کیا کراچی کا چڑیا گھر ختم کیا جارہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
عدالت نے 155 سال پرانے ادارے’ کراچی چڑیا گھر‘ کو نیچرل پارک میں بدلنے کا حکم دے دیا۔ کراچی چڑیا گھر، جو 1870 میں برطانوی راج کے دوران گاندھی گارڈن کے نام سے قائم ہوا اور تقریباً 33 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے، اب ایک تاریخی تبدیلی کے دہانے پر ہے۔ ملک کے قدیم ترین چڑیا گھروں میں سے ایک کی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ ہے، اور اس کی وجہ جانوروں کی افسوسناک حالت ہے۔
عدالتی مداخلت کا سبب، جانوروں کی فلاح و بہبود پر سنگین سوالاتحال ہی میں، سندھ ہائیکورٹ میں ایک مادہ ریچھ ’رانو‘ کی صحت سے متعلق درخواست دائر کی گئی جس نے چڑیا گھر کے اندرونی حالات کو بے نقاب کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے کراچی کے چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی’نور جہاں’ انتقال کر گئی
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جانوروں کو صرف پیسہ جمع کرنے کے لیے رکھا جاتا ہے، ان کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کی جا رہیں، ماضی میں بھی چڑیا گھر غفلت، نامناسب رہائش، اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے خبروں میں رہا ہے، چند ماہ قبل ایک ہاتھی کو بھی سفاری پارک منتقل کیا جا چکا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات کی رپورٹ، بدانتظامی کا اعترافمحکمہ جنگلی حیات نے عدالت میں جو رپورٹ پیش کی وہ اس ادارے کی ابتر حالت کا ثبوت ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ویٹنری ڈاکٹر کا کمرہ بطور اسٹور استعمال ہو رہا ہے۔ ایکسرے مشین خراب ہے اور آپریشن تھیٹر ناقابل استعمال ہے۔ جانوروں کو بے ہوش کرنے اور خون کے نمونے لینے کا نظام تک موجود نہیں۔ بندروں کے پنجرے میں پانی نہیں اور دن کے وقت جانوروں کو آرام کرنے نہیں دیا جاتا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی کا ماحول بہت سے جانوروں کے لیے موافق نہیں۔
اس رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے سخت ریمارکس دیے اور کراچی چڑیا گھر کو قدرتی پارک (Natural Park) میں تبدیل کرنے کا حکم سنایا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ اس طرح کا چڑیا گھر نہیں چل سکتا، کراچی چڑیا گھر کو قدرتی پارک میں تبدیل کریں، آپ بہتر کریں لیکن چھوٹے چھوٹے پنجرے ختم کریں، کراچی اور حیدر آباد کے چڑیا گھر کو بتدریج ختم کریں، ہم یہ نہیں کہتے کہ چڑیا گھر کل پرسوں بند کردیں، اگر بہتری کی گنجائش ہے تو بہتر کرلیں، اگر جگہ کی تنگی ہے تو تجاویز دیں۔
یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر کی’نور جہاں‘ کنکریٹ کے خشک تالاب میں گر گئی، حالت تشویشناک
انہوں نے ہدایت کی کہ جو جانور یہاں قدرتی ماحول میں رکھے جاسکتے ہیں انہیں رکھا جائے دیگر کو منتقل کریں۔ ایسے چھوٹے چھوٹے پنجروں میں میلہ لگانا بند کریں۔ آپ کا مقصد جانوروں کی فلاح ہونی چاہیے یہ نہیں کہ ٹکٹیں لگائیں۔ جانوروں کی صحت اور بہتری کے لیے فوری طور پر انتظامات کریں۔ یہ سب کرپشن ہے۔ جانوروں کو ان کے ماحول کے خلاف رکھا ہوا۔آپ لوگوں کو خدا کا خوف نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتظامات ٹھیک نہ کیے گئے تو ہم بدانتظامی کا معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔ کراچی اورحیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کرکے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں۔ چڑیا گھر میں ویک اینڈ کے علاوہ تماشا بند کریں۔
جھولوں کا شور، جانوروں کے لیے عذابچڑیا گھر کے ذرائع کے مطابق، چڑیا گھر اب جانوروں سے زیادہ جھولوں کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ کمرشلائز ہو چکا ہے، ان جھولوں کا شور شرابا ہی جانوروں کے سکون کے لیے ناپسندیدہ ہے۔ عدالتی حکم کے بعد اگر یہ جھولے اور کمرشل سرگرمیاں ختم ہو جاتی ہیں، تو یہ یہاں رہ جانے والے جانوروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہ ہوگا، جنہیں ایک پرسکون ماحول کی اشد ضرورت ہے۔
نیچرل پارک کا مطلب کیا ہے؟چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق، سندھ ہائیکورٹ کے نیچرل پارک میں بدلنے کے حکم کا مقصد دراصل جانوروں کے لیے بڑے اور زیادہ قدرتی رہائشی علاقے (Enclosures) بنانا ہے تاکہ قیدی جانوروں کو بہتر زندگی مل سکے۔ پاکستان میں 30 سے زیادہ نیشنل پارکس ہیں (جیسے دیوسائی، کھیرتھر، ایوبیہ)، جو ماحولیاتی یا ارضیاتی اہمیت کی وجہ سے محفوظ ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی چڑیا گھر کے 26 سالہ ’بن مانس راجو‘ کی ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہو گئی
عدالتی فیصلے اور حکام کی رپورٹوں کی روشنی میں، ماہرین اور جانوروں کے حقوق کے کارکنان اس تبدیلی کو پاکستان میں جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔
رانو ریچھنی کے کیس کی پیروی کرنے والے وکیل جبران ناصر اور کارکنان نے اس فیصلے کو بڑا کارنامہ قرار دیا ہے۔ ان کے نزدیک یہ فیصلہ نہ صرف جانوروں کی زندگیوں میں فرق لائے گا بلکہ معاشرے کو جانوروں کے حقوق کے بارے میں تعلیم اور حساسیت فراہم کرنے میں بھی مددگار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر میں مادہ بنگال ٹائیگر کی ہلاکت کیسے ہوئی؟
ان کا مؤقف ہے کہ دنیا بھر میں جانوروں کو تفریح کے لیے قید میں رکھنا مہذب معاشروں میں ناقابل قبول ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چڑیا گھر کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے اور جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول (وائلڈ) میں رکھا جائے تاکہ وہ اپنے قدرتی طرز عمل کا اظہار کر سکیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں بھی حکومت سندھ نے کراچی چڑیا گھر کو سنگاپور زو کے ماڈل پر دوبارہ ڈیزائن کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس میں پنجروں کو ختم کر کے بین الاقوامی معیار کے مطابق بڑے اور کھلے انکلوژرز (Open Enclosures) بنانے کی تجویز تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی چڑیا گھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی چڑیا گھر جانوروں کے لیے کراچی چڑیا گھر چڑیا گھر کو جانوروں کی جانوروں کو کے مطابق یہ بھی
پڑھیں:
بلی کے بار بار پڑوس میں چلے جانے پر خاتون پر 3 لاکھ کا جرمانہ
فرانس کے جنوبی حصے میں واقع شہرایگڈے میں ایک خاتون پر ان کی بلی کے پڑوسی کے باغ میں بار بار جانے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
بلی کا نام ریمی ہے اور مالکہ خاتون کا نام ڈومینیک بتایا گیا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ پڑوسی نے شکایت کی کہ بلی بار بار ان کے باغ میں گھستی ہے، گندگی کرتی ہے اور گیلے پلستر پر پنجے کے نشانات چھوڑتی ہے۔
عدالت نے خاتون کو تقریباً 1,250 یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے، جو امریکی ڈالر کے حساب سے تقریباً $1,400 کے برابر ہیں اور پاکستانی روپوں میں 3 لاکھ 93 ہزار۔
اس کے علاوہ، عدالت نے فیصلہ دیا کہ اگر بلی دوبارہ پڑوسی کے باغ میں جائے گی تو مالکہ کو ہر واقعے کے لیے 30 یورو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
یہ ایک غیر معمولی کیس ہے کیونکہ عام طور پر پالتو جانوروں کے آزاد چلنے پھرنے پر اس قدر جرمانہ دیے جانے کی مثال کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ پالتو جانوروں، خصوصاً بلیوں، کا آزاد گھومنا فرانسیسی دیہی اور شہری علاقوں میں عام ہے اور اس پر قانونی اقدامات کا تسلسل نیا رجحان ہے۔