مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکا ہر منصوبہ ناکام رہے گا، الجہاد الاسلامی فی فلسطین
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
جہاد اسلامی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکی طاقت اور اختیار کسی بھی بین الاقوامی فریق کے پاس نہیں لہذا اس مقصد کیلئے بنایا گیا کوئی بھی منصوبہ ناکامی سے دوچار ہو گا! اسلام ٹائمز۔ فسلطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات کرنے سے متعلق امریکی منصوبے کے مسودے میں جان بوجھ کر ابہامات رکھے گئے ہیں جبکہ صرف ایک ایسی فورس کہ جس کے پاس نگرانی کی ذمہ داری ہو جیسا کہ یونیفل (UNIFIL)، اور جس کے اختیارات اور اس کے مشن کی مدت متعین کر دی گئی ہو، کی غزہ میں تعیناتی قابل قبول ہے۔ محمد الہندی نے واضح کیا کہ کسی بھی بین الاقوامی قوت کے پاس مزاحمت کو غیر مسلح کرنے یا غزہ میں عام شہریوں کی حفاظت یا پولیس کو تربیت دینے کی ذمہ داری اور اختیار حاصل نہیں ہو گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطین کی قومی آزادی کے دوران مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا کوئی بھی منصوبہ ناکامی سے دوچار ہو گا کیونکہ یہ قابض دشمن کے تزویراتی مفادات کو پورا کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مزاحمت کو غیر مسلح
پڑھیں:
حزب الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیر جنگ کا کہنا تھا کہ اگر حزب الله نے ہتھیار نہ پھینکے تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان "پاسكل كنفرو" نے اعتراف کیا کہ "حزب الله" کو غیر مسلح کرنا لبنانی فوج کی ذمے داری ہے۔ مذکورہ فرانسوی عہدے دار نے صیہونی وزراء سے ہم آہنگ ہو کر لبنانی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی ضرورت کا دعویٰ کیا، تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ یہ کام مشکل ہے اور اس کے لئے روزانہ اقدامات کرنے ضرورت ہے۔ پاسكل كنفرو نے کہا کہ اسرائیل، لبنان کے پانچ اہم مقامات سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوئے۔ واضح رہے کہ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب یورپی ممالک خاص طور پر فرانس نے غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کی کُھل کر حمایت کی، نیز گزشتہ دو سال کے دوران تل ابیب کو ہتھیاروں کی بھرپور فراہمی بھی کی۔
دوسری جانب حزب الله نے زور دے کر کہا کہ جب تک لبنان پر قبضہ موجود ہے، وہ کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ وہ ان ہتھیاروں کو لبنان کی خودمختاری کا تحفظ قرار دیتے ہیں۔ قبل ازیں فرانس نے بیروت کے جنوبی مضافات پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد مکمل طور پر لبنانی سرزمین سے نکل جائے۔ یہ بیانات گزشتہ شب جنوبی علاقوں پر اسرائیل کی فضائی بمباری کے بعد سامنے آئے۔ مذکورہ شب ہونے والی صیہونی کارروائی، نومبر 2024ء میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے اب تک کا شدید ترین حملہ تھا۔ صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹز" نے دعویٰ کیا کہ اگر حزب الله نے ہتھیار نہ پھینکے تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ یسرائیل کاٹز نے لبنانی صدر جوزف عون سے کہا کہ اگر آپ نے ضروری اقدامات نہ کئے تو ہم پوری طاقت سے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔