آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر آج شام تک معاملات حل ہوجائیں گے۔
ایک بیان میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، ایک دو دیگر نکات پر اتفاق رائےکے لیے بات چیت جاری ہے۔
چیئر مین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے27 ویں آئینی ترمیم وفاق کےلیے خطرہ اور پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج شام تک معاملات حل ہو جائیں گے، اٹھارویں ترمیم کو کسی صورت چھیڑا نہیں جائے گا، این ایف سی ایوارڈ پر مشاورت جاری ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر کافی حد تک اتفاق رائے ہوگیا ہے، آج ترمیم نہیں لائی جا رہی۔
سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی 243 پر مان گئی ہے، باقی چیزوں پر بھی تحفظات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے: بیرسٹر عقیل
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی، یہ کام کافی وقت سے آن اینڈ آف چل رہا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ غلط بات ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت کسی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے جلد بازی کی جارہی تھی۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئین آسمانی صحیفہ نہیں، جس میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہو، 27 ویں ترمیم میں قومی مفاد کے ایشوز ہیں، کسی سیاسی جماعت کے فائدے نقصان کی بات نہیں۔
اسلام آباد :…حکومت 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو...
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کچھ دیکھے اور بات چیت کیے بغیر سیاسی بیان بازی شروع کردی ہے، اپوزیشن اسٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فلور پر اپنی رائے دے، آئین و قانون میں جو بہتری ہوتی ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ لاتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا جو مؤقف ہوگا اسے دیکھا جائے گا، وقت کے ساتھ ساتھ قانون میں بہتری لانا ضروری ہوتا ہے، وفاق این ایف سی کا 57 فیصد شیئر صوبوں کو دے دیتا ہے۔
وزیر مملکت برائے قانون نے مزید کہا کہ وفاق پر پنشن کا بوجھ ہے، وفاق نے ڈیفنس اخراجات کرنے ہوتے ہیں، وفاق نے سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے، وفاق اخراجات برداشت کرے اور صوبوں کا احتساب نہ ہو، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیکھنا چاہیے کہ وفاق کے بوجھ میں کس طرح کمی لائی جاسکتی ہے، وفاق کے اخراجات میں کمی لانے کے لیے صوبوں کو برابر کا حصہ ڈالنا چاہیے۔