مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی غور و خوض کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین نئی ترامیم پیش کی گئیں، جبکہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مسودے پر مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ اضافی ترامیم پر حتمی فیصلہ کل تک متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی اپنی ترامیم پیش کیں۔ خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے سے متعلق اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا، جبکہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز پر بھی فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان دونوں ترامیم پر کل تک مزید غور کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح، 4500 اسیران مستفید ہوں گے
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی بحث کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی گئی، جب کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق شق بھی منظور کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کر دی گئی ہے، اور اگر کسی مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع
ویب ڈیسک:27ویں آئینی ترمیم بل کا جائزہ کیلیے پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع ہوگیا۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور چوہدری محمود بشیر ورک کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹرعقیل ملک ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہر جماعت کو رائے دینے کا حق حاصل ہے، آج تمام جماعتوں کی رائے کو دیکھا جائے گا، جس جماعت کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کی جو تجاویز ہونگیں اس کو دیکھا جائے گا، اکثریتی جو رائے آئے گی اس کے مطابق فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تمام فیصلوں کو ایوان میں پیش کیا جائے گا، امید ہے شام 5 بجے تک چیزیں فائنل کر لیں گے۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا