data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نےکہا ہے کہ ملک میں گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے۔پاکستان کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر اسامہ بن رضی کا کہنا تھا  کہ ملک میں زرداری اور شریف خاندانوں کی حکمرانی ہے۔ ٹریڈیونینز اور طلبہ سیاست کے خاتمے نے ملک کو سیاسی طور پر بانچھ بنا دیا ہے۔ملک میں تبدیلی محنت کشوں کے ذریعے ہی آسکتی ہے۔یہ بات انہوں نے وی ٹرسٹ گلشن اقبال میں نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے زیر اہتمام ”یوم تاسیس“کے پروگرام سے اپنے خصوصی خطاب میں کہی۔

اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے بانی صدر اور وی ٹرسٹ کے چیئرمین پروفیسر محمد شفیع ملک،نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سابق سیکریٹری جنرل،پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو کے سابق صدراور جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ،کراچی کے صدر خالد خان،جنرل سیکریٹری محمد قاسم جمال نے بھی خطاب کیا۔جبکہ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدور ظفر خان،شاہد ایوب خان بھی موجود تھے۔

نائب امیر جماعت اسلامی  نے کہا کہ پاکستان کا آئین تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی مذہبی جماعتوں نے مل کر بنایا تھا لیکن اپنے مفادات کیلئے آج آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔فارم 47کے پیدوار حکمران جمہوری اداروں،انتخابی اداروں،الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو پامال کر رہے ہیں۔ملک میں آج جعلی پارلیمنٹ ہے،جعلی صدر،جعلی وزیراعظم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دو خاندانوں کی حکمرانی ہے۔سول سوسائٹی کے جتنے اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سب کیگلے گھونٹ دیئے گئے ہیں۔ٹریڑ یونین سیاست اور طلبہ سیاست جو کہ سیاست کی نرسری تھی انھیں ختم کر دیا گیا ہے۔ملک میں پہلے لیفٹ اور رائٹ کی سیاست ہوتی تھی لیکن اب رائٹ اور رونگ کی سیاست ہورہی ہے۔۔ایسے میں نیشنل لیبر فیڈریشن جیسی نظریاتی مزدور فیڈریشن کو اپنا انقلابی کردار ادا کرنا ہوگا۔سرمایہ دارانہ نظام نے پاکستان کو تباہ کردیا ہے۔سودی نظام نے معشیت کو برباد کر کے پاکستان کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔

اسامہ بن رضی کا کہنا تھا اس وقت ضرورت ہے کہ ہم ازسرنو اپنی صفت بندی کریں۔پاکستان کے مزدور اور نوجوان حکمرانو کی غلط پالیسیوں اور کرپشن کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہیں۔تعلیم یافتہ نوجوان آج اپنے بہتر مستقبل کے لئے بیرون ممالک جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔گزشتہ تین سالوں میں 30لاکھ نوجوان ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔لیکن ان سب کے باوجود روشنی کی کرن موجود ہیاور ملک میں ذہنی انقلاب برپا ہورہا ہے۔پہلی دفعہ پنجاب میں ایک بڑی تبدیلی کی لہر اٹھی ہے اور پنجاب کے چپے چپے میں حکمرانو کے خلاف نفرت کا لاوا پک رہا ہے۔نیشنل لیبر فیڈریشن کا ایک درخشاں ماضی ہے اور این ایل ایف کا پاکستان کی مزدور تاریخ میں اہم کردار ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے ملک میں

پڑھیں:

کیا کراچی کا چڑیا گھر ختم کیا جارہا ہے؟

عدالت نے 155 سال پرانے ادارے’ کراچی چڑیا گھر‘ کو نیچرل پارک میں بدلنے کا حکم دے دیا۔ کراچی چڑیا گھر، جو 1870 میں برطانوی راج کے دوران گاندھی گارڈن کے نام سے قائم ہوا اور تقریباً 33 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے، اب ایک تاریخی تبدیلی کے دہانے پر ہے۔ ملک کے قدیم ترین چڑیا گھروں میں سے ایک کی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ ہے، اور اس کی وجہ جانوروں کی افسوسناک حالت ہے۔

عدالتی مداخلت کا سبب، جانوروں کی فلاح و بہبود پر سنگین سوالات

حال ہی میں، سندھ ہائیکورٹ میں ایک مادہ ریچھ ’رانو‘ کی صحت سے متعلق درخواست دائر کی گئی جس نے چڑیا گھر کے اندرونی حالات کو بے نقاب کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے کراچی کے چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی’نور جہاں’ انتقال کر گئی

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جانوروں کو صرف پیسہ جمع کرنے کے لیے رکھا جاتا ہے، ان کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کی جا رہیں، ماضی میں بھی چڑیا گھر غفلت، نامناسب رہائش، اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے خبروں میں رہا ہے، چند ماہ قبل ایک ہاتھی کو بھی سفاری پارک منتقل کیا جا چکا ہے۔

محکمہ جنگلی حیات کی رپورٹ، بدانتظامی کا اعتراف

محکمہ جنگلی حیات نے عدالت میں جو رپورٹ پیش کی وہ اس ادارے کی ابتر حالت کا ثبوت ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ویٹنری ڈاکٹر کا کمرہ بطور اسٹور استعمال ہو رہا ہے۔ ایکسرے مشین خراب ہے اور آپریشن تھیٹر ناقابل استعمال ہے۔ جانوروں کو بے ہوش کرنے اور خون کے نمونے لینے کا نظام تک موجود نہیں۔ بندروں کے پنجرے میں پانی نہیں اور دن کے وقت جانوروں کو آرام کرنے نہیں دیا جاتا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی کا ماحول بہت سے جانوروں کے لیے موافق نہیں۔

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی حکم اور سخت ریمارکس

اس رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے سخت ریمارکس دیے اور کراچی چڑیا گھر کو قدرتی پارک (Natural Park) میں تبدیل کرنے کا حکم سنایا۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ اس طرح کا چڑیا گھر نہیں چل سکتا، کراچی چڑیا گھر کو قدرتی پارک میں تبدیل کریں، آپ بہتر کریں لیکن چھوٹے چھوٹے پنجرے ختم کریں، کراچی اور حیدر آباد کے چڑیا گھر کو بتدریج ختم کریں،  ہم یہ نہیں کہتے کہ چڑیا گھر کل پرسوں بند کردیں، اگر بہتری کی گنجائش ہے تو بہتر کرلیں، اگر جگہ کی تنگی ہے تو تجاویز دیں۔

یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر کی’نور جہاں‘ کنکریٹ کے خشک تالاب میں گر گئی، حالت تشویشناک

انہوں نے ہدایت کی کہ جو جانور یہاں قدرتی ماحول میں رکھے جاسکتے ہیں انہیں رکھا جائے دیگر کو منتقل کریں۔ ایسے چھوٹے چھوٹے پنجروں میں میلہ لگانا بند کریں۔ آپ کا مقصد جانوروں کی فلاح ہونی چاہیے یہ نہیں کہ ٹکٹیں لگائیں۔ جانوروں کی صحت اور بہتری کے لیے فوری طور پر انتظامات کریں۔ یہ سب کرپشن ہے۔ جانوروں کو ان کے ماحول کے خلاف رکھا ہوا۔آپ لوگوں کو خدا کا خوف نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتظامات ٹھیک نہ کیے گئے تو ہم بدانتظامی کا معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔ کراچی اورحیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کرکے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں۔ چڑیا گھر میں ویک اینڈ کے علاوہ تماشا بند کریں۔

جھولوں کا شور، جانوروں کے لیے عذاب

چڑیا گھر کے ذرائع کے مطابق، چڑیا گھر اب جانوروں سے زیادہ جھولوں کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ کمرشلائز ہو چکا ہے، ان جھولوں کا شور شرابا ہی جانوروں کے سکون کے لیے ناپسندیدہ ہے۔ عدالتی حکم کے بعد اگر یہ جھولے اور کمرشل سرگرمیاں ختم ہو جاتی ہیں، تو یہ یہاں رہ جانے والے جانوروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہ ہوگا، جنہیں ایک پرسکون ماحول کی اشد ضرورت ہے۔

نیچرل پارک کا مطلب کیا ہے؟

چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق، سندھ ہائیکورٹ کے نیچرل پارک میں بدلنے کے حکم کا مقصد دراصل جانوروں کے لیے بڑے اور زیادہ قدرتی رہائشی علاقے (Enclosures) بنانا ہے تاکہ قیدی جانوروں کو بہتر زندگی مل سکے۔ پاکستان میں 30 سے زیادہ نیشنل پارکس ہیں (جیسے دیوسائی، کھیرتھر، ایوبیہ)، جو ماحولیاتی یا ارضیاتی اہمیت کی وجہ سے محفوظ ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی چڑیا گھر کے 26 سالہ ’بن مانس راجو‘ کی ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہو گئی

عدالتی فیصلے اور حکام کی رپورٹوں کی روشنی میں، ماہرین اور جانوروں کے حقوق کے کارکنان اس تبدیلی کو پاکستان میں جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔

رانو ریچھنی کے کیس کی پیروی کرنے والے وکیل جبران ناصر اور کارکنان نے اس فیصلے کو بڑا کارنامہ قرار دیا ہے۔ ان کے نزدیک یہ فیصلہ نہ صرف جانوروں کی زندگیوں میں فرق لائے گا بلکہ معاشرے کو جانوروں کے حقوق کے بارے میں تعلیم اور حساسیت فراہم کرنے میں بھی مددگار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر میں مادہ بنگال ٹائیگر کی ہلاکت کیسے ہوئی؟

ان کا مؤقف ہے کہ دنیا بھر میں جانوروں کو تفریح کے لیے قید میں رکھنا مہذب معاشروں میں ناقابل قبول ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چڑیا گھر کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے اور جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول (وائلڈ) میں رکھا جائے تاکہ وہ اپنے قدرتی طرز عمل کا اظہار کر سکیں۔

واضح رہے کہ  2017 میں بھی حکومت سندھ نے کراچی چڑیا گھر کو سنگاپور زو کے ماڈل پر دوبارہ ڈیزائن کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس میں پنجروں کو ختم کر کے بین الاقوامی معیار کے مطابق بڑے اور کھلے انکلوژرز (Open Enclosures) بنانے کی تجویز تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کراچی چڑیا گھر

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم کے ذریعے آئین اور جمہوریت کو روندا جارہا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • پی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائیگی اتنا سیاست سے دور جائیگی،طلال چودھری
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
  • کیا کراچی کا چڑیا گھر ختم کیا جارہا ہے؟
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے: منعم ظفر خان
  • 27 ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے جا رہے ہیں، ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہونگی تو آئین کا حصہ بنیں گی: وزیر قانون
  • پاکستان ہاکی فیڈریشن اور ہیڈ کوچ طاہر زمان میں اختلافات
  • لیبر قوانین پر عمل نہیں ہورہا، مزدور آج بھی مشکل میں ہیں ، شکیل احمد
  • برطانیہ میں لیبر ریفارم پیچھے، نائجل فریگ دوڑ میں آگے، سروے