اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
خطے میں ایک خطرناک اور مبینہ سازش آشکار ہوئی ہے جس میں بعض حلقے اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کی باغی قیادت (TTA) کو ایک محوری کردار میں جوڑنے کی بات کررہے ہیں، اور یہ الزام تب زور پکڑا جب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ طے پایا جس نے پاکستان کو «محافظِ حرمینِ شریفین» کا مرتبہ دیا۔
اس منظرنامے کے حامی سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا 17 ستمبر کو طے پانے والا معاہدہ محض اتفاقی تبدیلیاں لا رہا تھا، یا اس نے اُن قوتوں کو متحرک کر دیا جو اس اتحاد کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ اُن کے مطابق مندرجہ ذیل خام نکات قابلِ غور ہیں:
مبینہ سفارتی رابطے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کا تسلسل مشکوک معلوم ہوتا ہے — جن میں بھارتی وزیراعظم اور اسرائیلی رہنماؤں کے رابطے، افغان طالبان قیادت کے دورے، اور پھر بعض سرحدی واقعات شامل ہیں۔
بیان کے مطابق بعض ملاقاتیں محض سفارتی گفتگو نہیں بلکہ دفاعی و انٹیلی جنس تعاون کی سمت میں پیش رفت تھیں، جسے مبصرین ایک عسکری محور سمجھتے ہیں۔
الزام ہے کہ تینوں فریقوں کے درمیان کرداروں کی تقسیم ہے: اسرائیل حکمتِ عملی اور خفیہ معلومات فراہم کرتا ہے، بھارت سیاسی و مالی معاونت کرتا ہے، اور مقررہ باغی عناصر سرحدی حملے یا پراکسی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
مقصد کے طور پر اُن کا دعویٰ یہ ہے کہ یہ سب پاکستان کے نئے کردار — خاص طور پر «محافظِ حرمینِ شریفین» کا عہدہ — کو کمزور کرنا اور مسلم اُمہ میں اتحاد کو ٹھیس پہنچانا ہے۔
اس طرح کے بیانات اس لیے خطرناک ہو سکتے ہیں کہ وہ تیزی سے تنازعہ انگیز روایات کو فروغ دیں اور بغیر تصدیق کے عوامی رائے تشکیل پائیں۔ اِس لیے ضروری ہے کہ:
جو بھی سنجیدہ دعوے کیے جائیں، اُن کے شواہد، ثبوت اور حوالہ جات ساتھ پیش کیے جائیں؛
معاملے کی تحقیقات مناسب اداروں کے ذریعے شفاف انداز میں کی جائیں؛
عوامی گفتگو میں ذمہ دارانہ انداز اپنایا جائے تاکہ کشیدگی اور اشتعال سے بچا جا سکے۔
آخر میں، چاہے کن سازشی نظریات کا نتیجہ کچھ بھی ہو، مؤقف رکھنے والوں کا ایمان ہے کہ پاکستان متحد، پراعتماد اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، امن، استحکام اور خطے میں باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے شواہد پر مبنی مباحثہ، سفارتی رابطے اور مل کر مسئلے کا حل تلاش کرنا ہی مفید راستہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
افغان طالبان سے مذاکرات جاری، سوشل میڈیا کے کسی بیان پر دھیان نہ دیں: دفتر خارجہ
ویب ڈیسک: دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے استنبول میں مذاکرات جاری ہیں، سوشل میڈیا پر جاری کسی بیان پر دھیان نہ دیا جائے۔
دفترخارجہ کے ترجمان طاہرحسین اندرابی نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہو، پاکستان نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی مطالبات حوالے کردیئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ثالث افغان طالبان کے ساتھ ہمارے مطالبات پرنکتہ بہ نکتہ بات چیت کررہے ہیں، مذاکرات میں ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی ہے۔
واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن
طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں، پانی پاکستان کے لیےبقاکا معاملہ ہے۔
پاکستان اسرائیل کی طرف سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہےغزہ امن منصوبہ پائیدار امن قائم کرنے کی کوشش ہے، اسرائیلی افواج کے فلسطینی علاقوں سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگ بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے، صدر آصف علی زرداری نےدوحہ کانفرنس سے کلیدی خطاب کیا، صدرمملکت نے مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان کا مؤقف پیش کیا، صدرمملکت نے دوحہ میں کئی عالمی رہنماؤں اورسربراہان سے ملاقات کی۔
یوٹیوبرڈکی بھائی کےمقدمہ میں مبینہ رشوت لینےوالےافسران نےاستعفے دیدیئے
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف آذربائیجان کا دورہ کررہے ہیں، وزیراعظم باکومیں آذربائیجان کے یوم فتح کی5ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
استنبول میں پاکستان اورافغان طالبان کے مذاکرات جاری ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے3 نومبر کو استنبول کا دورہ کیا، مختلف معاملات پر بات کی۔