کنڈوم کی مدد سے معدے سے لائٹر نکالنے کا انوکھا طبی عمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
چین کے صوبہ سیچوان کے شہر چینگدو میں ایک شخص اس وقت شدید حیرت میں مبتلا ہو گیا جب طبی معائنے کے دوران انکشاف ہوا کہ اس نے جوانی میں جو لائٹر نگلا تھا، وہ گزشتہ 30 برس سے اس کے جسم میں موجود تھا۔
حیران کن طور پر 3 دہائیوں سے زائد عرصے تک اس ’غیر انسانی شے‘ نے اسے کوئی خاص تکلیف نہیں دی، تاہم ایک ماہ قبل اسے پیٹ میں مسلسل درد اور سوجن کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: کتے کے حملے کا نشانہ بننے والی خاتون کس عذاب سے گزر رہی ہے؟
متاثرہ شخص نے علامات کے بعد اسپتال سے رجوع کیا۔ اسپتال میں کیے گئے گیسٹرواسکوپی معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے ایک سیاہ رنگ کی مستطیل شکل کی شے دریافت کی جو اس کے نظامِ ہاضمہ میں پھنسی ہوئی تھی، جس کی بعد میں شناخت لائٹر کے طور پر ہوئی۔
A Chinese man who had forgotten about swallowing a cigarette lighter 30 years ago, as a dare, was shocked to find it still worked after being removed by doctors.
— Spooky (@OddityCentral) December 11, 2025
دوست سے شرط کے دوران لائٹر نگلاڈینگ نے بتایا کہ اس نے یہ لائٹر 1991 یا 1992 میں دوستوں کے ساتھ ایک محفل کے دوران نگلا تھا۔
’ہم شراب پی رہے تھے اور میں نے ایک دوست سے شرط لگائی۔ میں نے کہا اگر وہ لائٹر نگل سکتا ہے تو میں بھی نگل لوں گا۔ پھر میں نے ایک ہی گھونٹ میں لائٹر نگل لیا۔‘
اس وقت اس نے اس واقعے کو سنجیدہ نہیں لیا اور یہ سمجھا کہ لائٹر قدرتی طور پر جسم سے خارج ہو جائے گا، مگر وہ کئی دہائیوں تک بغیر کسی نمایاں مسئلہ پید اکیے بغیر اس کے جسم میں موجود رہا۔
لائٹر نکالنے کے لیے ڈاکٹروں کو کنڈوم استعمال کرنا پڑاابتدائی طور پر ڈاکٹر اس کیس پر حیران رہ گئے اور اس شے کو نکالنے میں مشکلات پیش آئیں۔ لائٹر انتہائی ہموار تھا، جس کے باعث فورسپس کے ذریعے اسے پکڑنا ممکن نہیں ہو رہا تھا۔
چند ناکام کوششوں کے بعد طبی ٹیم نے ایک منفرد طریقہ اختیار کیا۔ اینڈوسکوپ کی مدد سے مریض کے معدے میں کنڈوم داخل کیا گیا، پھر لائٹر کو احتیاط سے کنڈوم کے اندر منتقل کیا گیا اور فورسپس کے ذریعے اسے مسٹر ڈینگ کے منہ کے راستے باہر نکال لیا گیا۔
یہ پورا عمل تقریباً 20 منٹ میں مکمل ہوا
30 سال بعد بھی لائٹر سالم حالت میں موجود
حیرت انگیز طور پر لائٹر 30 سال تک معدے میں رہنے کے باوجود ساختی طور پر سالم تھا۔ اس کی لمبائی تقریباً 7 سینٹی میٹر تھی اور اس پر سیاہ تہہ جمی ہوئی تھی، جو غالباً معدے کے تیزاب کے طویل اثرات کا نتیجہ تھی۔
مزید حیرت کی بات یہ تھی کہ لائٹر کے اندر اب بھی کچھ مقدار میں سیال موجود تھا۔
ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ اگر لائٹر کے اندر موجود سیال معدے کے تیزاب کے ساتھ ردِعمل کرتا تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی غیر انسانی اشیا کو فوری طور پر نکال دینا چاہیے، کیونکہ اس سے آنتوں میں سوراخ جیسے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اپنی جوانی کی نادانی پر غور کرتے ہوئے مسٹر ڈینگ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ یہ خود ہی نکل جائے گا لیکن لائٹر کبھی باہر ہی نہیں نکلا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹ چین چینگدو درد سوجن سیچوان کنڈوم لائٹر معدےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹ چین چینگدو کنڈوم لائٹر کے دوران نے ایک
پڑھیں:
پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے: بلال بن ثاقب
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، 3 سے 4 کروڑ پاکستانی ڈیجیٹل اثاثے استعمال کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ایکس چینجز کیلئے منظم، شفاف اور عالمی معیار کا راستہ کھول دیا، یہ اقدام نئی سوچ کی عکاسی اور ادارہ جاتی تبدیلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائنانس اورایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا نئی سوچ کا عملی قدم ہے، فریم ورک کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی ممکن ہوگی، دنیا کے بڑے مالی مراکز اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں، دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں پاکستان کا شمار ہے۔
امریکہ میں موت کی سزا پانے نے وال قیدی نے آخری خواہش میں پیزا ، بیف برگر اور آئس کریم کھانے کی فرمائش کر دی
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی مالیاتی نظام کے تحت بروقت اور درست فیصلے کرنے ہیں، قانونی اورمنظم راستے کے بغیر صلاحیتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ 3 سے 4 کروڑ پاکستانی ڈیجیٹل اثاثے استعمال کررہے ہیں، پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے اپنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، 100 ٹریلین ڈالر کا عالمی بانڈ مارکیٹ ڈیجیٹل ریلز کی طرف بڑھ رہا ہے، فریم ورک صرف ٹریڈنگ کیلئے نہیں بلکہ صنعتوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔
معاون خصوصی وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان اگلے 10 سال میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی خودمختاری مستحکم کر چکا ہوگا، پاکستان کا مستقبل امپورٹ نہیں ہونا چاہیے یہاں آپ کے ہاتھوں بننا چاہیے، ہماری نوجوان نسل ورلڈکلاس ہے، آپ انووویشن کو اگنور یا ختم نہیں کر سکتے ،صحیح پالیسیاں لانا ہوں گی۔
شہباز کی سفارتی اڑان
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس جو مواقع موجود ہیں وہ بہت کم ممالک کے پاس ہیں، ہم کرپٹو کو ریگولیٹ کرنا چاہ رہے ہیں، ٹیلنٹ کا فائدہ تب ہے جب اس کے پاس ایک لیگل سٹرکچر یا فریم ورک ہو، ہمیں ٹیلنٹ کیلئے راستہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
بلال بن ثاقب کا مزید کہنا تھا کہ فریم ورک صرف ٹریڈنگ کیلئے نہیں، اس فریم ورک کے تحت ہم پاکستان کو 2050 کی انڈسٹریز کیلئے تیار کرنا چاہ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں پاکستانی نوجوان صرف صارفین نہ بنیں بلکہ گوبل ایکسپرٹس بنیں۔