تفصیلات رائٹرز کے زیرِ جائزہ سرکاری پریزنٹیشنز میں سامنے آئیں۔

کپلر (Kpler) کے اعداد و شمار کے مطابق ای این آئی کی آخری ترسیل شدہ کارگو 3 جنوری کو گیس پورٹ ٹرمینل پر موصول ہوئی تھی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور ای این آئی کے درمیان 2025 میں مزید کارگو وصول نہ کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔

2024 میں ای این آئی نے پاکستان کو 12 کارگو فراہم کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم کا مسودہ سامنے آنے تک نکات پر بات نہیں کر سکتے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان نے ای این آئی سے منگوائے جانے والے 21 ایل این جی کارگو منسوخ کر دیے
  • چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
  • کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
  • بابراعظم کے لیے شاندار مواقع: ایک ہی سیریز میں کتنے ریکارڈز توڑ سکتے ہیں؟
  • کراچی ، شہریوں کیلئے معافی مانگنے پر پہلاای چالان منسوخ
  • چیٹ جی پی ٹی: جدید فیچرز کے ساتھ دنیا کا طاقتور ترین اے آئی چیٹ بوٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے کون سے اختیارات وفاق کو مل سکتے ہیں؟ فیصل واؤڈا نے بتا دیا