رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کے تنازع پر فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-8
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری/ لارجر بینچ میںکنٹونمنٹ اسپتال کے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کا تنازع‘ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 24 برس پرانے تنازع پر فیصلہ سنا دیا ۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پینشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔ درخواست گزار کاکہنا تھا کہ ڈاکٹر حبیب الرحمان سومرو نے منوڑہ کنٹونمنٹ اسپتال میں 1982ء سے 2000 ء تک ملازمت کی، میڈیکل مسائل کی بنیاد پر بطور احتجاج 2001ء میں استعفا دیا تھا، کنٹونمنٹ قوانین کے مطابق پینشن کے اہل قرار پانے کے لیے دس برس کی سروس ضروری ہے، ڈاکٹر حبیب کو 18 برس سروس کے باوجود پینشن ادا نہیں کی جارہی، کنٹونمنٹ کے وکیل کاکہنا تھا کہ پینشن کے لیے 25 برس کی سروس ضروری ہے،عدالت کاکہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر حبیب نے میڈیکل گرائونڈ پر استعفا دیا تھا، میڈیکل بورڈ نے ان فٹ قرار دیا تھا، ایک شخص نے 18 برس کی سروس دی ہے، اگر وہ بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مرجائے؟ ایک شخص سروس کے دوران بیمار ہوگیا تو انسانی بنیادوں پر بھی کچھ کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر کی 73 برس عمر ہو گئی ہے، 18 برس آپ نے کام کیا اور پینشن بھی نہیں دے رہے، اپنے ہی قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے بعد ایک اور میڈیکل بورڈ قائم کرنا چاہتے ہیں، اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گے؟ میڈیکل گرائونڈ پر استعفاجبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، ایک شخص نے 18 برس سروس دے دی، اب اس کی جان چھوڑ دیں، آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نا ملے؟ 73 سالہ شخص کے لیے اس عمر میں دوسرا میڈیکل بورڈ بنانا مناسب نہیں ہے، ہائی کورٹ کے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور پینشن کی ادائیگی کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میڈیکل بورڈ
پڑھیں:
کراچی : معافی مانگنے پر پہلے ای چالان پر چھوٹ، 14دن میں ادائیگی پر جرمانہ آدھا کرنے کا فیصلہ
کراچی کے شہریوں کیلیے معافی مانگنے پر پہلا ای چالان منسوخ جبکہ 14 دن میں ادائیگی کی صورت میں چالان کی رقم پچاس فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے متعلق دوسرا جائزہ اجلاس سینٹرل پولیس آفس میں منعقد ہوا۔
جس میں ایڈیشنل آئی جیز کراچی ، ویلفیئرز ، ٹریننگ ، ڈی جیز ، سیف سٹی ، ڈی آئی جیز ہیڈ کواٹرز، سندھ پولیس ہائی وے پیٹرول ، اسٹیبلشمنٹ ، ڈی ایل برانچ ، ٹریفک کراچی ، آئی ٹی ، فنانس ، اے آئی جیز نے بالمشافہ جبکہ ڈویژنل ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز نے ذریعہ وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ضلعی ٹریفک افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین و جرمانوں کا نفاذ صوبے بھر میں یکساں ہے ، صوبائی سطح پر بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں سمیت ٹریفک کی دیگر خلاف ورزیوں پر نئے قوانین کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نئے ٹریفک قوانین کی 50 خلاف ورزیوں کا جرمانہ 5 ہزار روپے تک ہے جبکہ جرمانے کی 14 یوم کے اندر ادائیگی کی صورت میں 50 فیصد تک رعایت دی گئی ہے جبکہ 50 خلاف ورزیوں کا رعایتی جرمانہ دو سے ڈھائی ہزار روپے تک ہے۔
انھوں نے کہا کہ آگاہی اور تنبیہہ کے باوجود جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں جرمانہ بالترتیب بڑھتا جائے گا جبکہ صوبے کے تمام اضلاع میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے متعلق شعور بیداری اور آگاہی مہم تیز کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک شکایات سے متعلق ہر ضلع میں سہولت سینٹرز قائم کیے جائیں۔
اس موقع پر ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت 59 خلاف ورزیوں کو مانیٹر اور جرمانہ کیا جارہا ہے، صرف 9 انتہائی مہلک و سنگین خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے زائد جرمانہ مختص ہے جبکہ ون وے ، کم عمر بچوں کا ڈرائیونگ کرنا ، ون ویلنگ ، ڈرفٹنگ ،لائٹس کے بغیر ، غیر رجسٹرڈ گاڑیاں ، غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ ، ٹریفک لائٹ سگنلز کی خلاف ورزی اور گاڑیوں کی غیر قانونی اوور ٹیکنگ سنگین خلاف ورزیوں میں شامل ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا پر بھاری گاڑیوں کے جرمانے کو موٹرسائیکل و کار کے جرمانوں سے منسوب کیا جارہا ہے، صرف کراچی میں ٹریفک جرمانوں سے متعلق شکایات کے لیے 11 مقامات پر سہولت سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں پر ایس پی ، سی پی ایل سی نمائندہ اور ڈی ایس پی ٹریفک یا متعلقہ افسران شکایت کا ازالہ کریںگے جبکہ چالان میں دیئے گئے جرمانہ سے متعلق شکایت کے ازالہ کا وقت جرمانہ کی مدت میں شمار نہیں ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ جرمانے کی اطلاع بذریعہ پاکستان پوسٹ، ایس ایم ایس سروس اور ایپلیکیشن سے کی جارہی ہے ، کراچی میں ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے روڈ سیفٹی اقدامات کا آغاز گزشتہ روز پیر سے شروع ہوگیا ہے۔