ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس شارٹ فال رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں 274 ارب روپے تک پہنچ گیا، جس کی بڑی وجہ سیلز ٹیکس کی وصولی میں نمایاں کمی بتائی جا رہی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے جولائی سے اکتوبر کے دوران 38 کھرب 35 ارب روپے اکٹھے کیے، جبکہ ہدف 41 کھرب 8 ارب روپے جمع کرنے کا تھا، تاہم ایف بی آر کا ریونیو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 12 فیصد بڑھا۔ریونیو میں یہ کمی بنیادی طور پر مقامی سیلز ٹیکس کلکشن کی سست روی کے باعث ہوئی، جو مختلف عوامل سے متاثر ہوئی، جس کی بڑی وجہ بجلی کی بندش اور بڑھتی سولرائزیشن شامل ہیں۔
اکتوبر میں ایف بی آر ریونیو ہدف سے 75 ارب روپے کم رہا، اس دوران 951 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جبکہ ہدف 10 کھرب 26 ارب روپے جمع کرنے کا تھا، تاہم گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں گزشتہ مہینے 8 فیصد کا اضافہ ہوا، جب 879 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے۔
ایف بی آر نے مالی سال 2026 کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 206 ارب روپے کے ریفنڈز اور ریبیٹس جاری کیے، جو گزشتہ سال کے 170 ارب روپے کے مقابلے میں 21.
زیر جائزہ مدت کے دوران ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 17 کھرب 96 ارب روپے جمع کیے، یہ رقم 18 کھرب 99 ارب روپے کے ہدف سے 103 ارب روپےکم ہے، تاہم یہ کلکشن گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 11 فیصد زائد ہے، جب 16 کھرب 11 ارب روپے اکٹھے ہوئے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مقابلے میں ایف بی ا ر
پڑھیں:
ایف بی آرکے سابق چیئرمین پر16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کاالزام؛ مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی کے خلاف غیرمجاز طور پر 16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ریفنڈ حاصل کرنے والوں میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی شامل ہے اور مذکورہ کمپنیاں اور بینک بطور چئیرمین ایف بی آر تعیناتی سے قبل ان کی فرم کے کلائنٹس تھے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بطور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہلکاروں کی ملی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 کی مدت میں کیں۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے 29 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں شبر زیدی، ایف بی آر اہلکار اور بینک انتظامیہ کو نامزد کیا گیا۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ درج کردہ انکوائری نمبر 91/2025 کے نتیجے میں مصدقہ معلومات کے حامل ذریعہ رپورٹ کی بنیاد پر کہ شبر زیدی کے بطور چیئرمین ایف بی آر کے دور میں 16 ارب روپے کی خطیر رقم غیر مجاز طور پر مختلف کمپنیوں کو تقسیم کیے جو سید شبر زیدی کے چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کے کلائنٹ تھے۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق دوران تفتیش یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ ملزم شبر زیدی 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات رہے، مندرجہ بالا حقائق انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کی تشکیل کرتے ہیں اور مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔