اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے مزید 3ترامیم پیش کی گئیں،اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے ترامیم پیش کیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق منظور کرلی،زیرالتوامقدمات کے فیصلے کی مدت 6ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظورکرلی گئی،منظور کی گئی تجویز میں کہاگیا ہے کہ ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔ 

وزیراعظم کااستثنیٰ کی شق نکالنے کا اقدام مستحسن ہے،وزیرقانون

اے این پی نے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی ترمیم پیش کی،خیبرپختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کی ترمیم پیش  کی گئی،اے این پی کا موقف ہے کہ خیبر ضلع ہے، صوبوں میں نام کیساتھ ضلع نہیں لکھاجاتا۔

ذرائع کے مطابق آرٹیکل 243اورآرٹیک 200سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کوفنڈز سے متعلق ترمیم پر اتفاق ہو گیاہے۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر اتفاق ہو گیا،کتنی نشستیں بڑھائی جائیں گی اس پر بات ہونا باقی ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

27ویں ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ

اسلام آباد:

27ویں ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی قانون انصاف کی مشترکہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی کا ان کیمرا ہوا جس میں جے یو آئی واک آؤٹ کرگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ ہمارے آرٹیکل 243 پر تحفظات ہیں اس آرٹیکل میں ترمیم کی مخالفت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ آج مسودے کو پاس نہیں کریں گے، ہمارے کہنے پر جو کچھ چھبیسویں ترمیم میں سے نکالا گیا تھا ان کو ستائیسویں ترمیم میں شامل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ججز والے معاملے پر بھی ہمارے تحفظات ہیں، پگڑی کس کی بھاری ہو گی، آئینی عدالت کے جج کی یا سپریم کورٹ کے جج کی؟

عالیہ کامران نے کہا کہ ایڈوائزرز کی تعداد بڑھائی جاری ہے، ایک غریب ملک میں ایڈوائزرز کی تعداد بڑھانا عوام کا کون سا فائدہ ہے؟

بعدازاں جے یو آئی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئی۔

پارلیمانی کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ختم اور کل گیارہ بجے دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔  جے یو آئی (ف) اب مشاورت کرکے بتائے گی کہ کل وہ اس اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بائیکاٹ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے، عالیہ کامران نے کہا پارٹی کی طرف سے ہدایت ہے بائیکاٹ کی، ہم نے اپوزیشن کو بھی اس کمیٹی میں تشریف لانے کی درخواست کر رکھی ہے، ہم نے تمام جماعتوں سے 27 ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شئیر کر رکھا ہے، اپوزیشن سے کہا فلور آف دی ہاؤس اپنی تجاویز دیں  لیکن میں نہ مانوں کی اگر بات ہو تو غیر مناسب ہے۔

ان کا وفاقی عدالت کے قیام سے متعلق کہنا تھا کہ اس پر پندرہ بیس سال سے بحث ہورہی ہے، 18ویں آئینی ترمیم کے وقت اس پر عمل نہ ہوسکا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی کوشش کی مگر مولانا فضل الرحمان نہ مانے، مولانا فضل الرحمان نے کہا فی الحال بینچز بنا کر دیکھیں، آئینی بینچز سے مسئلہ یہ ہوا کہ وہی جج دوسرے مقدمے سنتے تھے، سپریم کورٹ میں 60 70 ہزار مقدمات میں تاخیر ختم ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج سارے ممبران نے تحمل سے اسے دیکھا، 27ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر آج 60 فیصد چیزوں پر بحث ہوسکی، مختلف اراکین نے سوالات بھی اٹھائے ہم نے خوش اسلوبی سے سنے۔

متعلقہ مضامین

  • آرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت،قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظور
  • اے این پی کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنیکی ترمیم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش
  • قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کے بعد منظوری دے
  • مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
  • 27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم زیر بحث
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس
  • 27ویں ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ