بولی وُڈ کی نئی فلم ‘دھُرندھر ‘ کے ایکشن، سیاسی کھیل اور جاسوسی کی کہانی پر تو سب ہی بات کر رہے ہیں، مگر اس فلم کا سب سے خوفناک اور سنسنی خیز منظر وہ ہے جس پر سب سے کم بات ہو رہی ہے۔ یہ سین مردانگی اور کہانی کے اصل مقصد کا مرکز ہے۔ ہم بات کر رہے رنویر سنگھ کے نبھائے گئے کردارحمزہ علی مزاری پر جنسی حملے کی کوشش کی۔

یہ منظر پریشان کن اور ذہنی طور پر ہلا دینے والا ہے۔ یہ محض ایکشن سین نہیں، بلکہ ایک طاقت کے مظاہرے کو دکھاتا ہے۔

فلم میں کراچی کا علاقہ لیاری دکھایا گیا ہے، جہاں کہانی میں گینگ وار، سیاسی چالیں اور خونی کھیل عام نظر آیا۔ لیکن فلم اچانک ایک لمحے کے لیے سست ہو جاتی ہے تاکہ ایک نوجوان کا تعارف کرایا جاسکے۔ حمزہ نامی ایک بھارتی جاسوس جو بلوچ نوجوان کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، لیاری کے اندھیرے پہلو کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے: ایک ایسی دنیا جہاں تسلط طاقت ہے اور ذلت ہتھیار۔

فلم میں لیاری کو محض ایک پرانے محلے کے بجائے طاقت کا مرکز دکھایا گیا ہے، جیسا کہ راکیش بیدی کا کردار جمیل جمالی کہتا ہے ”لیاری پر حکمرانی کرو گے تو کراچی پر حکمرانی کروگے، کراچی پر حکمرانی کا مطلب ملک کی حکمرانی“۔

حمزہ کا مشن ہے کہ وہ رحمان ڈکیت کے گینگ میں گھسے، اس کا اعتماد جیتے اور اتنا قریب پہنچے کہ شہر کے حالات پر اثر ڈال سکے۔

لیکن جیسے ہی وہ بھول بھلیاں میں قدم رکھتا ہے، بھول بھلیاں اس کے اندر داخل ہو جاتی ہے۔

یہاں ایک ضروری انتباہ: آگے ایک حساس منظر کی بات ہو رہی ہے جو کچھ ناظرین کے لیے اسپوائلر ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نے فلم نہیں دیکھی تو آگے بڑھنے سے پہلے آگاہ رہیں۔

فلم کے آغاز میں جب حریف گینگ کے افراد حمزہ کو دیکھتے ہیں، تو ایک رسم شروع ہوتی ہے: تضحیک دھمکی میں بدل جاتی ہے، دھمکی تشدد میں اور تشدد جنسی حملے میں۔

ایک شخص حمزہ کو زمین پر گرا دیتا ہے اور اس کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی کوشش کرتا ہے۔ یہ اقدام ذاتی شوق کے لیے نہیں، بلکہ طاقت دکھانے کے لیے تھا۔ یہ سین طاقت کی زبان میں ادا کیے گئے جملے کی مانند ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ کون مالک ہے اور یہاں بچے رہنے کے لیے تمہاری اوقات کیا ہے۔

حمزہ کو تو پولیس کی اچانک آمد بچا لیتی ہے، مگر نفسیاتی نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔ بڑی جسامت والا مشن پر مرکوز اور بے خوف ہیرو اپنی جسمانی طاقت کسی رقص یا لڑائی کے بجائے ایک نازک انداز میں کھو دیتا ہے۔

لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ منظر محض خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں عکس بند کیا گیا، بلکہ اس واقعے نے حمزہ کو مزید مضبوط بنا کر ابھارا۔

بھارتی سینما میں شاذ و نادر ہی یہ دکھایا جاتا ہے کہ مرد کردار بغیر کسی ڈرامے یا مزاح کے جنسی ہراسانی کا شکار ہوں۔ ڈایریکٹر آدتیہ دھر نے اس روایت کو توڑا ہے اور حمزہ کے تجربے کو صدمے کے بجائے سنجیدگی اور ایک مقصد کے ساتھ پیش کیا ہے۔

اس منظر میں تین ناقابل برداشت سچائیاں دنیا کو دکھائی گئی ہیں: جنسی تشدد صرف خواتین تک محدود نہیں، طاقت جسم کو میدانِ جنگ کے طور پر استعمال کرتی ہے چاہے وہ جسم کسی کا بھی ہو، اور ہیرو کی کمزوری بھی کہانی کو آگے بڑھا سکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد رنویر سنگھ کی خاموشی فلم کی سب سے طاقتور اداکاری ہے۔ کوئی شور، جذبات کا بھڑکاؤ یا دکھ کا اعلان نہیں، حمزہ زیادہ محفوظ اور جذباتی طور پر مضبوط ہو جاتا ہے۔

دھرندھر میں یہ چھوٹا سا منظر فلم کو زیادہ خوفناک اور ناقابلِ فراموش بنا دیتا ہے۔ جو مار کٹائی، خون، بربریت اور تشدد ہم پردے پر دیکھتے ہیں وہ الگ ہے، مگر وہ تشدد جو ہم واضح طور پر نہیں دیکھتے، وہ زیادہ دیرپا اور ہولناک اثر چھوڑتا ہے۔

یہ منظر اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حقیقی طاقت وہ ہے جو دماغ کو قابو میں کرلے، اور رنویر سنگھ کے کردار حمزہ کے ذریعے یہ پیغام خوفناک انداز میں پہنچایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی کوشش حمزہ کو کے لیے ہے اور

پڑھیں:

مودی سرکار کی بنگال میں صدرراج نافذ کرنے کی کوشش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوچ بہار : وزیر اعلیٰ بنگال ممتا بنرجی مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے 100 دن کے کام کے حوالے سے مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے خط کو پھاڑتے ہوئے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم کاغذات نہیں لیتے، ووٹر لسٹوں کے خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کے حوالے سے بی جے پی پر بھی تنقید کی۔ ممتا نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت مغربی بنگال میں صدر راج نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

منگل کو ممتا بنرجی نے کوچ بہار کے رشمیلا میدان میں ایک جلسہ عام کیا۔ اسٹیج سے انہوں نے 100 دن کے کام سمیت کئی مسائل پر مرکزی حکومت پر حملہ کیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 100 دن کا کام روک دیا گیا ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود، انتخابات سے پہلے ایک نوٹس بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم انتخابات سے پہلے ادائیگی کریں گے اور اگر ہم کام نہیں کر سکتے تو ہم کہیں گے کہ ہم انتخابات کے دوران یہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے خط کو پھاڑ دیا اور اعلان کیا،ہم کاغذ کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ زیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ وہ ایس آئی آر اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این اار سی) کو قبول نہیں کریں گی۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو بھی نشانہ بنایا، یہ دعویٰ کیا کہ بنگال میں صدر راج نافذ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی کے کسی رہنما نے ملک کی آزادی کے دوران کسی تحریک کی قیادت نہیں کی۔

انہوں نے بی جے پی پر اقلیتوں کے ووٹ کاٹنے کی سازش کرنے کا بھی الزام لگایا۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ وہ پیسہ خرچ کر کے اقلیتی ووٹوں کو کاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے کوئی کام نہیں چلے گا۔

انہوں نے اپنی تقریر میں بہار انتخابات کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ ممتا بنرجی نے کہا ہم نے بی جے پی کی طرح انتخابات سے پہلے پیسے سے ووٹ نہیں خریدے۔ ہم انتخابات سے پہلے اجالہ نہیں کرتے اور نہ ہی پیسے دیتے ہیں۔ ہم سال بھر لوگوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • سوڈان کا فوجی طیارہ ہنگامی لینڈنگ کی کوشش میں گر کر تباہ؛ تمام افراد ہلاک
  • ہمیں مانئس کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ بھی نہیں رہیں گے: بیرسٹر گوہر
  • اقوامِ متحدہ خاموش کیوں؟ کشمیریوں کا عالمی انسانی حقوق کے دن پر سوال
  • حالات کشیدہ ہو رہے ہیں، بانی سے ملاقاتیں ہوں تو بہتری کی کوشش کرینگے: گوہر 
  • شکست کی خفت مٹانے کی کوشش!
  • مودی سرکار کی بنگال میں صدرراج نافذ کرنے کی کوشش
  • سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے دشمنی نہیں، بیرسٹر گوہر
  • طلال چوہدری کا عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کا اشارہ
  • پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی عمران خان کے ٹوئٹس پر خاموش کیوں؟