جاپان میں 6.7 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
ٹوکیو(ویب ڈیسک) جاپان نے اتوار کو بحرالکاہل کے شمالی حصے میں 6.7 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جاپان کی موسمیاتی ایجنسی (جے ایم اے) کے مطابق زلزلہ شام 5 بج کر 3 منٹ پر (پاکستانی وقت کے مطابق 1 بج کر 3 منٹ پر) ایواتے کے ساحل کے قریب سمندر میں آیا، جس کے بعد ایک میٹر تک اونچی سونامی لہروں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.
جے ایم اے نے اپنے بلیٹن میں بتایا کہ ایواتے کے ساحلی علاقے کے لیے سونامی ایڈوائزری جاری کر دی گئی اور مقامی افراد کو خبردار کیا گیا کہ لہریں کسی بھی وقت ساحل سے ٹکرا سکتی ہیں۔
قومی نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ کے مطابق سمندر میں سونامی لہریں دیکھی گئی ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ساحلی علاقوں کے قریب نہ جائیں، جاپانی ٹی وی چینلز پر براہِ راست مناظر میں سمندر نسبتا پرسکون دکھائی دے رہا تھا۔
یہ خطہ 2011 کے ہولناک زلزلے اور سونامی کی یادوں سے آج بھی خوفزدہ ہے، جب 9.0 شدت کے زلزلے نے تباہ کن سونامی کو جنم دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریبا 18 ہزار 500 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہو گئے تھے۔
سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے 3 ری ایکٹرز میں بھی دھماکے ہوئے تھے، جس سے جاپان کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد کی بدترین آفت اور چرنوبل کے بعد دنیا کے بدترین ایٹمی حادثے کا سامنا کرنا پڑا۔
جاپان 4 بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے، جو بحرالکاہل کے مغربی کنارے پر موجود رِنگ آف فائر کہلانے والے علاقے میں ہے اور اسے دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
12 کروڑ 50 لاکھ آبادی والا جزیرہ نما ملک ہر سال تقریبا ایک ہزار 500 جھٹکوں کا سامنا کرتا ہے، ان میں سے زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں، تاہم ان سے ہونے والا نقصان ان کے مقام اور زمین کی گہرائی پر منحصر ہوتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کیا جاپان نے بھی امریکا کی طرح غیرملکیوں کو ملک بدر کررہا ہے، حقیقت کیا؟
حال ہی سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کررہی ہیں کہ جاپان نے بھی امریکا کی طرح جرائم کی روک تھام کیلئے غیرملکیوں کو وسیع پیمانے پر ملک بدر کرنا شروع کردیا ہے۔
پوسٹ میں بتایا گیا کہ سانائے تاکائیچی نے بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا اور فوری طور پر بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں کی ملک بدری کا فیصلہ کیا گیا۔
جب سخت گیر قدامت پسند سانائے تاکائیچی 21 اکتوبر کو نئے حکومتی اتحاد کے قیام کے بعد ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں تو ایک پوسٹ فیس بُک اور ایکس پر شیئر کی گئی جو بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بن گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جاپان کی نئے وزیر اعظم نے فوری طور پر بڑے پیمانے پر ملک بدری کا آغاز کردیا ہے۔
تاہم جاپان کی حکومت نے اس فیک نیوز کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ اگرچہ وہ غیر ملکیوں کے جرائم اور غلط رویے کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا چاہتی ہے تاہم وہ سوشل پر شیئر کی جانے والی آن لائن پوسٹس کے برعکس وسیع پیمانے پر ملک بدری نہیں چاہتی۔
یہ پوسٹ ایکس پر بھی شیئر کی گئی جس پر 95 لاکھ کمنٹس موصول ہوئے۔ برطانیہ میں جاپان کے سفارت خانے کے ترجمان نے بھی ایک ای میل میں کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ملک کی نئی وزیرِ اعظم نے بڑے پیمانے پر ملک بدری شروع کر دی ہے اور اس مقصد کے لیے ایک نئی وزارت بھی تشکیل دی گئی ہے۔