بی جے پی کی ووٹ چوری چھپانے کیلئے "ایس آئی آر" بنایا گیا ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ چوری صاف صاف ہوئی ہے، پچیس لاکھ ووٹ چوری کئے گئے ہیں، ہر آٹھ میں سے ایک ووٹ بدلا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اتوار کو بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر "ووٹ چوری" ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آئین پر حملہ ہو رہا ہے اور کانگریس کے پاس اس کے مزید شواہد موجود ہیں جو وقت آنے پر پیش کئے جائیں گے۔ راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ تقریباً 25 لاکھ ووٹ چوری کئے گئے ہیں اور دعویٰ کیا کہ ہر آٹھ میں سے ایک ووٹ میں ہیرا پھیری ہوئی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ چوری صاف صاف ہوئی ہے، پچیس لاکھ ووٹ چوری کئے گئے ہیں، ہر آٹھ میں سے ایک ووٹ بدلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہیں، اس کے مطابق یہی صورتحال مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں بھی ہوئی ہے، یہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ پالیسی ہے، ہمارے پاس مزید ثبوت ہیں، ہم مناسب وقت پر پیش کریں گے۔
راہل گاندھی نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ ووٹ چوری کا ہے اور "ایس آئی آر" ایک ایسا نظام ہے جو اس چوری کو ادارہ جاتی شکل دینے اور اسے چھپانے کا طریقہ ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہماری تفصیلی معلومات ہیں، ابھی تو بہت تھوڑا بتایا ہے، جمہوریت اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین پر حملہ ہو رہا ہے اور یہ حملہ نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کی مشترکہ شراکت سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے لئے نقصاندہ ہے۔ راہل گاندھی نے حال ہی میں ہریانہ کے انتخابات میں بھی بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ووٹر لسٹ جھوٹی ہے تو پھر جمہوریت باقی نہیں رہتی۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سچ اور عدم تشدد کے ذریعے جمہوریت کو بچانے کے لئے آگے آئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے انہوں نے کہا نے کہا کہ ووٹ چوری ہوئی ہے
پڑھیں:
برازیلی ہیئر ڈریسر کون ہیں جو نریندر مودی کے مبینہ’ووٹ فراڈ‘ کا چہرہ بن گئیں؟
برازیل کی ہیئر ڈریسر لارسا نری اس ہفتے بھارت میں خبروں کی زینت بنی ہیں، جب ان کی تصویر ایک مبینہ انتخابی فراڈ کے الزام میں خبریں بن گئی۔
لارسا نری نے بی بی سی کو بتایا کہ شروع میں وہ یہ سب ایک غلط فہمی یا مذاق سمجھ رہی تھیں۔ لیکن پھر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ہلچل مچ گئی اور لوگ انہیں انسٹاگرام پر ٹیگ کرنے لگے۔
’شروع میں چند بے ترتیب پیغامات آئے، میں نے سوچا کہ شاید وہ مجھے کسی اور کے ساتھ غلطی سے نتھی کر رہے ہیں۔ پھر انہوں نے وہ ویڈیو بھیجی جس میں میری تصویر بڑی اسکرین پر تھی۔ میں نے سوچا کہ شاید یہ AI ہے یا کوئی مذاق۔ لیکن جب ایک وقت میں بہت سے لوگ مجھے پیغامات بھیجنے لگے، تو مجھے احساس ہوا کہ واقعی کچھ گڑبڑ ہے۔‘
لارسا نری، جو برازیل کے جنوب مشرقی شہر بیلو ہوریزونٹے میں رہتی ہیں اور کبھی بھارت نہیں گئی، نے گوگل پر تلاش شروع کردی کہ اصل میں مسئلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی انتخابات میں برازیلی خاتون نے سیما، سویٹی، سرسوتی، رشمی اور ولما کے نام سے 22 ووٹ ڈالے، اہم انکشاف
یہ واقعہ بھارت کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کی پریس کانفرنس کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پارٹی BJP اور الیکشن کمیشن پر ہریانہ میں پچھلے سال کے انتخابات میں ووٹ فراڈ کرنے کے الزامات لگائے۔ BJP نے ان الزامات کی تردید کی۔
پریس کانفرنس کے چند گھنٹوں بعد، ہریانہ کے چیف الیکٹورل آفیسر نے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے X (سابق ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا، جس میں بتایا گیا کہ وہ راہول گاندھی کو اگست میں ایک حلف نامہ بھیج چکے تھے جس میں غیر اہل ووٹروں کے نام شامل تھے تاکہ ضروری قانونی کارروائی کی جا سکے۔ تاہم لارسا نری کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
راہول گاندھی نے اگست سے اب تک الیکشن کمیشن پر ’ووٹ چوری‘ کے الزامات لگائے ہیں۔ ان کے تازہ دعووں کے مطابق، انہوں نے کمیشن کی ووٹر لسٹ کا جائزہ لیا اور پایا کہ تقریباً 20 ملین ووٹروں میں سے 2.5 ملین غیر معمولی اندراجات ہیں بشمول ڈپلیکٹس، بلک ووٹرز اور غلط پتوں والے اندراجات۔
یہ بھی پڑھیے راہول گاندھی کی ’ووٹ چور؛ گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت کا انتخابی بحران بے نقاب
انہوں نے ہریانہ کے انتخاب میں اپنی پارٹی کی شکست کو ووٹ لسٹ میں مبینہ ہیر پھیر سے جوڑا۔ اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے، گاندھی نے بڑی اسکرین پر کئی سلائیڈز دکھائیں۔
میڈیا میں وائرل ہونے والی ایک تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سلائیڈ میں راہول گاندھی کھڑے ہیں اور بڑی تصویر میں لارسا نری کی تصویر دکھائی گئی، جبکہ دوسری میں 22 مختلف ناموں اور پتوں والے ووٹروں کی تصاویر تھیں، جن میں سب لارسا نری کی تصویر استعمال ہوئی تھی۔
راہول گاندھی پوچھتے ہیں کہ یہ خاتون کون ہے؟ اس کی عمر کیا ہے؟ یہ ہریانہ میں 22 بار ووٹ ڈالتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایک اسٹاک فوٹو جسے برازیلی فوٹوگرافر میتھیوس فیریرو نے لیا تھا، متعدد ووٹروں کی اندراجات میں مختلف ناموں کے ساتھ بار بار استعمال ہوا۔ لارسا نری نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ ہاں، وہ تصویر میں موجود ہیں، اگرچہ اس وقت وہ کم عمر تھیں۔
نری نے وضاحت کی کہ وہ ماڈل نہیں بلکہ ہیئر ڈریسر ہیں اور تصویر مارچ 2017 میں ان کے گھر کے باہر لی گئی تھی۔ فوٹوگرافر نے کہا تھا کہ وہ خوبصورت لگ رہی ہیں اور تصویر لینا چاہتا ہے۔
اب چند دنوں میں بھارت کے لوگ، جن میں کئی صحافی بھی شامل ہیں کی غیرمعمولی توجہ نے لارسا نری کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ہریانہ انتخابات: برازیلی ماڈل کے متعدد ووٹس، راہول گاندھی نے مودی حکومت کی دھاندلی کا پردہ فاش کردیا
’میں خوفزدہ ہو گئی۔ مجھے نہیں معلوم یہ میرے لیے خطرناک ہے یا یہاں بات کرنے سے کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ میں نہیں جانتی کون صحیح ہے اور کون غلط کیونکہ مجھے پارٹیوں کا علم نہیں۔‘
نری نے بتایا کہ وہ صبح کام پر نہیں جا سکی کیونکہ اپنے کلائنٹس کے پیغامات بھی دیکھنا ناممکن ہوگیا تھا۔ کئی صحافی ان سے رابطہ کر رہے تھے، حتیٰ کہ ان کے کام کی جگہ تک پہنچ گئے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پروفائل سے سلیکون کے نام کو ہٹا دیا تاکہ کام متاثر نہ ہو۔
میتھیوس فیریرو، جنہوں نے لارسا نری کی تصویر لی تھی، بھی اچانک توجہ کے بوجھ تلے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ بھارت ان کے لیے صرف برازیلی ٹی وی شو ’کامینھو داس انڈیاس‘ کے نام سے معروف تھا۔
فیریرو نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان سے پہلے بھی رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بے قابو ہو گئی۔
فیریرو نے وضاحت کی کہ بعض ویب سائٹس نے ان کی تصاویر بغیر اجازت لارسا نری کی تصویر کے ساتھ لگا دی تھیں، اور لوگ انہیں میمز اور لطیفوں کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
2017 میں، فیریرو فوٹوگرافی میں نیا تھا اور نری کو تصاویر کے لیے مدعو کیا۔ تصاویر فیسبک اور Unsplash پر ان کی اجازت سے پوسٹ کی گئی تھیں۔
’تصاویر بہت وائرل ہو گئیں، تقریباً 57 ملین ویوز تک پہنچیں۔ میں نے انہیں بعد میں حذف کر دیا کیونکہ تصاویر غلط استعمال ہو رہی تھیں۔‘
لارسا نری کا کہنا ہے کہ ’یہ میری حقیقت سے بہت دور ہے۔ میں نہ تو برازیل میں ہونے والے انتخابات میں دلچسپی لیتی ہوں، نہ ہی کسی اور ملک میں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برازیلی ہیئر ڈریسر بھارتی انتخابات راہول گاندھی ووت چوری