ہانگ کانگ سکسز ٹورنامنٹ میں آج پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹاکرا تھا جو بارش کی نذر ہوگیا جس کا فائدہ بھارت کو ہوا اور پاکستان کو شکست ہوگئی۔محمد عباس کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور بھارتی ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی۔بھارت نے نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 6 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 86 رنز سکور کیے، پاکستان کے محمد شہزاد نے دو بھارتی کھلاڑیوں کو پویلین لوٹایا۔پاکستان کو جیت کے لیے 6 اوورز میں 87 رنز درکار تھے جبکہ قومی ٹیم نے 3 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 41 رنز بنائے تھے کہ بارش شروع ہو گئی، بارش کے باعث میچ روک دیا گیا تاہم بارش نہ رکنے کے سبب ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت بھارت دو رنز سے جیت گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کولو: بھارت کی گھیپن جھیل کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دے دیا گیا۔ریاستہماچل پردیش کے قبائلی ضلع لاہول سپتی میں واقع گھیپن جھیل مستقبل میں جموں و کشمیر اور پاکستان کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔

 پہاڑوں میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز نے جھیل کے رقبے میں اضافہ کر دیا ہے اور بڑی مقدار میں پانی کی جمع ہو گیا ہے۔ اب ہماچل انتظامیہ کی جانب سے گھیپن جھیل پر ‘ارلی وارننگ سسٹم’ نصب کیا جا رہا ہے تاکہ جھیل کے ٹوٹنے سے پہلے ہی انتظامیہ کو اس کی جانکاری مل سکے۔

تقریباً 13,583 فٹ کی بلندی پر واقع لاہول کی گھیپن جھیل کا رقبہ 33 برسوں میں 176 فیصد بڑھ گیا ہے۔ یہ 2.5 کلومیٹر لمبی جھیل، جو تقریباً 101.30 ہیکٹر پر محیط ہے، جموں و کشمیر کے وادی چناب کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (NRSC Report) کے سیٹلائٹ اسٹڈی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔

نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ”اگر یہ جھیل ٹوٹتی ہے تو یہ جموں سے پاکستان تک تباہی مچا سکتی ہے“۔ سینٹرل واٹر کمیشن اور وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ بھی کئی دہائیوں سے لاہول جھیل کا مطالعہ کر رہا ہے۔

 جھیل کا رقبہ بڑھ کر 101.30 ہیکٹر میں پھیل گیا ہے، اس کی لمبائی 2.464 کلومیٹر ہے اور چوڑائی 625 میٹر ہے۔ گلیشیر پگھلنے سے بنی یہ جھیل ہماچل کی سب سے بڑی جھیل ہے اور 35.08 ملین کیوبک میٹر پانی رکھتی ہے۔

نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق جھیل میں شگاف پڑنے سے وادی چناب کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جھیل کے بڑھتے ہوئے سائز اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے اگر پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی رہی تو یہ اچانک ٹوٹ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جھیل کو ملک کی خطرناک جھیلوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

گلوبل وارمنگ کے اثرات ہمالیائی خطے میں تقریباً دو دہائیوں سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ لاہول سپتی ضلع میں سیاحتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے برف کی چوٹیاں اور گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ یہ گھیپان جھیل کی توسیع کی ایک وجہ ہے۔

لاہول اسپتی کے ڈپٹی کمشنر کرن بھٹانا نے کہا کہ ماہرین اور ایک تکنیکی ٹیم نے جھیل کا معائنہ کیا۔ جھیل میں ہماچل کا پہلا ارلی وارننگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔ یہ سسٹم سیٹلائٹ کی مدد سے کام کرے گا اور محکمہ موسمیات اور انتظامیہ کو پیشگی آفات سے متعلق پیشکی اطلاع دے گا۔ اس سے نہ صرف وادی لاہول بلکہ جموں و کشمیر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • ہانگ کانگ سکسز: بارش نے بھارت کو شکست سے بچالیا، پاکستان کیخلاف 2 رنز سے فتح
  • جنوبی افریقا نے دوسرے ون ڈے میچ میں پاکستان کو 8وکٹوں سے شکست دے دی
  • دوسرا ون ڈے: پاکستان کا جنوبی افریقا کو 270 رنز کا ہدف
  • حقائق کی تصحیح: پاکستان بھارت جنگ میں بھارت کے آٹھ طیارے گرے تھے
  • پاکستانی ٹاپ آرڈر پھر ناکام، فخر، بابر اور رضوان 5 اوورز میں ہی پویلین لوٹ گئے
  • ویسٹ انڈیز کو آخری 5 اوورز میں ریکارڈ رنز بنانے کے باجود شکست
  • بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار
  • ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ
  • دیر، سوات میں موسم سرما کی پہلی برفباری، سردی کی شدت بڑھ گئی