مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں صدرِ مملکت کو تاحیات گرفتاری اور مقدمات سے استثنیٰ دینے کی شق شامل ، پیپلز پارٹی کا مطالبہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مطالبے پر مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں ایک نئی شق شامل کر دی گئی ہے، جس کے تحت صدرِ مملکت کو تاحیات مقدمات اور گرفتاری سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا۔ اس ترمیم کے بعد صدر کے خلاف ان کے عہدے کے دوران یا بعد میں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جا سکے گا۔ایکسپریس ٹربیون کے مطابق یہ شق ہفتے کے روز پارلیمانی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے مطالبے پر شامل کی گئی جس میں آئینی ترامیم سے متعلق تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں نئی شق شامل کی جا رہی ہے، جو صدر کو تاحیات قانونی تحفظ فراہم کرے گی۔ اس وقت آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق صدر اور گورنرز کو صرف اپنے عہدے کے دوران مقدمات اور گرفتاری سے استثنیٰ حاصل ہے، تاہم مجوزہ ترمیم کے بعد یہ استثنیٰ صدر کے لیے مستقل ہو جائے گاالبتہ گورنرز کے لیے موجودہ استثنیٰ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ صرف اپنی مدتِ ملازمت کے دوران ہی قانونی تحفظ حاصل کرتے رہیں گے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری سےمولانا فضل الرحمان کی ملاقات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ترمیم کے
پڑھیں:
فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم میں رہےگا، مجوزہ آئینی ترمیم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) 27 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آئے ہیں جس کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرادیا گیا ہے اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم میں رہےگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق آرمی چیف، نیول چیف اور ائیر چیف کا تقرر صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرےگا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہوجائےگا۔
کپتان بن کر پہلی ہی سریز جیتنے کے بعد شاہین آفریدی کا بیان
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز پر پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈکا تقرر کرےگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم میں رہےگا۔ فیلڈ مارشل ، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک اور مراعات بھی تاحیات رہیں گی۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا عہدہ پارلیمنٹ کے مواخذے سے ختم کیا جاسکےگا۔
کانپور کیلیے ٹرین پکڑنے کیلیے ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا تھا، مولانا آزاد کے مزار پر کھڑے کھڑے جوہر برادرز کیلیے غائبانہ دعا کی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کو صدر کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا۔ کمانڈ مدت پوری ہونے پر وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائےگی۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر ججز ہوں گے۔ چیف جسٹس آئینی کورٹ اور ججز کا تقرر صدر کرےگا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پاس اپنےکسی فیصلے پر نظرثانی کا اختیار ہوگا۔صدر قانون سے متعلق کوئی معاملہ رائے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجےگا۔ ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائےگا۔ اگرکوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرےگا تو وہ ریٹائر تصور کیا جائےگا۔
پڑھے لکھے مگر کچھ ”میں“ والے انسان تھے،ایک بار انہیں ملنے گیا تو طویل انتظار کرایا میں ملے بغیر یہ کہہ کر واپس آ گیا ”آپ سے ایسی توقع نہ تھی“
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کا جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر رہےگا۔ آئینی عدالت کا چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائےگا۔ صدر آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرےگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنےکا اختیار ہوگا۔ وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلےکی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔ سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔
آئینی ترمیم ہو یا کوئی اور معاملہ، مولانا فضل الرحمان کبھی گیلی پٹی پر پاؤں نہیں رکھتے،اپنی حیثیت اور اہمیت قائم رکھتےہیں،سلمان غنی
صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرےگا۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی۔ گورنر کے خلاف اس کی مدت کے لیےکوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی۔ کوئی عدالت صدر اورگورنر کی گرفتاری یا جیل بھیجنےکے لیےکارروائی نہیں کرسکےگی۔
مزید :