27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ستائسویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبے کا شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات اگلے سال مئی سے پہلے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے کیونکہ فروری میں سردی اور برفباری کی وجہ سے الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ سکرود میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ بات چیت کے دروازے کسی کیلئے بھی بند نہیں کئے، اسلامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، جے یو آئی سے بات چیت ہو رہی ہے، یہاں تک کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ بھی بات ہو رہی ہے، ان جماعتوں کے ہمراہ ہماری بیٹھک بھی ہو چکی ہے، اتحاد کیلئے کسی کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے مگر ابھی کوئی چیز فائنل نہیں ہوئی۔ سکردو حلقہ نمبر 1 کے حوالے سے بڑا سرپرائز دیں گے، یہاں پارٹی رہنمائوں کو ایک جگہ بٹھائیں گے، سیٹ بچانے کیلئے رہنمائوں کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بڑے بھائی کی حیثیت سے تمام جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی اور تمام جماعتوں کیلئے دروازے کھلے ہیں، لوگ حق رائے دہی کا استعمال کریں، آئندہ آنے والا وقت بہت حساس ہے آئندہ آنے والی حکومت کی بہت بڑی اہمیت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم ہو رہی ہے، تو ہم نے سوچا کہ اس میں بھی اپنا حصہ مانگیں، کشمیر افیئرز کی وزارت ختم کرنے کی باتیں بہت ہوئیں مگر ابھی تک یہ منسٹری ختم نہیں ہوئی، ستائیسویں ترمیم میں عبوری صوبے کو شامل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، فیڈریشن کو مضبوط کرنے کیلئے اپنے ٹیکس کولیکشن کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹوں کے فیصلے اپریل میں ہونے ہیں، کسی بھی حلقے میں ٹکٹوں کا فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کا پراسس شروع ہو گا تو ٹکٹوں کے بارے میں فیصلے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی ہے بہت سارے ہمارے ساتھی بھی ہمارے اوپر تنقید کر رہے ہیں مگر ہم جواب نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحت کے مسائل دگرگوں ہیں، پیچیدہ بیماریوں کا علاج یہاں ممکن نہیں ہو پا رہا ہم الیکشن میں باقاعدہ منشور لیکر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ذریعے کیلئے جو بہتری ہو سکتی تھی، لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیئے اور الحمد اللہ لیول پلیئنگ فیلڈ اس وقت ہمیں میسر ہے اور یہ فیلڈ الیکشن تک دستیاب ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز اور امیدواروں کا رخ ہماری پارٹی کی جانب ہے، کسی کیلئے بھی دروازہ بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گلگت بلتستان کا امن بہت عزیز ہے، یہاں کے علمائے کرام سے بہت تعاون کی ضرورت ہے، علمائے کرام کا تعاون اس بابت مثالی رہا ہے، امن و امان کے ماحول کو الیکشن تک برقرار رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی رابطہ کمیٹی لوگوں کو پارٹی میں لانے کے حوالے سے صوبائی قائدین کے ساتھ رابطے کرے گی، ایسا نہیں ہے کہ رابطہ کمیٹی اپنی طرف سے لوگوں کو پارٹی میں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آئی جی سے پیشگی اجازت لیکر پولیس والوں کے دھرنے ختم کرانے گیا تھا، مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ پولیس والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی، آئی جی پولیس خود کو ٹھیک کریں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن مئی سے پہلے نظر نہیں آتے، موسمی حالات کی وجہ سے فروری میں الیکشن نظر نہیں آتے، اگر کوئی جماعت فروری میں الیکشن چاہتی ہے تو وہ سامنے آئے گی پھر بات ہو گی، فروری میں تمام علاقے برفباری کی وجہ سے بند ہونگے تو الیکشن کیسے ہونگے؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی کوشش کی کے ساتھ کرنے کی نہیں ہو رہی ہے
پڑھیں:
سرگودھا ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-17
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 73 سرگودھا میں ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو بعد میں سنایا جائے گا۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے پاسبان وطن پاکستان پارٹی کے سربراہ شیخ مختار کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری ہوچکا ہے، انتخابی نشان الاٹ کیے جا چکے ہیں اور بیلٹ پیپرز بھی چھپ چکے ہیں۔ اس مرحلے پر ایک شخص کی درخواست پر انتخابات روکنا ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاسبان وطن پاکستان پارٹی 20 اکتوبر کو رجسٹرڈ ہوئی، اگر یہ پارٹی 13 اکتوبر تک رجسٹرڈ ہو جاتی تو امیدوار الیکشن میں حصہ لے سکتے تھے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ اب یہ رک جائیں، اگلی بار الیکشن لڑ لیں، بیلٹ پیپرز کی لاگت بھی بہت زیادہ ہے، اس مرحلے پر الیکشن ملتوی کرنا مناسب نہیں۔ قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل نے سماعت کے دوران مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے مؤکل ضمنی الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے لیکن الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر میں سیلاب کے باعث ضمنی الیکشن ملتوی ہوا تھا، تاہم نئے انتخابی شیڈول کے وقت ان کے مؤکل کو دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرنے دیے گئے۔