Islam Times:
2025-12-10@16:43:00 GMT

محکمہ داخلہ بلوچستان کا اجلاس، ترمیمی ایکٹ کے ڈرافٹ پر بحث

اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT

محکمہ داخلہ بلوچستان کا اجلاس، ترمیمی ایکٹ کے ڈرافٹ پر بحث

ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان حمزہ شفقات نے اجلاس میں کہا کہ انسداد دہشتگردی کے قوانین کو تقویت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے اور مجوزہ رولز اس سلسلے میں اہم سنگ میل ثابت ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ 2025 کے مجوزہ ڈرافٹ رولز کے حوالے سے محکمہ داخلہ کے زیر اہتمام ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم محمد حمزہ شفقات نے کی۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ، پولیس، سی ٹی ڈی، پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ، قانون و پارلیمانی امور، سکیورٹی اداروں اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مجوزہ رولز پر شق وار غور کیا گیا اور موجودہ انسداد دہشت گردی کے قانونی ڈھانچے کو مزید مؤثر بنانے کے لیے مختلف اہم نکات پر غور کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ترمیمی رولز کا مقصد تفتیشی عمل، پراسیکیوشن، انٹیلی جنس کوآرڈینیشن اور آپریشنل طریقہ کار کو جدید ضروریات کے مطابق ہم آہنگ کرنا ہے، تاکہ دہشت گردی کے بدلتے ہوئے چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم محمد حمزہ شفقات نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے قوانین کو تقویت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے اور مجوزہ رولز اس سلسلے میں اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔ اجلاس کے دوران مختلف محکموں نے اپنی سفارشات پیش کیے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ اپنی تحریری تجاویز جلد از جلد محکمہ داخلہ کو فراہم کریں، تاکہ ڈرافٹ کو حتمی شکل دے کر آئینی طریقہ کار کے مطابق منظوری کے لیے آگے بھجوایا جا سکے۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مربوط حکمت عملی، بہتر قانون سازی اور مضبوط تعاون کے ذریعے صوبے میں دہشت گردی کی روک تھام کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جاسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ گردی کے

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو ‘دہشت گردی کا شکار’ظاہر کر رہا ہے، ماہرین

ماہرین کے مطابق انسداد دہشت گردی کے بارے میں مغربی طاقتوں کے ساتھ بھارت کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مقصد بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و بربریت کو چھپانا اور کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور امریکہ انسداد دہشت گردی مشترکہ ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران دہشت گردی سے متاثرہ ملک ہونے کے بھارت کے دعوے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے اپنے ریکارڈ اور پاکستان کے خلاف جارحانہ عسکری عزائم کی وجہ سے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت اور امریکہ نے مشترکہ طور پر انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے طور پر متعدد تنظیموں پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، آبادی کے تناسب کو بگاڑنے اور سیاسی اختلاف کو دبانے میں ملوث ہے۔ماہرین کے مطابق انسداد دہشت گردی کے بارے میں مغربی طاقتوں کے ساتھ بھارت کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مقصد بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و بربریت کو چھپانا اور کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنا ہے۔ کشمیری بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حالیہ دنوں میں کشمیر سے متعلق اہم پیش رفت بھارت کے بیانیے کو مزید کمزور کرتی ہے۔ بھارت نے پارلیمنٹ میں اعتراف کیا ہے کہ کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ 2019ء میں 227، 2022ء اور 2023ء میں 1,200 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان گرفتاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری سیاسی کارکنوں، طلباء اور عام شہریوں کو مجرم بنانے کے لیے اس کالے قانون یو اے پی اے کو نافذ کیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس کے سربراہ نے کشمیریوں کے قاتل ولیج ڈیفنس گارڈز کو ضم کرنے کے مطالبہ کیا ہے جس سے کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر ظلم و تشدد اور قتل عام کا سلسلہ دوبارہ شروع کئے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپ 2019ء کے بعد سے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ بھارتی فوجی مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے جعلی مقابلوں اور دوران حراست قتل میں ملوث ہیں۔ ادھر بھارت نے مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر عسکری کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

معروف بھارتی صحافی منیش پرساد کے مطابق بھارتی وزیر دفاع بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے 125 نئے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان میں تزویراتی طور پر حساس شیوک ٹنل کا منصوبہ بھی شامل ہیں اور یہ منصوبے کشمیریوں کو سہولتوں کی فراہمی یا علاقے کے مفاد کے لیے نہیں ہے۔ ماہرین نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے لداخ کے ساتھ جنگی نقطہ نظر پر مبنی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، پاکستان کے کے بارے میں اس کا جارحانہ طرز عمل اور مقبوضہ کشمیر میں اس کے نوآبادیاتی منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کا اصل چیلنج دہشت گردی نہیں بلکہ اس کے اپنے توسیع پسندانہ عزائم ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی خواہاں ہے، تو اسے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی گورننگ باڈی اجلاس میں اہم فیصلے، سیسی سروس رولز 2023 منسوخ
  • ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں، چیف آف ڈیفنس فورسزعاصم منیر
  • افغانستان سے لوگ یہاں آکر دہشت گردی کرتے ہیں، شہباز شریف
  • کوئٹہ، دفعہ 144 کا نفاذ، اسلحہ، ڈبل سواری، مفلر پہنے پر پابندی
  • کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ، موٹرسائیکل کی ڈبل سواری، اسلحے کی نمائش اور منہ ڈھانپنے پر پابندی
  • وزیرداخلہ کی بحیرہ عرب میں کامیاب انسدادِ منشیات آپریشن پر پاک بحریہ کو خراجِ تحسین
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو دہشت گردی کا شکار ظاہر کر رہا ہے، ماہرین
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو ‘دہشت گردی کا شکار’ظاہر کر رہا ہے، ماہرین
  • بھارتی پراکسیز کے سہولت کار