دباؤ، دھمکیوں اور زبردستی ترامیم منظور کرانا پارلیمانی وقار کی توہین ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم نے ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1973ء کا آئین پاکستانی تاریخ کی ایک متفقہ دستاویز تھا، جو قومی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے منظور ہوا، مگر افسوس ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت تاریخی قومی روایات پامال کر دی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1973ء کا آئین پاکستانی تاریخ کی ایک متفقہ دستاویز تھا، جو قومی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے منظور ہوا، مگر افسوس ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت تاریخی قومی روایات پامال کر دی ہیں جن پر یہ آئین قائم تھا، آئین کو متنازع بنانا ایک سنگین جرم ہے، دباؤ، دھمکیوں اور زبردستی کے ذریعے ترامیم منظور کرانا پارلیمانی وقار کی توہین ہے، ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے، وہ کبھی مستحکم نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بطورِ اپوزیشن اس وقت اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا؟ یہ سب کچھ عوام اور نمائندوں سے چھپ کر کیوں کیا گیا؟ ایسے طرزِ عمل سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں، جو لوگ یہ سب کروا رہے ہیں، نقصان اُنہی کا ہوگا، جب آئین متنازع ہو جائے، عوام کا اعتماد ختم ہو جائے، تو ملک بحرانوں میں ڈوب جاتا ہے، جب 1971 میں پاکستان ٹوٹا تھا تو اُس وقت بھی ہمارے پاس کوئی واضح آئین نہیں تھا، اگر اب بھی یہ آئین عوام کی نظر میں متنازع ہو گیا، تو لوگ ایک نئے سوشل کنٹریکٹ کی بات کریں گے، اس طرح راتوں رات ترامیم لانا پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے، قانون کے سامنے ہر فرد جوابدہ ہے، جو کچھ بھی حکمران بیرون ممالک جا کر طے کر رہے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں بحث کے ذریعے منظور کروانا چاہیے ورنہ تمام ادارے اپنی ساکھ کھو بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب آئین عوام کے اتفاق سے نہ چلے تو ریاستی ادارے کمزور اور قوم تقسیم کا شکار ہو جاتی ہے، آئین میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت واضح ہے، اسے کمزور کرنے والی ترامیم نہ صرف آئینی بلکہ دینی اصولوں کے بھی منافی ہیں، اگر چھبیسویں ترمیم پر عوامی ریفرنڈم کرایا جائے تو قوم اسے مسترد کر دے گی، اس قسم کے اقدامات ریاستی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں، پارلیمنٹ کو چاہیئے کہ وہ آئین کی روح کو مقدم رکھے اور ہر ترمیم اتفاقِ رائے سے منظور کرے، جلدبازی اور دباؤ کے تحت ترامیم لانا پاکستان کے آئینی، سیاسی اور اخلاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا، وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنی اصل حیثیت بحال کرے، عوامی نمائندگی کو یقینی بنائے اور آئین کے تقدس کی حفاظت کرے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سینیٹ کا اجلاس کل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا
سٹی 42 : سینیٹ کا اجلاس (کل) پیر کو صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا، جس کے دوران پاک بحریہ کی خدمات کو خراجِ تحسین اور جدید خطوط پر اپ گریڈیشن کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔
اجلاس میں ستائیسویں آئینی ترمیمی بل کی رپورٹ پیش کی جائے گی. سینیٹر فاروق ایچ نائیک ستائیسویں آئینی ترمیمی بل پر کمیٹی رپورٹ پیش کریں گے. سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ستائیسویں آئینی ترمیمی بل کو فوری غور کے لیے پیش کریں گے.
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
سینیٹر انوشہ رحمان پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ میں ترمیمی بل پیش کریں گی. اسلام آباد میٹرو بس سروس کے قیام کا بل سینیٹر سرمد علی پیش کریں گے. سینیٹر کامران مرتضیٰ پاکستان سائیکولوجیکل کونسل کے قیام سے متعلق بل متعارف کرائیں گے. پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایکٹ میں ترمیمی بل سینیٹر محمد عبدالقادر پیش کریں گے. اسکے علاوہ اسلام آباد میں کتابوں پر پلاسٹک کور کے استعمال پر پابندی سے متعلق بل سینیٹر شیری رحمان پیش کریں گی۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایکٹ میں ترمیمی بل بھی ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
ورچوئل ایسٹس کے ضابطہ کار سے متعلق بل سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان پیش کریں گے۔ ای سگریٹ (ENDS) کے ضابطہ جاتی بل پر سینیٹر سرمد علی کی جانب سے پیش رفت ہوگی ۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ جامعات میں مستحق طلبہ کے لیے خصوصی نشستوں کے بل پر غور کریں گے۔ اسکے علاوہ فاطمہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے قیام سے متعلق بل ایوان میں زیرِ غور آئے گا۔ گرفتار یا زیرِ حراست افراد کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل پر بھی کارروائی متوقع ہے۔
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
غیر قانونی نقل مکانی کی روک تھام سے متعلق بل پر سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش رفت ہوگی۔ سینیٹر سعدیہ عباسی بچوں پر جسمانی سزا کے خلاف بل واپس لیں گی۔ سینیٹر شہادت اعوان جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق بل واپس لیں گے۔ سینیٹر محسن عزیز ملک میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا اور سرمایہ کاری پر اثرات پر بحث کی تجویز دیں گے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ بندرگاہوں پر کارگو کی ترسیل میں رکاوٹوں کے مسئلے پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بحث کی تحریک پیش کریں گی۔ اس کے علاوہ سینیٹر طلحہ محمود سیلاب متاثرین کے لیے امدادی پیکجز پر قرارداد پیش کریں گے۔
موٹر سائیکل سوار کا 21 لاکھ روپے کا چالان، ایک قومے(،) نے کیا سے کیا کردیا
سینیٹ میں پاک بحریہ کی خدمات کو خراجِ تحسین اور جدید خطوط پر اپ گریڈیشن کی قرارداد پیش کی جائے گی۔