افغانستان پرامن ہمسائے کے طور پر رہے، کسی کی پراکسی نہ بنے: وزیر غذائی تحفظ
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
شیخوپوہ (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئندہ ہفتے دونوں ایوانوں سے منظور ہو جائے گی۔ 27 ویں آئینی ترمیم پر حکومت کی تمام جماعتیں متحد ہیں، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے گا، 26 ویں ترمیم میں بھی آئینی عدالت کا ذکر تھا بھارت کے ساتھ جنگ کے بعد طے پایا، سنٹرآف کمانڈ مضبوط ہونا چاہئے ہماری تینوں فورسز کا سربراہ ایک ہو اور وہ لیڈ کرے۔ افواج پاکستان کا پہلے بھی چیئرمین کا عہدہ تھا لیکن اتنا فعال نہیں تھا، افواج پاکستان میں نیا عہدہ بنا کر اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ پر ہماری تجاویز قومی مفاد میں ہیں، ہمارا مؤقف ہے افسروں کی دوہری شہریت نہیں ہونی چاہئے، دوہری شہریت پر پی پی نے اتفاق نہیں کیا، ہم نے مسودے میں شامل کر لی، افغانستان پرامن ہمسایہ بن کر رہے کسی اور کی پراکسی بن کر نہ لڑے، پوری کوشش ہے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو جائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آرٹیکل 243 پر حمایت جبکہ دہری شہریت اورایگزیکٹو میجسٹریٹس سے متعلق ترمیم کی مخالفت کریں گے، بلاول
کراچی:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں سی ای سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زردار نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد حکومت نے جو فیصلے کیے، اس کا پاکستان کو احترام ملا ہے اور اب وہ آئینی اور قانونی کور دیا جا رہا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتیں بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے چیف جسٹس کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے تاہم ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہو تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن ججوں سے پوچھ بھی سکے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور اہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔