اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کی صدرات وزیراعظم شہباز شریف نے باکو سے آن لائن کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بریفنگ دی گئی جو آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس کے بعد اسے ایک جوائنٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا تاکہ بل کی شقوں پہ سیر حاصل گفتگو ہوسکے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے، مشاورت کے بعد جن نکات پر اتفاق ہوا ان میں میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت شامل ہے، بل میں تجویز ہے کہ ججز ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے، سینیٹ کی مدت 6 برس ہے اور یہ تحلیل نہیں ہوتی، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ شق میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے بعد ممبران کی مدت میں اگر کچھ عرصہ ضائع ہوا ہو تو وہ بھی مدت میں شامل ہوگا تاکہ ایک ساتھ الیکشن ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کی شکایت تھی کہ کابینہ کا تھریش ہولڈ 11 فیصد رکھا گیا تھا جس سے وزارتیں پوری نہیں ہورہی ہیں، اب سے 13 فیصد کیا جائے گا تاکہ ایک وزیر کو زیادہ محکمے سنبھالنے نہ پڑے۔
وزیر قانون نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کا آئین میں ذکر کرکے اسے تاحیات رہنا چاہیے، اسی طرح بحری اور فضائی افواج میں بھی متوازن ٹائٹل ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم نے کچھ ترامیم تجویز کی تھیں، کوشش ہوگی کہ وہ بھی پاس ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ترمیم کے نکات اپنی کمیٹی میں لے گئی اور جن چیزوں پر کمیٹی کا اتفاق ہوا ہمیں انہیں پارلیمان میں لانے کا کہا تاکہ اتفاق سے انہیں پاس کیا جائے، باقی نکات کو ابھی روکا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا جائے گا نے کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم : آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت بنانے، ججز کی عمر 70 سال تک کرنے کی تجویز
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ستائیسویں ترمیم کے لیے قانونی مسودے کا خاکہ تیار کرلیا، ایکسپریس نیوز نے مجوزہ مسودے کی تفصیلات حاصل کرلیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے خاکے پر اتحادیوں سے صلاح و مشورے کیے ہیں کل وفاقی کابینہ کے اجلاس سے مسودے کی منظوری کے بعد ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کی جگہ نو رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔
مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر مزید بااختیار بنانے پر تیار نہیں، بلدیاتی اداروں کو مزید اختیارات دینے کے حوالے سے تجویز پر مزید مشاورت کی جائے گی،
ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیئے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیئر سے مزید دس فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔