قوم کی بات کرنا عمران خان کا جرم ہے‘حلیم عادل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-14
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے تین نومبر 2022 ء کو چیئرمین عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی برسی پر وڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج تین نومبر ایک سیاہ دن ہے، جس دن قوم کے عظیم لیڈر عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ قوم کی بات کرتے ہیں، ناموسِ رسالت کی بات کرتے ہیں اور ملک کو خودمختار و باوقار دیکھنا چاہتے ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ کی ذات بڑی ہے، جس نے عمران خان کو اپنی حفاظت میں رکھا۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ دراصل اس تاریخی تسلسل کا حصہ تھا جو لیاقت علی خان سے شروع ہوا اور آج تک جاری ہے۔ ایسے حملے ہمیشہ ان رہنماؤں پر ہوئے جو قوم کے مفاد، سچائی اور انصاف کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پر ہونے والا حملہ ریاست اور اداروں کے کردار پر بہت سے سوالات چھوڑ گیا تھا۔ آج بھی قوم یہی سوال دہرا رہی ہے کہ عمران خان پر حملہ کیوں کیا گیا؟ اور اس کے پیچھے اصل کردار کون تھے؟پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ عمران خان کو اس ملک و قوم کی رہنمائی سے کوئی نہیں ہٹا سکتا، وہ کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ جب تک حملہ کرنے والے کردار بے نقاب نہیں ہوتے، آج کا دن قوم کے ضمیر پر سوال بن کر رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ بہت جلد عمران خان جیل سے بھی رہا ہوں گے اور ایک بار پھر قوم کی قیادت کرتے ہوئے پاکستان کی نئی سمت طے کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ عمران خان کی بات قوم کی
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔
بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
 عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔
عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر ایکسئین تک ملوث ہیں۔
اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب ریحان قریشی رانا عمران وقاص طارق اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد انیس مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔
عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔
اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔