عدلیہ کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں،انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، سینیٹر پرویز رشید
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
عدلیہ کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں،انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، سینیٹر پرویز رشید WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔سینیٹر پرویز رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی ظفر نے تصویر کا صرف اپنا پسندیدہ رخ دکھایا۔ عدلیہ کی آزادی کے لیے سیاسی کارکنوں نے قربانیاں دیں۔ اور سیاسی کارکنوں نے جیل و کوڑے برداشت کر کے جدوجہد کی۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے مطالبے پر بعض لوگوں کو ناانصافی کا سامنا کرنا پڑا۔ انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اور چند افراد کے ہاتھوں پورا نظام نہ چھوڑا جائے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سینیٹر حامد خان کی پارٹی نے دھرنوں اور پارلیمنٹ پر حملے کیے۔ اب دھرنے کی سیاست کا سبق دوسروں کو نہیں دینا چاہیے۔ تقریروں کا محور گرفتاری اور رہائی رہا، ترمیم پر گفتگو کم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہاس کے کچھ ارکان نے ترمیم کے دیگر نکات تسلیم کر لیے ہیں۔ اور کمیٹی میں شرکت کر کے تجاویز جمع کرائی جائیں۔ پھر تجاویز کمیٹی رپورٹ میں شامل کر کے شواہد پیش کیے جائیں۔ پارلیمنٹ جب ووٹ کرے تو تجاویز کو مدنظر رکھا جائے۔پرویز رشید نے کہا کہ کمیٹی اجلاسوں میں شرکت سے پارلیمانی روح بحال ہو گی۔ اور فیصلہ غلط ہو تو اصلاح کی جائے۔ ادارے ختم نہیں کیے جاتے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائیگی اتنا سیاست سے دور جائیگی،طلال چودھری پی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائیگی اتنا سیاست سے دور جائیگی،طلال چودھری موجودہ صورتحال میں عسکری ادارے کا مضبوط ومنظم ہونا قومی مفاد میں ہے، ملک احمد خان اقوام متحدہ، پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4قراردادیں منظور ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع اعلی ترک حکام افغانستان سے کشیدگی کے معاملے پر مذاکرات کیلئے آئندہ ہفتے پاکستان جائیں گے، صدرطیب اردوانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے سینیٹر پرویز رشید سے دور جائیگی پرویز رشید نے نے کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب، امارات، برطانیہ اور امریکا سے پاکستان میں ترسیلات زر میں نمایاں بہتری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اکتوبر 2025ء کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے وطنِ عزیز کے لیے مالی تعاون میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے تحت 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر پاکستان بھجوائی گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق یہ اضافہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 11.9 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 7.4 فیصد رہا، جو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025-26ء کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران مجموعی ترسیلاتِ زر کی مالیت 13 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موصول ہونے والی 11.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 9.3 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانیوں نے سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے بھیجیں، جن کی مالیت 820.9 ملین ڈالر رہی۔ متحدہ عرب امارات سے 697.7 ملین ڈالر، برطانیہ سے 487.7 ملین ڈالر جبکہ امریکا سے 290 ملین ڈالر وطن ارسال کیے گئے۔ یہ چاروں ممالک مجموعی ترسیلات میں سب سے بڑے حصے دار قرار پائے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس نمایاں اضافے پر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافہ حکومتِ پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانی اپنی محنت کی کمائی سے ملک کی معیشت کو سہارا دے رہے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو مشکل وقت میں بھی اپنے وطن کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولیات بڑھانے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ وہ آسانی سے اپنی رقوم پاکستان بھجوا سکیں۔ انہوں نے وزارتِ خزانہ، اسٹیٹ بینک اور نادرا کو ہدایت دی کہ ترسیلات کی سہولت کے نظام کو مزید جدید اور تیز تر بنایا جائے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق ترسیلاتِ زر میں اضافہ وقتی طور پر بیرونی کھاتوں کو سہارا ضرور فراہم کرتا ہے، تاہم اس کے ساتھ ہی درآمدات میں اضافے اور تجارتی خسارے کے خطرات بھی موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پائیدار معاشی بہتری کے لیے حکومت کو برآمدات بڑھانے، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے ترسیلاتی چینلز کو مزید محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔