27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے: بیرسٹر عقیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی، یہ کام کافی وقت سے آن اینڈ آف چل رہا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ غلط بات ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت کسی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے جلد بازی کی جارہی تھی۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئین آسمانی صحیفہ نہیں، جس میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہو، 27 ویں ترمیم میں قومی مفاد کے ایشوز ہیں، کسی سیاسی جماعت کے فائدے نقصان کی بات نہیں۔
اسلام آباد :…حکومت 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو.
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کچھ دیکھے اور بات چیت کیے بغیر سیاسی بیان بازی شروع کردی ہے، اپوزیشن اسٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فلور پر اپنی رائے دے، آئین و قانون میں جو بہتری ہوتی ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ لاتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا جو مؤقف ہوگا اسے دیکھا جائے گا، وقت کے ساتھ ساتھ قانون میں بہتری لانا ضروری ہوتا ہے، وفاق این ایف سی کا 57 فیصد شیئر صوبوں کو دے دیتا ہے۔
وزیر مملکت برائے قانون نے مزید کہا کہ وفاق پر پنشن کا بوجھ ہے، وفاق نے ڈیفنس اخراجات کرنے ہوتے ہیں، وفاق نے سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے، وفاق اخراجات برداشت کرے اور صوبوں کا احتساب نہ ہو، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیکھنا چاہیے کہ وفاق کے بوجھ میں کس طرح کمی لائی جاسکتی ہے، وفاق کے اخراجات میں کمی لانے کے لیے صوبوں کو برابر کا حصہ ڈالنا چاہیے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر عقیل
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔