بجلی کی قیمت میں 45 پیسے اضافے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
تین ماہ کیلئے بجلی کی قیمت میں 45 پیسے اضافے کا امکان ہے۔ نیپرا نے ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے پہلی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست پر سماعت مکمل کرلی۔ منظوری کی صورت میں صارفین پر تقریبا ساڑھے آٹھ ارب روپے بوجھ پڑے گا۔
نیپرا میں سرکاری ڈسکوز کیلئے بجلی کے ٹیرف میں سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 45 پیسے اضافے کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی گئی۔ ڈسکوز نے پہلی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 8 ارب 41 کروڑ روپے مانگے ہیں۔ صارفین نے کہا وزیر اعظم نے تین ماہ کیلئے بجلی کی قمیت 7 روپے 41 پیسے کم کی۔ ابھی گردشی قرض میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ گردشی قرض بڑھ رہا ھے۔ ابھی زرعی اور صنعتی صارفین کے پیکیچ کا اعلان ہوا۔کیاصنعتی اور زرعی پیکیج یکم نومبر سے شروع ہوگا۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا جس طرح پاور سیکٹر چل رہا ہے گردشی قرض ختم نہیں ہوگا ۔ صارفین نے کہا انڈسٹری گردشی قرض پرتین روپے 23 پیسے سرچاج دے رہی ہے۔ اب دوبارہ بینکوں سے لیے گے گردشی قرض پر بھی سرچارج جاری رہے گا ۔
ممبر سندھ رفیق شیخ نے کہا جب تک ڈسکوز کے نقصانات اور چوری کم اور ریکوری بہتر نہیں ہوتی گردشی قرض بڑھتا رہے گا۔ پاور ڈویژن نے کہااضافی نقصانات اور کم ریگوری سے نقصانات بڑھے ہیں۔ نیپرا نے سماعت مکمل کرلی۔ اتھارٹی اعدادوشمار کے جائزے کے بعد وفاقی حکومت کو فیصلہ بھیجے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-03-2
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق ایک ہفتے میں سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 220 روپے ہوگئی۔ دستاویزات کے مطابق راولپنڈی، کراچی اور سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی جبکہ حیدرآباد میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 190سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی، ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی جبکہ ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے 47 پیسے تھی۔ سرکار کی مقرر قیمت پر چینی کی فروخت ایک مسئلہ بن گئی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چینی کے ریٹ پر حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے، کسی بھی شہر میں سرکاری مقررہ قیمت پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ مافیاؤں کے ہاتھوں چینی کی درآمد اور برآمد کے کھیل میں حکومت خود ملوث ہے، نہ مقررہ قیمتوں پر فروخت کو یقینی بنایا جاتا ہے اور نہ ہی چینی مافیا کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ چینی جیسی بنیادی ضرورت بھی اب عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے، جو اس امر کی حقیقت کا اعلان ہے کہ حکومت کو عوامی مسائل و مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوامی مسائل کا ادراک کرے، چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے شفاف مانیٹرنگ نظام وضع کرے، ذخیرہ اندوزی پر فوری جرمانے عاید کیے جائیں، قیمتوں کی روزانہ نگرانی، ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے اور لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔