بریسٹ کینسر میں بیشتر مریضوں کو ریڈی ایشن کی ضرورت نہیں، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
ایک نئی بین الاقوامی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جدید علاجی ترقیوں کے باعث ابتدائی درجے کے بریسٹ کینسر میں مبتلا زیادہ تر خواتین کو ماسٹیکٹومی (چھاتی ہٹانے) کے بعد ریڈی ایشن کی ضرورت نہیں رہتی۔
یہ بھی پڑھیں:بریسٹ کینسر سے صحتیاب خواتین کو مرض دوبارہ لاحق ہونے کا خطرہ کتنا ہے؟ حوصلہ افزا تحقیق
تحقیق میں 1,600 سے زائد خواتین شامل تھیں جنہیں دوسرے درجے کے کینسر یا درمیانی نوعیت کے خطرات لاحق تھے۔ تمام خواتین کا کینسر زدہ ٹشو اور لمف نوڈز جراحی کے ذریعے ہٹایا گیا اور انہیں جدید اینٹی کینسر ادویات دی گئیں۔
مریضاؤں کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو ریڈی ایشن دی گئی جبکہ دوسرے کو نہیں۔ تقریباً 10 سال بعد دونوں گروپوں کی بقا کی شرح تقریباً یکساں رہی, ریڈی ایشن حاصل کرنے والی خواتین میں 81.
تحقیق کے سربراہ پروفیسر ایان کنکلر کے مطابق جدید علاج نے کینسر کے دوبارہ لاحق ہونے کے امکانات کو اتنا کم کر دیا ہے کہ زیادہ تر مریضوں کے لیے ریڈی ایشن کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
اگرچہ ریڈی ایشن سے سینے کی دیوار پر کینسر کے لوٹنے کا امکان معمولی حد تک کم ہوا، لیکن مجموعی نتائج میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے وکیل شعیب شاہین پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار،کیمو تھراپی جاری
ماہرین کے مطابق درمیانی خطرے والے مریضوں کے لیے اب علاج کی سمت زیادہ واضح ہو گئی ہے، تاہم زیادہ خطرے والے مریضوں کے لیے ریڈی ایشن اب بھی ضروری تصور کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جرمنی میں مریضوں کی قاتل نرس کو عمر قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے ایک اسپتال میں نرس کو متعدد مریضوں کو انجکشن لگا کر قتل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق جرمنی میں ایک بڑے اسپتال میں مریضوں کی نگہداشت پر مامور ایک نرس نے اپنی ملازمت آسان کرنے اور اپنی ذمے داری کا بوجھ کم کرنے کی غرض سے کوئی 10 مریضوں کو انجکشن لگا کر قتل کر دیا تھا۔ اعلیٰ حکام کی ایک دوسری رپورٹ کے مطابق قاتل نرس نے مزید 27 مریضوں کو بھی اسی طریقہ کار سے قتل کرنے کی کوشش کی ۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ غیر معمولی واقعے کے بعد عدالت نے اس کے جرائم کی سنگینی کے پیش نظر عمر قید کی سزا سنادی۔ یہ بات بھی علم میں رہے کہ جرمنی میں قاتل کو قتل کے جرم میں سزائے موت نہیں دی جاتی بلکہ یہ ایک ظالمانہ سزا سمجھی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نرس نے سماعت کے دوران بتایا کہ اس نے زیادہ تر عمر رسیدہ مریضوں کو ٹیکے لگا کر قتل کیا کیونکہ وہ اسے زیادہ بوجھ لگتے تھے۔