نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی یعنی نیپرا صنعتی اور زرعی صارفین کے لیے انکریمنٹل کنزمپشن پیکیج کی منظوری دینے والی ہے۔

اس ضمن میں نیپرا 11 نومبر 2025 کو عوامی سماعت کرے گی، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر غور کیا جائے گا۔

یہ پیکیج بجلی کی طلب میں اضافے، نظام کے بہتر استعمال اور غیر فعال پیداواری صلاحیت سے پیدا ہونے والے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

NEPRA will conduct a public hearing on November 11 to consider the federal government’s proposed incremental consumption package for industrial and agricultural electricity consumers.

The plan introduces a flat rate of Rs22.98 per unit for incremental usage to help revive power… pic.twitter.com/ozQ7P9GbED

— Adeel Afzal (@AdeelAfzal06) November 7, 2025


وزارت توانائی کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق، گزشتہ 3 برسوں میں پاکستان کے صنعتی شعبے میں بجلی کی کھپت 14 فیصد جبکہ زرعی شعبے میں 47 فیصد تک کم ہوئی ہے۔

اس کمی کی وجوہات میں معاشی سست روی، ساختی تبدیلیاں اور متبادل توانائی ذرائع کا بڑھتا استعمال شامل ہیں، جن میں نیٹ میٹرنگ کی استعداد 6,035 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔

نئے پیکیج کے تحت ٹائم آف یوز اور نان ٹائم آف یوز دونوں کیٹیگریز کے صارفین کے لیے فی یونٹ ریٹ 22.98 روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

یہ شرح ان صارفین پر لاگو ہوگی جو ایکس ڈبلیو ڈسکوز اور کے الیکٹرک سے منسلک ہیں، اور ان کی انکریمنٹل یعنی اضافی بجلی کی کھپت، یعنی دسمبر 2023 سے نومبر 2024 کے درمیان طے شدہ بنیادی سطح سے زیادہ استعمال، پر لاگو ہوگی۔

یہ اسکیم منظوری کے بعد 3 سال تک نافذ العمل رہے گی، یہ منصوبہ ’سبسڈی نیوٹرل‘ قرار دیا گیا ہے، یعنی اس سے وفاقی بجٹ پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔

تاہم اس میں مثبت فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ شامل ہوں گے، جبکہ کوارٹرلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، ڈیٹ سروس سرچارج اور منفی ایف سی اے لاگو نہیں ہوں گے۔

اگر کھپت 25 فیصد سے زائد بڑھی تو منصوبے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔

تمام کیپٹیو پاور پلانٹس کو نئے صارفین کے طور پر شمار کیا جائے گا، جبکہ نیٹ میٹرنگ والے صارفین کو اسی صورت اہل سمجھا جائے گا جب ان کے بجلی درآمدی یونٹس میں متعلقہ ماہ کے دوران اضافہ ریکارڈ کیا جائے۔

پاور ڈویژن کے مطابق، ماضی کے پروگرامز جیسے انڈسٹریل سپورٹ پیکیج 23-2020 اور بجلی سہولت پیکیج 25-2024 سے صنعتی بجلی کھپت میں 14 فیصد تک اضافہ ہوا تھا۔

نئے پیکیج کی مالی کارکردگی کا جائزہ ہر 6 ماہ بعد لیا جائے گا، اور اگر مسلسل 2 جائزوں میں ٹیرف میں اضافہ درکار ہوا تو یہ اسکیم خودبخود ختم ہو جائے گی۔

نیپرا نے اسٹیک ہولڈرز کو عوامی سماعت میں شرکت یا اپنی تجاویز آن لائن جمع کرانے کی دعوت دی ہے۔

حکومت کو توقع ہے کہ یہ پیکیج بجلی کے گرڈ آپریشن کو مستحکم کرے گا اور صنعتی و زرعی شعبوں کے لیے بجلی کی لاگت میں کمی کا باعث بنے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جائے گا بجلی کی کے لیے

پڑھیں:

حکومت کو آئی پی پیز معاہد وں کی منسوخی ، نظرثانی سے 3600ارب روپے کی بچت 

لاہور (کامرس  رپورٹر) ذرائع وزارت توانائی کا بتانا ہے کہ دباؤ کے باوجود متعدد آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کیے گئے اور ان معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ یہ بھی ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ 20 سال قبل 40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجزکی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں۔ آئی پی پیزکے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جانے تھے۔ صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کر کے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے، بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں عوامی ٹرانسپورٹ اور ای وی ٹیکسیز کی سیکیورٹی بڑھانے کا اقدام
  • بجلی کی قیمت میں 45 پیسے اضافے کا امکان
  • بجلی کی قیمت میں اضافے کا امکان
  • 3 ماہ کے لیے بجلی 45 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
  •  پنجاب  میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے بڑھانے کا فیصلہ 
  • حکومت کو آئی پی پیز معاہد وں کی منسوخی ، نظرثانی سے 3600ارب روپے کی بچت 
  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
  • کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی