سندھ میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک، 24 گھنٹے میں مزید 4 اموات، 1192 کیسز رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں 37 لیبارٹریز ڈینگی ٹیسٹنگ کر رہی ہیں جن میں سے 12 سرکاری اور 25 نجی لیبارٹریز ہیں، حیدرآباد میں ڈینگی ٹیسٹنگ کے لیے 18 لیبارٹریز ہیں جن میں سے 7 سرکاری اور 11 نجی لیبارٹریز شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ میں ڈینگی کا مرض تشویش ناک صورتحال اختیار کرگیا، گزشتہ 24 گھنٹے میں صوبے میں ڈینگی سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے، محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں سال ڈینگی سے جابحق ہونے والوں کی تعداد پچیس ہوگئی۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں سندھ میں ایک ہزار 192 کیسز مثبت آئے جن میں سے کراچی میں 642 اور حیدرآباد میں 550 کیسز رپورٹ ہوئے۔ محکمہ صحت کے مطابق رواں سال صوبہ سندھ میں ڈینگی کے 10 ہزار 502 کیسز رپورٹ ہوئے، سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں 227 اور نجی ہسپتالوں میں 212 مریض زیر علاج ہیں اسی طرح کراچی کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے لیے 257 جبکہ نجی ہسپتالوں میں 195 بستر مختص کیے گئے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں 37 لیبارٹریز ڈینگی ٹیسٹنگ کر رہی ہیں جن میں سے 12 سرکاری اور 25 نجی لیبارٹریز ہیں، حیدرآباد میں ڈینگی ٹیسٹنگ کے لیے 18 لیبارٹریز ہیں جن میں سے 7 سرکاری اور 11 نجی لیبارٹریز شامل ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران سندھ میں ڈینگی سے جابحق ہونے والوں میں 3 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، حیدرآباد میں 3 سالہ بچی، بدین میں 6 سالہ بچہ جبکہ کراچی میں 11 سالہ بچہ اور 30 سالہ خاتون ڈینگی کے سبب جابحق ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ صحت سندھ کے مطابق سندھ میں ڈینگی نجی لیبارٹریز لیبارٹریز ہیں ہسپتالوں میں ہیں جن میں سے ڈینگی ٹیسٹنگ سرکاری اور کراچی میں
پڑھیں:
ویتنام‘ طوفانی بارشوں‘ سیلابی صورتحال سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویتنام‘ طوفانی بارشوں‘ سیلابی صورتحال سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ
ہنوئی: ویتنام میںطوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث ہلاکتوں اور زخمیوں میںمزید اضافہ ہوگیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ملک کے وسطی صوبوں میںطوفانی بارشوں اور دریاﺅں میں طغیانی کی وجہ سے جہاں پہلے10 افراد کے ہلاکتوں کی رپورٹ تھی، اس میں اضافے کے بعد اب37 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ درجنوں زخمی اور متعدد لاپتا بھی ہیں۔ اعلیٰ حکام کے مطابق سیکڑوں مکانات اب بھی زیرِ آب اور 120 سے زائد مکانات منہدم یا بہہ گئے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق90 دیہات شدید متاثر ہیں۔ جس میں تقریباً 4 ہزار 300 ہیکٹر دھان اور دیگر فصلیں بھی زیر آب آگئیں۔
مقامی رپورٹ کے مطابق 700 ہیکٹر سے زائد پھلدار درختوں کو نقصان پہنچا جبکہ 17 ہزار سے زیادہ مویشی اور پولٹری ہلاک ہوگئے۔ شدید لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ملکی متعدد شاہراہیں اور درجنوں مقامی سڑکیں تاحال بند ہیں، جس کی وجہ سے مختلف صوبوں میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔