جنرل باجوہ نے اپنی نگرانی میں ترمیم کرائی اب پھر وہی ہونے کا تاثر ہے ، فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ حکمران 1973ءکے متفقہ آئین کو کھلواڑ بنانا چاہتے ہیں، پہلے ترمیم جنرل باجوہ کے دباﺅ پر کی گئی تھی اور اب بھی یہی تاثر ہے کہ دباﺅ کی وجہ سے 27ویں ترمیم لائی جارہی ہے اور ماحول کو شدت کی جانب لے جایا جارہا ہے ‘پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پالیسیوں میں تبدیلی لائے اگر افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا جائز ہے تو یہ بھارت کے لیے بھی جواز بن سکتا ہے‘ حکومت اور خصوصاً پنجاب میں دینی مدارس اور علما کے ساتھ توہین آمیز رویہ رکھا جارہا ہے حکمران دینی مدارس کے خلاف کاروائیاں کرکے مغربی دنیا کو خو ش کرنا چاہتے ہیں یہ طریقہ کار دست نہیں ہے۔
بدھ اور جمعرات کی شب اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کے متفقہ آئین کو کھلواڑ نہیں بننا چاہیے، ایک سال میں دوسری مرتبہ ترمیم آرہی ہے انہوں نے کہاکہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے اپنی نگرانی میں ترمیم کرائی اب پھر وہی ہونے کا تاثر ہے اور جب جبرکے تحت ترامیم کی جائیں گی تو پھر عوام کاکیا اعتقاد آئین پر رہ جائے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم نے چھبیسویں ترمیم کے موقع پرحکومت کو34 شقوں سے دستبردار کرایا تھا اور جو 26ویں ترمیم سے بچایا اب پھر وہی کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، انہوں نے کہاکہ ہمیں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں ملا،ہم 27 ویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کے ساتھ مل کر متفقہ رائے بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آج افغانستان پر جو الزام لگایا جارہا ہے کل یہی ایران پرلگایا جارہا تھا، ہمیں پروپاکستان افغانستان چاہئے اگر پاکستان میں دہشت گرد ہیں تو یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہے اگر افغانستان میں مراکزپر حملہ درست ہے تو کل مریدکے اور بہاولپور پر بھارتی حملے کو جوازملے گا۔
انہوں نے کہاکہ مسئلہ افغان حکومت سے ہے اور سزا مہاجرین کو دی جارہی ہے۔ جنگ کے بعد بھی تو بات چیت کی ہے اگر یہ پہلے ہی کرلیتے تو بہتر ہوتا ، نہ آرمی چیف نہ وزیر اعظم اور نہ ہی بیورو کریسی سے ہماری کوئی لڑائی ہے ہم ملک میں تلخی کا ماحول کم کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے حوالے سے فیض حمید، باجوہ اور موجودہ کی پالیسی ایک کیوں ہے، انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) علما کی توہین کررہی ہے، ایک امام کی نصیحت تنقید کو برداشت کرنے کو تیار نہیں اس کا مطلب ہے یہ حکمران نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ ابھی ملاقات کی ابتدا کی ہے لیکن کوئی تفصیلی بات نہیں کی ہے اگر اپوزیشن سب سے بات کرنے پر آمادہ ہوتی ہے تو یہ بہتر ہے اور ابھی مسودہ آیا نہیں ہے آئے گا تو اپنی پارٹی میں بھی بات کریں گے جو اپنے لیے بہتر سمجھتا ہوں وہی دوسرے کے لیے بہتر سمجھوں گا، پیپلز پارٹی کو ہمت کرنی چاہیے انھیں اپنا رول ادا کرنا ہو گا میں پیپلز پارٹی سے بات بھی کروں گا حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی یہ حکومت 27 ویں اور 28 ویں ترمیم چھوڑ دے اور دیگر مسائل پر توجہ دے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ مولانا فضل فضل الرحمن جارہا ہے کے ساتھ ہے اور
پڑھیں:
کوئٹہ،پاکستان انجینئرنگ کونسل بلوچستان کے وائس چیئرمین میرمجیب الرحمن کی قیادت میں دفاتر کی بندش کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">