سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترامیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور اس کی منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فارق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا، جس میں حکومت کی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعت جے یو آئی کے آراکین نے شرکت کی۔

پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی شق وار منظوری دی جس کے بعد اب اسے منظوری کیلیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں۔ 

جن ترامیم کو مسترد کیا گیا اُن میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے، بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے، مسلم لیگ ق کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم اور عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی شامل تھیں۔

پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی مںظوری بھی دی گئی جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ ہوگا اور ترمیم کے تحت ماضی کے مقدمات بھی پر بھی یہ ترمیم نافذ العمل ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیٹی 27ویں ا ئینی ترمیم کے

پڑھیں:

وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش

 

پاکستان مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش کیے جانے کے معاملے پر شہباز شریف کا بیان سامنے آگیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ‏آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کیخلاف تاحیات نہ کوئی کیس بنے گا نہ گرفتار کیا جاسکے گا، مسودے میں نئی ترمیم شامل

انہوں نے کہا کہ ’معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہے۔

آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔ معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی… https://t.co/a4EncuG9os

— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 9, 2025

گزشتہ روز صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بنائے جانے کی ترمیم بھی نئی آئینی مسودے میں شامل کرلی گئی تھی۔

مجوزہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 248 بی میں کی جارہی ہے جس کے مطابق صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا، صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پارلیمانی کمیٹی کا 27 ویں ترمیم پر اجلاس، مزید 3 ترامیم پیش، آئینی عدالتوں کے قیام کی منظوری
  • وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش
  • صدرو وزیر اعظم کو فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم پیش
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم: مارشل کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم، صدر پر زندگی میں کوئی کیس نہیں
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں صدرِ مملکت کو تاحیات گرفتاری اور مقدمات سے استثنیٰ دینے کی شق شامل ،  پیپلز پارٹی کا مطالبہ منظور
  • صدر مملکت کیخلاف تاحیات نہ کوئی کیس بنے گا نہ گرفتار کیا جاسکے گا، مسودے میں نئی ترمیم شامل
  • صدر مملکت کے خلاف تاحیات نہ کوئی کیس بن سکے گا نہ گرفتار کیا جا سکے گا، نئی ترمیم شامل
  • وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کابینہ کا اہم اجلاس کل ہوگا