فیصل واوڈا کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات: 27ویں ترمیم کی منظوری میں نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سینٹر فیصل واوڈا نے جمعیت علمای اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جہاں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال اور 27ویں آئینی ترمیم کے حوالہ سے مشاورت کا عمل زیرِ بحث آیا, ملاقات میں جے یو آئی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری بھی شریک تھے۔
میڈیا سے گفتگو میں واوڈا نے کہا کہ 27ویں ترمیم کی منظوری کے لیے ضروری پارلیمانی نمبرز موجود ہیں اور مولانا فضل الرحمان ترمیمی معاملات کو دیکھیں گے اور سمجھیں گے، وہ 27ویں ترمیم کے ساتھ ساتھ 28ویں ترمیم کی تیاری کا بھی تذکرہ کر رہے ہیں اور ملکی ترقی کے ساتھ آئینی ترامیم کا تسلسل جاری رہنے کی بات کی، 18ویں ترمیم کو رول بیک نہیں کیا جا رہا اور اگر وفاق اور صوبوں کے درمیان اتفاقِ رائے سے چند تبدیلیاں آئیں تو وہ نقصان دہ نہیں ہوں گی۔
واوڈا نے کہا کہ آئینی ترامیم میں صوبائی انتظامی امور (ٹرانسفر و پوسٹنگ) اور عمر سے متعلق ترامیم شامل کیے جا سکتے ہیں، ملک کے خلاف صرف فوجی جنگ نہیں بلکہ اکنامی، سائبر اور معاشی محاذ پر بھی دھمکیاں موجود ہیں، اس لیے افواج کے تینوں حصوں کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے تاکہ دفاع مضبوط رہے،اگر ہمیں تینوں افواج کو توانائی دینی ہوگی تو دیں گے، انہیں مضبوط کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 27ویں ترمیم آسانی سے پاس ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور کسی ابہام کی صورت میں فلائٹ آن بورڈ ممکنہ طور پر بطور متبادل موجود ہے ، جس سے مراد عارضی انتظامی یا آئینی کارروائیاں ہوسکتی ہیں، انہوں نے اس کی تفصیل کی وضاحت محدود رکھی۔
سیاسی اتحادوں کے حوالے سے فیصل واوڈا نے پیپلز پارٹی کو اس نظام کا ضامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ رول بیک کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے پی ٹی آئی کو 27ویں ترمیم کے معاملے میں اعتماد میں لینے کی بات کی مگر واضح کیا کہ اگر پی ٹی آئی شرکت نہ کرنا چاہے تو وہ بھی اس کی مرضی ہو گی۔
ٹی ایل پی سے متعلق سوال پر واوڈا نے اعتراف کیا کہ ان کا ذاتی تعلق اچھا رہا ہے مگر ایک مخصوص ایشو کی وجہ سے پارٹی کالعدم قرار پائی اور اس پر ردعمل کی صورتیں بھی سامنے آ سکتی ہیں جن کا ازالہ سیاسی مکالمے سے بہتر ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: 27ویں ترمیم واوڈا نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی قبضے کی کوشش ہے، صورت قبول نہیں ،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیرِ جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے، جسے جماعت اسلامی ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں 26ویں آئینی ترمیم کو بھی مکمل طور پر مسترد کیا تھا کیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو نقصان پہنچایا، 27ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے جو آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ مذاق ہے۔ آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد ہلا دیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، اس کا شفاف فرانزک آڈٹ کیا جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشامد کے بجائے اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہیے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کیوں کر رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستانی فورسز کو غزہ بھیج کر انہیں حماس کے مقابلے پر کھڑا کیا گیا تو یہ انتہائی غیر دانشمندانہ فیصلہ ہوگا، حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی میں پونے دو فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ تعلیم بدحالی کا شکار ہے، اگر حکومت آئی ٹی کورسز اور گریجویشن کو مفت کردے تو اگلے پانچ سے سات سال میں ملک میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں انقلاب آسکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بیوروکریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن کسان بدحالی میں مبتلا ہیں، شوگر اور فلور ملز پر جاگیردار قابض ہیں، اب چہرےنہیں، نظام کی تبدیلی ضروری ہے، شہر میں ڈمپرز، ٹینکرز اور ٹرالرز کے باعث حادثات بڑھ گئے ہیں اور کچھ عناصر انہیں لسانی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، کراچی کے عوام باشعور ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ افراد کا مسئلہ ہے، قومیت کا نہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 21 تا 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں بدل دو نظام کے عنوان سے اجتماعِ عام ہوگا جس میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کے خاتمے کے لیے عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا، یہ اجتماع پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی تباہی کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جنہیں فارم 47 کے ذریعے دوبارہ مسلط کیا گیا۔ جماعت اسلامی لسانی سیاست کو مسترد کرتی ہے، کیونکہ کراچی 40 سال سے اس کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد و یکجہتی پیدا ہو۔
انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، سیوریج لائنیں تباہ ہوچکی ہیں اور جو منصوبے دو سال میں مکمل ہونے تھے وہ دس سال بعد بھی نامکمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہلِ کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے-فور منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے، جماعت اسلامی کے نمائندے کراچی کے 9 ٹاؤنز میں محدود وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ وہ سڑکوں، پارکس، اوپن ایئر جم، یوتھ سینٹرز، اسکولوں اور ہیلتھ یونٹس کی بہتری کے منصوبے مکمل کر رہے ہیں۔
ای چالان کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی چالان کے خلاف نہیں بلکہ غلط طریقہ کار اور کرپشن زدہ نظام کے خلاف ہے۔ گزشتہ 9 ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوئے ہیں لیکن ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ سیف سٹی پروجیکٹ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، مجرموں کو پکڑنے کے لیے کیمرے نہیں لگائے گئے مگر چالان کے لیے فوراً لگا دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں اور خراب سڑکوں پر 5000 روپے تک کے بھاری چالان عوام پر ظلم ہیں، جبکہ دیگر شہروں میں یہی چالان صرف 200 روپے کا ہوتا ہے۔
حافظ نعیم نے آخر میں کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کی آزادی کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ حماس ایک جائز فورس ہے جس نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کیا، اور جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ پاکستان میں حماس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جبکہ 8 مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح ہے کہ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا مگر اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔