افغانستان بدستور افیون پیداوار کا بڑا مرکز، 2025 میں 20 فیصد کمی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسدادِ منشیات و جرائم کی تازہ رپورٹ میں افغانستان کو ایک بار پھر عالمی سطح پر افیون کی پیداوار کا بڑا مرکز قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں کاشت میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، جبکہ 2025 میں اس میں 20 فیصد کمی دیکھی گئی۔ افغانستان میں مجموعی طور پر 10 ہزار 200 ہیکٹر پر افیون کی کاشت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ زابل، کنڑ اور تخار میں افیون کی کاشت بڑھی، تاہم خشک سالی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر فصل کو نقصان بھی پہنچا۔ یو این کے مطابق افغانستان کے پاس موجود افیون اسٹاک 2026 کے لیے عالمی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2025 میں افغانستان میں افیون کی مجموعی پیداوار 296 ٹن رہی اور مارکیٹ میں اوسط قیمت 570 ڈالر فی کلو رہی۔ ادھر مصنوعی منشیات، خصوصاً میتھ (آئس) کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ مجرمانہ گروہ آسان پیداوار اور اسمگلنگ کی وجہ سے اس کی طرف زیادہ مائل ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افیون کی
پڑھیں:
کمپیٹیشن کمیشن کی اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال پر رپورٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے “پاکستان کے اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال ” پر ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں اسٹیل کی صنعت کو درپیش کمپٹیشن کے مشائل، نئے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں انٹری کی رکاوٹوں ، قومی اسٹیل پالیسی اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر ایک علیحدہ اسٹیل وزارت کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کا مینوفیکچرنگ سیکٹر ملک کی مجموعی برآمدات کا 71 فیصد اور ورک فورس کا تقریباً 15 فیصد حصہ دار ہے۔ لارچ اسکیل انڈسٹری ، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 69 فیصد اور مجموعی قومی پیداوار کا 8.2 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2024 میں مقامی اسٹیل کی پیداوار 8.4 ملین میٹرک ٹن رہی، جس میں 4.9 ملین میٹرک ٹن لانگ اسٹیل (بلیٹس و انگوٹس) اور 3.5 ملین میٹرک ٹن فلیٹ اسٹیل (کوائل و پلیٹس) شامل تھے۔اسٹیل سکریپ کی درآمدات 2.7 ملین میٹرک ٹن رہیں، جو خام مال کے لیے بیرونی انحصار کو ظاہر کرتی ہیں۔ پاکستان میں فی کس اسٹیل کھپت صرف 47 کلوگرام رہی جو صنعتی اور تعمیراتی سرگرمیوں کی سست رفتار کو ظاہر کرتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیل کی بہتر طلب بنیادی طور پر انفراسٹرکچر کی ترقی، شہری آبادی میں اضافے، صنعتی نمو، اور سی پیک جیسے بڑے منصوبوں سے جڑی ہوئی ہے۔ دوسری جانب سپلائی کے مسائل میں خام مال کی کمی، توانائی بحران اور درآمدی انحصار شامل ہیں۔