جسارت ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کے اعزاز میں تقریب پذیرائی
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-9
کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) جسارت میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ٹیم جسارت ڈیجیٹل میڈیا کے اعزاز میں گزشتہ روز جسارت کے دفتر میں تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی منتظم اعلیٰ جسارت ڈاکٹر عبدالواسع اور مدیر اعلیٰ شاہنواز فاروقی تھے۔ تقریب پذیرائی سے جسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر، اسائمنٹ ایڈیٹر محمد عرفان احمد، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے سابق صدر حامد الرحمن اعوان، جسارت ویب کے انچارج سید نذیرالحسن اور معروف تجزیہ کار ندیم مولوی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ تقریب میں جسارت ڈیجیٹل ٹیم کے ان تمام افراد کو حسن کارکردگی کے سرٹیفکیٹس اور نقد انعامات سے نوازا گیا جنہوں نے جسارت ڈیجیٹل میڈیا کیلیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تقریب پذیرائی میں جسارت کی ٹیم میں حسن کارکردگی کامظاہرہ کرنے والوں میں جسارت ویب کے انچارج سیدنذیر الحسن، جسارت مارکیٹنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید فاضل نقوی،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط،ڈپٹی چیف رپورٹر واجد حسین انصاری، سینئر رپورٹر منیر عقیل انصاری، محمد علی فاروق، ندیم مولوی، سید حسن احمد، جہانگیر سید، اسرہ غوری، فیض عالم بابر، متین فاروقی، اے اے سید، قمر خان، نوید فاروق، کاشف حیدر علی، سید محمد سعد، عارف رمضان جتوئی، عبد الصمد، ملک محمدطیب، سید محمد وقاص، قاسم جمال سمیت دیگر شامل تھے۔ تقریب پذیرائی میں جسارت کے منتظم اعلیٰ ڈاکٹر عبد الواسع نے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو میں جسارت ڈیجیٹل کی پوری ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں جس طرح سے آپ لوگوں نے جسارت میڈیا گروپ کو آگے بڑھانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے، جسارت کی ٹیم نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے کام کوبہتر انداز میں جاری رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس جدید دور میں آپ سب کو ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق دور جدید کے استعمال کو سیکھنا چاہیے اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے اپنی خبروں کو پھیلانا چاہیے تاکہ جسارت میں شائع ہونے والی خبریں دنیا بھر کے لوگ آسانی سے پڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جسارت میں کام کرنے والے رپورٹر، سب ایڈیٹرز، نیوز ایڈیٹرز اور دیگر تمام لوگوں کو جسارت ڈیجیٹل کیلیے کام کرنے کی ضرورت ہے، ا نہوں نے کہا کہ میں دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی گیا ہوں اور لوگوں سے معلومات حاصل کی ہیں تو پتا چلا کہ زیادہ تر بیرون ممالک کے لوگ جسارت کی خبریں آن لائن بہت زیادہ شوق سے پڑھتے ہیں، جسارت کے کارکنان کی اسکلز میں اضافہ کرنے کیلیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال کو سیکھنا جائے اور جسارت تمام کارکنان کیلیے مصنوعی زہانت کے حوالے سے ورکشاپ منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس میں ہونے والی نئی نئی جہتوں کو سیکھ کر اپنے کام میں نکھار پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں جدید صحافت کے رجہانات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، جسارت ایک نظریاتی اخبار ہے ہمیں عبادت سمجھ کر اس کیلیے جدوجہدکرنا چاہیے تاکہ ہم تمام لوگ دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیابی حاصل کرسکے۔ سید طاہر اکبر نے کہاکہ انسان اپنی زندگی کا ایک ہدف بنائے اور پھر اس حدف کو پورا کرنے کیلیے ڈیجیٹل میڈیا کو سہارا بنائے کیونکہ جب ہدف متعین ہوگا توڈیجیٹل میڈیا کا استعمال اسی ہدف کی تکمیل کیلیے ہوگا۔ محمد عرفان احمدنے کہاکہ آج کے ڈیجیٹل آلات اور میڈیا نے انسان کے محدود خیالات کو نہایت وسعت دی ہے،گویا ڈیجیٹل میڈیا کی صورت میں معاشرے کو ایک ترجمان مل گیا جو آپ کی بات، خیال، نظریے اور فکر کو ایک ساعت میں ساری دنیا میں پہنچا دیتا ہے۔ حامد الرحمن اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے بہت زیادہ خوشی محوس ہورہی ہے کہ جس ادارے سے میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا آج وہ ادارہ اپنی ٹیم کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیا میں داخل ہوگیا ہے مجھے امید ہے جسارت انتظامیہ اپنے کارکنان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے مزید ترقی کے منازل طے کرے گی، انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جب پرنٹ میڈیا محدود ہوتا جارہا ہے ایسے میں جسارت اخبار تمام تر مسائل اور اپنے محدود وسائل کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے میں جسارت کی ٹیم اور اس کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جسارت سے وابستہ لوگوں کو چاہیے کے آپ کی جو بھی کوشش ہو وہ اس ادارے کی مزید بہتری کیلیے ہو۔ سید نذیرالحسن نے کہا کہ آج جس قدر بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہیں، سائٹس اور ایپلی کیشنز ہیں وہ انسان کی اسی طرح معاون بنی ہوئی ہیں بلکہ آنے والے دنوںمیں ان کی اہمیت اور افادیت کے زیادہ امکان اور مواقع موجود ہیں۔ ندیم مولوی نے کہا کہ جسارت صرف اخبار نہیں ہے یہ ایک نظریاتی اخبار ہے، میری نیک تمنائیں جسارت کے ساتھ ہیں اور مجھے امید ہے کہ جسارت ڈیجیٹل بھی میڈیا انڈسٹری میں ترقی کی راہ پر مزید گامزن ہوگا اور معاشرتی مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کرنے میں معاون و مدد گار ثابت ہوگا۔ آخر میں تقریب پذیرائی کے ا ختتام پر معزز مہمانوں اور شرکاء کے لیے لذت کام و دہن کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسارت ڈیجیٹل ڈیجیٹل میڈیا انہوں نے کہا کہا کہ ا ج نے کہا کہ جسارت کی کہ ا ج کے کہ جسارت جسارت کے کرنے کی
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔