خاموش مظاہرہ اور بے نقص کمان؛ لاشوں کی حوالگی میں القسام کا باوقار عمل
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
القسام بریگیڈز نے مکمل خاموشی اور کسی بھی قسم کی ہلچل کے بغیر، لیکن آہنی نظم و ضبط کے ہمراہ، ملبے تلے دبی 2 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں نکالیں اور اس دوران ایک ایسا "خاموش مظاہرہ" دیکھنے میں آیا کہ جسنے نہ صرف مزاحمت کی ساختی ہم آہنگی کو ظاہر کیا بلکہ یہ بھی ثابت کر دیا کہ کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی "گھناؤنی اسرائیلی پالیسی" حماس کو کسی صورت ختم نہیں کر سکتی اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب غاصب صیہونی رژیم، فلسطینی مزاحمت کے مکمل ڈھانچے کو توڑ ڈالنے کے مقصد سے غزہ کے خلاف جاری اپنی انسانیت سوز جنگ کے آغاز سے ہی حماس و القسام کے سینیئر رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کی سرتوڑ کوشش میں مصروف ہے، اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں نکالنے کے لئے القسام بریگیڈز کے جاری آپریشن سے متعلق شائع ہونے والی تصاویر نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز کی آپریشنل ہم آہنگی اور استحکام اب بھی اپنے عروج پر ہے۔ - اس حوالے سے الجزیرہ کے نامہ نگار ہانی الشاعر نے خان یونس کی ایک سرنگ سے اسرائیلی قیدی امیرم کوبر کی لاش کے نکال جانے سے متعلق تصاویر جاری کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ القسام فورسز؛ صیہونی، امریکی و برطانوی جاسوس ٹیکنالوجیز کے ہاتھوں "ٹریک" ہو جانے سے بچنے کے لئے حتی ایک لفظ بولنے سے بھی پرہیز کرتی ہیں جبکہ اشاروں کی اپنی مخصوص زبان میں بات چیت کرتی ایک ایسی ہم آہنگی اور نظم و ضبط کو ظاہر کرتی ہے کہ جو پیچیدہ ترین میدانی حالات میں بھی بدستور برقرار ہے۔ - رپورٹ کے مطابق القسام بریگیڈ کا یہ آپریشن، خلاف سابق، مکمل میڈیا خاموشی اور کسی بھی تشہیری مہم کے بغیر انجام پایا ہے جبکہ حماس نے یہ سب کچھ، حتی زندہ اسرائیلی قیدیوں اور ان کی لاشوں کی حوالگی کے انداز سے متعلق "امریکہ اور ثالثوں کی درخواست" پر عملدرآمد کرتے ہوئے انجام دیا کہ جس کے باعث قیدیوں کے تبادلے کے گذشتہ دور کے برعکس، اس مرتبہ حماس نے میڈیا کے استعمال سے مکمل طور پر گریز کیا تاہم اس "خاموش مظاہرے" کے بھی، عالمی رائے عامہ پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ - گذشتہ روز سوشل میڈیا پر ان تصاویر کی اشاعت کے بعد جاری ہونے والے اپنے بیان میں القسام بریگیڈز نے اعلان کیا تھا کہ اس نے 2 اسرائیلی قیدیوں امیرام کوبر اور ساھر باروخ کی لاشیں ملبے تلے سے نکال لی ہیں۔ القسام نے خبردار کیا کہ قابض صیہونیوں کی جانب سے انجام پانے والی جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں، اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش و حوالگی کے عمل میں خلل ڈال کا باعث بنیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدیوں
پڑھیں:
اسرائیلی قید میں موجود 49 فلسطینی خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کا انکشاف
بیت المقدس: فلسطینی خواتین کے قومی دن کے موقع پر فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اب بھی 49 فلسطینی خواتین قید ہیں، جن میں 2 کم عمر لڑکیاں اور غزہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
سوسائٹی کے مطابق ان خواتین کو اسرائیلی جیلوں اور تفتیشی مراکز میں بدسلوکی، تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے خواتین قیدیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین قیدیوں کو تشدد، خوراک کی کمی، طبی سہولتوں کی محرومی، جنسی ہراسانی، ریپ کی دھمکیوں اور نفسیاتی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قیدیوں کی سوسائٹی نے بتایا کہ قید خواتین میں کینسر کی مریضہ فدا عساف، غزہ کی تسنیم الہمس اور دو کم عمر لڑکیاں سلی صدقہ اور حنا حماد شامل ہیں، جن میں سے حنا کو بغیر مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
مزید یہ بھی بتایا گیا کہ 12 فلسطینی خواتین ایسی ہیں جن پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا، اس کے باوجود وہ طویل عرصے سے قید ہیں۔