پاک آرمی اور چین کی پیپلز لیبریشن آرمی (پی ایل اے) کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق ‘وارئیر-IX’ کا انعقاد 28 نومبر سے 14 دسمبر 2025 تک جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ 2 ہفتے پر محیط مشق دونوں ممالک کی افواج کے مابین عسکری تعاون مضبوط کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بحریہ اور رائل نیوی آف عمان کی دوطرفہ بحری مشق، تجربات کا تبادلہ

مشکل تربیتی مشق کے دوران ڈسٹنگوشڈ وزیٹرز ڈے کی تقریب 11 دسمبر کو نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر، پبی میں منعقد کی گئی۔ تقریب میں چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی جبکہ پاکستان آرمی کے چیف آف جنرل اسٹاف اعزازی مہمان تھے۔

مقررین کو مشق کے دائرہ کار، مقاصد اور مختلف سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ شرکا نے انسداد دہشت گردی کے مختلف ڈرلز کا مشاہدہ کیا اور دونوں ممالک کی افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، عملی صلاحیت اور اعلیٰ حوصلے کی تعریف کی۔

پاکستان اور چین کی یہ مشترکہ مشق دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے عزم کا عملی مظاہرہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک آرمی چینی فوج مشترکہ مشق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک آرمی چینی فوج مشترکہ مشق

پڑھیں:

ناروے کے سفیر کی ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت، دفترخارجہ کی سخت کارروائی

اسلام آباد:

دفترخارجہ نے ناروے کے سفیر کی سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت کے دوران موجودگی کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سخت اقدام کیا اور ڈیمارش جاری کردیا ہے۔

دفترخارجہ کے مطابق ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر سخت اقدام کیا گیا اور ڈیمارش جاری کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ ایک آزاد، خودمختار ، اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ہارڈ اسٹیٹ کیا ہوتی ہے اور سخت اور واشگاف الفاظ میں ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندونی معاملات میں مداخلت پر وزارت خارجہ نے سخت ترین الفاظ میں ڈیمارش جاری کر دیا۔

یہ پڑھیں : متنازع ٹویٹس کیس؛ سپریم کورٹ کا ایمان مزاری کے خلاف ٹرائل روکنے کا حکم

دفترخارجہ نے کہا کہ11 نومبر 2025 کو ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت نہ صرف سفارتی حد سے تجاوز تھی بلکہ پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہ راست مداخلت بھی تھی۔

مزید کہا گیا کہ یہ اقدام ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ کسی بھی ملک کا سفیر اس نوعیت کے حساس اور زیر سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل کو متاثر کرنے یا اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر دے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔

دفترخارجہ کے مطابق یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ناروے کی مختلف این جی اوز خصوصاً وہ تنظیمیں جو انسانی حقوق کے نام پر سرگرم ہیں پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور انہیں پلیٹ فارم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سپورٹ بھی کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ناروے کے سفیر کو ڈیمارش جاری کیا اور دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

دفترخارجہ نے کہا کہ یہ ڈیمارش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے عدالتی سماعت میں شرکت پر ناروے کے سفیرکو دفتر خارجہ طلب کرلیا
  • ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پرڈیمارش جاری کردیاگیا
  • پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق
  • پاک فوج، چینی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشتگردی مشق
  • ناروے کے سفیر کی ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت، دفترخارجہ کی سخت کارروائی
  • پاکستان آرمی اور چائنہ کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسدادِ دہشت گردی مشق ’’وارئیر نائن‘‘ جاری
  • 26 نومبر احتجاج کیس، علیمہ خان کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کے احکامات جاری
  • پاک مراکو تجارت کیلیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی،مراکشی سفیر
  • محکمہ داخلہ بلوچستان کا اجلاس، ترمیمی ایکٹ کے ڈرافٹ پر بحث