Jasarat News:
2025-11-05@01:10:30 GMT

گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان

اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

 

کراچی ( کامرس رپورٹر) پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ گھی اور خوردنی تیل کی صنعت سخت مالی مشکلات، بھاری ٹیکسوں جس میں سیلز ٹیکس سیکشن 8B، سیکشن 40Bاور ریگولیٹری مسائل کے باعث مشکلات سے دوچار ہے اور حکومت فوری طور پر سیلز ٹیکس کے ریفنڈز ادا کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی وی ایم اے کے جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پی وی ایم اے کے عہدیداران اور سینئر ممبران شریک ہوئے۔جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے خصوصی شرکت کی۔ چیئرمین پی وی ایم اے شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعت 90 فیصد خام مال بیرون ملک سے درآمد کرتی ہیٹیکسز اور ڈیوٹیز کے اضافی بوجھ سے کمپنیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ ہم پہلے ہی 45 فیصد سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں، جن میں 35 فیصد درآمدی ڈیوٹی اور 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس شامل ہے۔ یہ بوجھ بہت زیادہ ہے اور صرف رجسٹرڈ کمپنیوں پر پڑ رہا ہے۔اس کے علاوہ سیلز ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر کی وجہ سے کمپنیوں کے پاس کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے سرمایہ کم پڑ رہا ہے، مزید برآں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں پھنسی رقم نے مسائل میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ چیئرمین پی وی ایم اے نے کہاکہ ریفنڈ نہ ملنے سے فیکٹریاں مالی دبائو میں ہیں۔ حکومت فوری طور پر بقایا ریفنڈ جاری کرے تاکہ صنعت چلتی رہے۔شیخ عمر ریحان نے کہا کہ اگر حکومت نے مدد نہ کی تو پیداوار متاثر ہوگی اور عوام کو معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی مشکل ہو جائے گی۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریگولیٹری مسائل میں نرمی کی جائے تاکہ انڈسٹری کی سرگرمیاں چلتی رہیں۔ پی وی ایم اے جنرل باڈی اجلاس میں ممبران نے متفقہ طور فیصلہ کیا کہ مشترکہ کمیٹی بنا کر مسائل حکومت کو پیش کیے جائیں گے تاکہ ان کا بروقت حل نکالا جاسکے۔

 

کامرس رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی وی ایم اے

پڑھیں:

مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ

اسلام آباد:

رواں مالی سال 26-2025 کے پہلے چار ماہ(جولائی تا اکتوبر) میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور گزشتہ سال کے مقابلے میں تجارتی خسارہ 3 ارب 46 کروڑ 70 لاکھ ڈالر بڑھ گیا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر تجارتی خسارے کا حجم 12 ارب 58 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں تجارتی خسارہ 9 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابتدائی چار ماہ میں ملکی برآمدات میں چار فیصد سے زائد کمی آئی ہے، جولائی تا اکتوبر برآمدات کا حجم 10 ارب 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا۔

اس دوران غیر ملکی درآمدات 15.13 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں البتہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر 2025 میں برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں برآمدات 2.49 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.84 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں ماہانہ بنیاد پر تجارتی خسارے میں 4.21 فیصد کمی، حجم 3.20 ارب ڈالر رہا۔

مزید بتایا گیا کہ ستمبر کے مقابلے اکتوبر میں درآمدات 3.57 فیصد اضافے سے 6 ارب ڈالر سے تجاوز  کر گئی ہیں، اکتوبر 2024کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں 4.46 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دبائو میں، حکومت فوری ریفنڈز ادا کرے، شیخ عمر ریحان
  • مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ، تجارتی خسارے میں 38 فیصد کا ریکارڈاضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال