27ویں ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
27ویں ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی قانون انصاف کی مشترکہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی کا ان کیمرا ہوا جس میں جے یو آئی واک آؤٹ کرگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ ہمارے آرٹیکل 243 پر تحفظات ہیں اس آرٹیکل میں ترمیم کی مخالفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ آج مسودے کو پاس نہیں کریں گے، ہمارے کہنے پر جو کچھ چھبیسویں ترمیم میں سے نکالا گیا تھا ان کو ستائیسویں ترمیم میں شامل کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ججز والے معاملے پر بھی ہمارے تحفظات ہیں، پگڑی کس کی بھاری ہو گی، آئینی عدالت کے جج کی یا سپریم کورٹ کے جج کی؟
عالیہ کامران نے کہا کہ ایڈوائزرز کی تعداد بڑھائی جاری ہے، ایک غریب ملک میں ایڈوائزرز کی تعداد بڑھانا عوام کا کون سا فائدہ ہے؟
بعدازاں جے یو آئی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئی۔
پارلیمانی کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ختم اور کل گیارہ بجے دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔ جے یو آئی (ف) اب مشاورت کرکے بتائے گی کہ کل وہ اس اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بائیکاٹ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے، عالیہ کامران نے کہا پارٹی کی طرف سے ہدایت ہے بائیکاٹ کی، ہم نے اپوزیشن کو بھی اس کمیٹی میں تشریف لانے کی درخواست کر رکھی ہے، ہم نے تمام جماعتوں سے 27 ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شئیر کر رکھا ہے، اپوزیشن سے کہا فلور آف دی ہاؤس اپنی تجاویز دیں لیکن میں نہ مانوں کی اگر بات ہو تو غیر مناسب ہے۔
ان کا وفاقی عدالت کے قیام سے متعلق کہنا تھا کہ اس پر پندرہ بیس سال سے بحث ہورہی ہے، 18ویں آئینی ترمیم کے وقت اس پر عمل نہ ہوسکا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی کوشش کی مگر مولانا فضل الرحمان نہ مانے، مولانا فضل الرحمان نے کہا فی الحال بینچز بنا کر دیکھیں، آئینی بینچز سے مسئلہ یہ ہوا کہ وہی جج دوسرے مقدمے سنتے تھے، سپریم کورٹ میں 60 70 ہزار مقدمات میں تاخیر ختم ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج سارے ممبران نے تحمل سے اسے دیکھا، 27ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر آج 60 فیصد چیزوں پر بحث ہوسکی، مختلف اراکین نے سوالات بھی اٹھائے ہم نے خوش اسلوبی سے سنے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے یو ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے طلب کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
آئین میں مجوزہ 27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے وفاقی کابینہ جمعہ کو طلب کیا گیا اجلاس ملتوی کردیا گیا، اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کی صبح پونے 10 بجے طلب کیا تھا جس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کی جانی تھی تاہم اب اس اجلاس کو ملتوی کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، وفاقی کابینہ کا اجلاس ری شیڈول کرنے سے متعلق کابینہ ارکان کو آگاہ کردیا گیا، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے 27ویں ترمیم پر تحفظات کے سبب کابینہ اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت کی اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے گزشتہ روز مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر طویل غور و خوض کے بعد مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 کے علاوہ 27ویں آئینی ترمیم کی تمام شقوں کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم پر بات چیت جاری رہے گی تاہم پیپلز پارٹی صوبوں کے مالیاتی حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔اس سے قبل گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کی تھیں۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 7 رکنی وفد کی قیادت پارٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کر رہے تھے، ملاقات میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سے ایک روز قبل ایم کیو ایم-پی نے مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں (لوکل گورنمنٹس)کو خودمختاری دی جائے، پیپلز پارٹی نے مجوزہ ترمیم کی اہم خصوصیات سامنے رکھی تھیں، جن کیلئے (ن)لیگ کی حکومت نے ان کی حمایت مانگی تھی۔قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور 27ویں آئینی ترمیم کی شقوں اور موقف پر تفصیلی مشاورت کی۔